ماہ رمضان کے مبارک مہینہ کی شروعات، مساجد و خانقاہوں میں نمازیوں کا اژدھام

ریسٹورنٹ اور ہوٹل بند،بازاروں میں لوگوں کی چہل پہل ،لوگ پورے دن خریداری میں مصروف رہے

سرینگر 14 اپریل: ماہ رمضان کے مبارک مہینے کی شروعات کے ساتھ ہی وادی کی مساجد میں نمازیوں کا اژدھام امڈ آیا۔سرینگر سمیت وادی کے ضلع ہیڈکواٹروں کی مساجد اور خانقاہوں کے علاوہ امام باڈوں میں نمازیوں کی کثیر تعداد نماز عصر اور نماز ظہر ادا کرتے ہوئے دیکھی گئی۔سی این ایس کے مطابق وادی میں کورونا کی لہر سے ماہ مباک کا مہینہ شروع ہوگیا ہے اور بر صغیر ہندو پاک میں منگل کی شام چاند انے کے بعد بدھوار کو پہلا روزہ رکھا گیا۔مفتی اعظم ناصرلا اسلام نے سوشل میڈیا پر کل شام اطلاع دی کی چاند نظر اگیا ہے اور بدھ کو پہلا روزہ ہوگا۔ رمضان کے اغاز کیساتھ ہی بازاروں میں کجھوروں کی خرید و فروخت کا رش بڑھ گیا ہے۔چند روز قبل جموں کشمیر انتظامیہ نے رات کے 9بجے سے صبح 6بجے ک کرفیوں نافذ کرنیکا اعلان کیا تھا لیکن رمضان کے اغاز سے دو روز قبل پیر کی شام لیفٹیننٹ گورنر نے اس بات کی اطلاع دی کہ نماز تراویح کے سبب کرفیو کی پابندی نہیں رہے گی۔سی این ایس سٹی رپورٹر کے مطابق ماہ صیام کے پہلئے روزہ کے ساتھ ہی سرینگر کے بازاروں میں لوگوں کا زبردست رش رہا جس دوران لوگوں کو ایشیاءخوردنی کی چیزوں کو فروخت کرتے ہوئے دیکھا گیا۔سٹی رپورٹر کے مطابق سرینگر کے ریسٹورنٹ اور ہوٹلوں کو ماہ صیام کے پیش نظر بند رکھا گیا تھا۔اس دوران لوگوں کو قصابوں کے پاس گوشت فروخت کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔شہر کے سبزی فروشوں کی دکانوں پر بھی لوگوں کا اڑدھام موجود تھا جو سبزی اور پھلوں کی خرید فروخت میں مصروف تھے۔اس دوران سی این ایس اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے لوگوں نے الزام عائد کیا کہ سرینگر میں سبزیوں،پھلوں اور کھجوروں کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ کیا گیا ہے اور انہیں یقین تھا کہ اس مرتبہ انتظامیہ کورونا وائرس کے پیش نظر جہاں ایس او پیز کو نظرانداز کرنے پر کڑی نگاہ رکھے گی وہی چگل خوری اور دیگر طریقوں سے لوگوں کو لوٹنے پر بھی انتظامیہ عملے کو متحرک رکھے گی تاہم ایسا کرنا اعلانات تک ہی محدود رکھا گیا۔لوگوں کا کہنا تھا کہ جو کھجور ایک سو میں فی کلو فروخت ہوتا تھا وہی اب دو سو میں فروخت کیا جارہا ہے جبکہ سبزی کے علاوہ پھلوں کی قیمتیں بھی آسمان کو چھو رہی ہے۔اس دوران سی این ایس نے محکمہ امور صارفین سے رابطہ کرنے کی بھرپور کوشش کی لیکن ان سے رابطہ ممکن نہیں ہوسکا۔

Comments are closed.