خطہ پیر پنچال میں سڑکیں خستہ حالی کی شکار ؛ بارشوں کے دوران سڑکیں جھیلوں میں تبدیل ، عوام پریشان

سرینگر/23مارچ : خطہ پیر پنچال راجوری، پونچھ اور دیگر قصبہ جات کی سڑکیں کھنڈرات میں تبدیل ہوچکی ہیں ان سڑکوں پر میکڈم نہ بچھانے سے سڑکیں معمولی بارش سے ہی جھیلوں میں تبدیل ہوجاتی ہے اور لوگوں کو عبور و مرورد دشوار بن جاتا ہے یہاں تک کی گاڑیوں میں بھی سفر کرنا مشکل بن جاتا ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیاکے مطابق خطہ پیر پنچال میںپختہ سڑکیں نہ ہونے کے باعث بارشوں کے دوران بیشتر سڑکیں جھیلوں میں تبدیل ہو کر گاڑیوں کے چلنے کے قابل نہ رہتی ہیں۔علاقائی عوام کا کہنا ہے کہ خطہ پیر پنچال کے اندر سڑکوں کی تعمیر کیلئے سرکار کی جانب سے کھربوں روپے واگزار ہوئے اور مختلف محکمہ جات اور کمپنیاں سڑکوں کو تعمیر کرنے کیلئے لگائی مگر بد قسمتی سرحدی اور پسماندہ خطہ کی عوام کی یہ ہے کہ پختہ سڑکیں تعمیر نہ ہو سکی۔انھوں نے کہا کہ سب ڈویزن مینڈھر کی اگر بات کی جائے کہ کوئی ایک سڑک بھی ایسی نہ ہے جو معیاری طریقہ کار سے تعمیر ہوئی ہو۔تھوڑی سی بارش ہوتی ہے تو سارا پانی سڑکوں میں جمع ہو کر تلاب کی شکل اختیار کر لیتا ہے اتنا ہی نہیں ان کے اندر اتنا کیچڑ وغیرہ ہوتا ہے گاڑیوں تو گاڑیاں پیدل چلنے والے لوگوں کو بھی بہت ساری مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ متعلقہ محکمہ نے سڑکوں کے کنارے نہ ہی پختہ نالیاں تعمیر کی ہیں جس کی وجہ سے علاقہ کا پورا پانی سڑکوں میں جمع ہو کر گاڑیوں کی آمدروفت اور پیدل چلنے والے سکولی بچوں کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انھوں نے کہا کہ کمزور نگرانی کی وجہ سے آج تک کئی سالوں سے بیشتر سڑکوں کا کام چل رہا ہے جو آج2021تک بھی مکمل نہ ہو سکا۔ان کا کہنا تھا کہ محکمہ تعمیرات عامہ کو کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے جس کی وجہ سے پختہ سڑکیں تو تعمیر کرنادور کی بات ہے سڑکوں کے کنارے نالیاں بھی نہ بنا پائے ہیں صرف اور صرف سرکاری خزانہ کو دو دو ہاتھوں سے لوٹنے کی تاک میں ہیں۔انھوں نے کہا کہ محکمہ پی ڈبلیو ڈی تو سڑکوں کو تعمیر کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکا ہے اور باقی والی کمپنیاں بھی اب ان کی چال پر کام کر رہی ہیں۔عوام کا کہنا تھا کہ محکمہ پی ڈبلیو ڈی اور محکمہ پی ایم جی ایس وائی کے اندر کئی سالوں سے لوکل ملازمین لگے ہوئے ہیں جس کے باعث تعمیری کام اچھے طریقہ کار سے نہیں ہو رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ علاقائی عوام نے کئی بار انتظامیہ سے اپیل کی کہ لوکل ملازمین کو یہاں سے ہٹا کر باہر کے اچھے کام کرنے والے ملازمین سب ڈویزن مینڈھر کے اندر تعینات کئے جائیں تاکہ سب ڈویزن مینڈھر کے اندر معیاری سڑکیں اور دیگر تعمیرات کام اچھے طریقہ کار سے ہو سکیں۔زمورت خان سابقہ سرپنچ کا کہنا ہے کہ ڈاک بنگلہ تا گوہلد سڑک کی اتنی خستہ حالت ہے کہ انسان تو انسان جانور بھی اس پر نہیں چل سکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ یہ سڑک سرحدی علاقہ بالاکوٹ سے جا کر ملتی ہے جس کا کام کئی سالوں سے چل رہا ہے جو ابھی تک مکمل نہ ہو سکا جس کی وجہ سے سرحدی علاقہ میں بسنے والے کم از کم بیس ہزار سے زائد عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ ڈاک بنگلہ تا گوہلد سڑک کی اتنی خستہ حالت ہے کہ نالیاں نہ ہونے کی وجہ سے سڑک کے اندر سارا پانی جمع ہو کر تالاب کی شکل اختیار کر لیتا ہے اور سڑک کے اندر کیچڑ ہی کیچڑ ہے سڑک سے گزرنے والے سکولی بچوں اور بزرگوں کو پیدل چلنے میں بہت ساری مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انھوں نے کہا کہ سرحدی علاقہ کی عوام نے کئی بار متعلقہ انتظامیہ سے اپیل کی کہ اس مین سڑک کو جلد از جلد مکمل کرکے عوام کی سہولیات کیلئے تیار کیا جائے تاکہ اس سڑک پر سفر کرنے والے مسافر آسانی کے ساتھ سفر کر سکیں مگر ایسا نہ کرکے انتظامیہ نے سرحدی علاقہ کی عوام کے ساتھ سراسر نا انصافی کی ہے۔انھوں نے گورنر انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ ڈاک بنگلہ تا گوہلد بالاکوٹ جانے والی پوری سڑک کو کسی اچھی کمپنی کے سپرد کرکے معیاری طریقہ کار سے تعمیر کروایا جائے تاکہ سرحدی خطہ میں بسنے والے عوام کو سڑک جیسی بنیادی سہولیات میسر ہو سکے۔

Comments are closed.