کورناوائرس کی مہاماری کے بیچ طبی ونیم طبی عملہ کی خدمات قابل سراہنا
سرینگر کے پی ایس : عالمگیر وبائی بیماری کوروناوائرس کی دوسری لہر میں شدت کے دوران آئے روز لاکھوں کی تعداد میں مثبت کیسز سامنے آرہے ہیں ۔ان حالات میں اسپتالوں میں طبی ونیم عملہ اپنی جان جوکھم میں ڈال کر اپنی خدمات انجام دینے میں مصروف ہیں ۔جہاں مریض اسپتال جانے میں ڈر محسوس کررہے ہیں وہیں ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف کورونا مریضوں کی نگرانی بھی کررہے ہیں ۔ڈاکٹر وں و نیم طبی عملہ کی ان کوششوں پر ان کی ہمت افزائی کرنا اور ان کے ساتھ بھر تعاون کرنا سماج کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے ۔کیونکہ ہر انسان کو سب سے زیادہ اپنی جان پیاری ہے جو اپنی جان کو دوسروں پر ترجیح دے اور دوسروں کو بچانے میں رول ادا کریں ۔وہ قابل تحسین ہیں ۔ڈاکٹرکا پیشہ مریضوں کے ساتھ ہی وابستہ ہے اور مریض کا علاج ومعالجہ کرنا ان کی ذمہ داری ہے ۔جومریض کا علاج کرتا ہے وہی ڈاکٹر کہلاتا ہے ۔موجودہ صورتحال میں اگر ان ڈاکٹروں کو زیادہ سے زیادہ مراعات بھی دئے جاتے ہیں وہ زندگی کے سامنے معنی نہیں رکھتے ہیں ۔کوڈ۔19کی شروعات سے لیکر اب تک عالمی سطح پرہزاروں ڈاکٹر وں نے کورونا مریضوں کا علاج کرتے ہوئے اپنی جانیں گنوادیں تو اس وقت ان کو وہ مراعات کسی کام نہیں آئے ۔کیونکہ جاں ہے تو جہاں ہے ۔بھارت کی دوسری کئی ریاستوں کی طرح جموں وکشمیر میں بھی کورونا کے مثبت کیسز سامنے آنے میںآئے روز اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے اور اس تشویشناک صورتحال میں یہاں کے اسپتالوں میں ڈاکٹر صاحباں و پیرا میڈیکل اسٹاف چوکنا ہیں ۔ ان کی ان قابل قدر خدمات کے تئیں ضلع بارہمولہ کے مختلف علاقوں میں پولیس افسران نے ڈیوٹیوں پر جانے والے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو پھولوں سے خوش آمدید کرکے یہ تاثر عام کیا کہ صحت سے وابستہ یہ طبقہ اس وقت تمام انسانوں سے بڑھ کر کام انجام دے رہے ہیں ۔اگر چہ یہ ان کی ذمہ داری ہے لیکن حالات کے تقاضے کچھ اور ہیں جو دیکھ کر راہ فرار بھی ہوسکتا ہے ۔اس سلسلے میں مختلف علاقوں سے وابستہ حساس افراد نے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے رول کی سراہنا کرتے ہوئے کشمیر پریس سروس کو بتایا کہ موجودہ صورتحال میں ڈاکٹر صاحبان اور ان کے ساتھ نیم طبی عملہ کے اہلکار جس جانفشانی کے ساتھ عوامی خدمات انجام دے رہیں وہ قابل تحسین اور قابل سراہنا ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگر چہ اس سے پہلے ڈاکٹر اور طبی عملہ سے وابستہ ملازمین مریضوں اور تیمار داروں کے ساتھ نارواسلوک روا رکھے ہوئے تھے تاہم آجکل سرکاری دبائو ،مراعات کے ساتھ ساتھ خوف خد ا کو مدنظر رکھتے ہوئے مریضوں کے ساتھ بہتر سلوک روا رکھے ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ لوگ اسپتالوں کا رخ کرنے میں ڈر محسوس کرتے ہیں لیکن طبی ونیم طبی عملہ اسپتالوں میں اپنی خدمات انجام دینے میں سرگرم عمل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ان حالات میں عوام پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ان ڈاکٹروں اور پیرا میڈیک اسٹاف کا بھر تعاون کریں اور ان کی کوتاہیوں پر رگذر کریں ۔
Comments are closed.