کورونا وائرس کی دوسری میں شدت کے چلتے 84گھنٹوں کے لاک ڈائون پر عملدر آمد

وادی کے 11اضلاع میں ہر سو سناٹا،سرینگر سمیت دیگر اضلاع میں سخت ترین پابندیاںعائد

لاکھوں نفوس پر مشتمل آبادی گھروں میں ہی محصور ،نماز جمعہ کے موقعہ پر بڑے اجتماعات بھی نہیں ہوئے

سرینگر/30اپریل: جموں کشمیر میںکورونا وائرس کی دوسری لہر میںلگاتار شدت کے چلتے 84گھنٹوں کے لاک ڈائون کی شروعات کے ساتھ ہی وادی کشمیر میں مکمل لاک ڈائون رہا جبکہ جمعہ کے روز شہر سرینگر دیگر اضلاع میں سخت ترین بندشیں عائد رہی ۔ جس کے نتیجے میں لاکھوں نفوس پر مشتمل آبادی گھروں میں ہی محصور ہو کر رہ گئی ۔ جبکہ سڑکوں سے ٹریفک کی نقل و حمل بھی غائب رہی ۔اسی دوران سخت ترین بندشوں کے باعث تاریخی جامع مسجد اور درگارہ حضرت بل سرینگر کے ساتھ ساتھ متعدد مساجد میں نماز جمعہ ادا نہ ہو سکی ۔ سی این آئی کے مطابق جموں کشمیر میں کرونا وائرس کی دوسری لہر کے بڑھتے پھیلائو کے پیش نظر لیفٹنٹ گورنر انتظامیہ کی جانب سے جموںکشمیر کے 11اضلاع میں 84گھنٹوں کے کورونا کر فیو کا اعلان کیا تھا ۔ کورونا کرفیو پر عملدر آمد کے بیچ جمعہ کی صبح سے ہی شہر سرینگر سمیت وادی کے دیگر علاقوں میں سخت ترین اقدامات اُٹھائے گئے ہیں ۔سرینگر کے دیگر علاقوں کے ساتھ ساتھ لالچوک اور دیگر بھیڑ بھاڑ والے علاقوں کو بھی سیل کردیا گیا ہے اور لوگوں کی نقل و حمل پر مکمل روک لگانے کیلئے فورسز اور پولیس نے جگہ جگہ رُکاوٹیں کھڑی کررکھی ہے ۔ کروناوائرس کو پھیلنے سے روکنے کیلئے اُٹھائے گئے اقدمات سے اگرچہ عام لوگوں کو مشکلات کاسامنا کرنا پڑرہا ہے تاہم لوگوںکا کہنا ہے کہ یہ اقدامات ضروری ہے اورلوگ سرکارکے اس فیصلے پر اپنا بھر پور تعاون دینے کو تیار ہے ۔کورونا کرفیو کے چلتے لالچوک اور دیگر گردونواح کے علاقوںمیں صبح سے ہی پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل بند رہی جبکہ تمام تجارتی مراکز اور دکانیں صبح سے ہی مقفل رہیں اس کے ساتھ ساتھ رستوران ، ہوٹل اورگیسٹ ہاو س بھی تالہ بند رہے ۔ جمعہ کی صبح سے ہی حساس علاقوں میںبند شوں کا نفاذ عمل میںلایا گیا تھا اور غیر ضروری طور پر کسی کو بھی چلنے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی بلکہ صرف لازمی اور ایمرجنسی خدمات کو پابندیوں سے باہر رکھا گیا تھا ۔ کورونا کرفیو کی وجہ سے سڑکوں اور کاروباری اداروں کو بند کرکے لوگوں کو اپنے گھروں تک ہی محدود کردیا گیا ہے۔ادھروسطی کشمیر کے بڈگام قصبہ میں بھی لوگوں کی نقل و حرکت روکنے کے لئے اتوار کی صبح ہی سیکورٹی فورسز اہلکار تعینات کئے گئے جو ملحقہ علاقوں سے آنے والی گاڑیوں کو قصبے میں داخل ہونے سے روک رہے ہیں۔جبکہ جنوبی کشمیر سے بھی نمائندوںنے اطلاع دی ہے کہ کورونا کوفیو کے باعث لوگ گھروں میںہی محصور رہے جبکہ سخت سیکورٹی انتظامات کے بیچ گھروںسے غیر ضروری طور پر کسی کو باہر آنے نہیں دیا گیا ۔ مجموعی طور پر وادی کشمیر میں کورونا وائرس کی دوسری لہر میں شدت کے ساتھ ہی کورونا کرفیو سے ہر سو سناٹا چھا گیا ہے۔ ادھر ضلع اننت ناگ کے ڈاک بنگلو کھنہ بل،مٹن پائہ بگ چوک،سرنل، براکپورہ اور کئی دیگر مقامات پر پولیس عملہ کو تعینات کیا گیا ہے اور ان مقامات پر ناکے قائم کئے گئے ہیں۔ ٹرانسپورٹ کو قصبہ کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ جمعہ کی صبح سے ہی سرینگر کے بیشتر علاقوں میں بندشیں سخت سے عائد رہی جبکہ فورسز نے جگہ جگہ خار دارتاروں سے اہم راستوں کو بند کر دیا تھا اور لوگوں کی نقل و حمل پر پابندی عائد کی گئی ۔ مکمل لاک ڈائون کے باعث کشمیر میں سینکڑوں نفوس پر مشتمل آبادی گھروں میں ہی محصور رہی جبکہ نماز جمعہ کے موقعہ پر بڑے اجتماعات بھی نہیں ہوئے ۔ خیال رہے کہ ملک ی دیگر ریاستوں کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر میں بھی کورونا وائرس کے کیسوں میں ریکارڈ توڑ اضافہ دیکھنے کو ملا رہا ہے جس کے بعد جموں کشمیر انتظامیہ نے 11اضلاع میںکورونا کرفیو کے نفاذ کا اعلان کیا تھا جو جمعرات کی شام سے سوموار کی صبح تک نافذ العمل رہے گا ۔

Comments are closed.