امسال ابھی تک دو اعلیٰ کمانڈر سمیت 19جنگجو مختلف جھڑپو ں میں ہلاک

18نوجوانوں نے عسکری صفوںمیں شمولیت کی ،پانچ ہلاک جبکہ تین گرفتار / آئی جی پی کشمیر

راقب بٹ کی بیوی اور چار سالہ بچے نے بار بار انہیں ہتھیار ڈالنے کی پیشکش کی تاہم انہوںنے ایک نہ مانی / جی او سی

سرینگر /22مارچ: شوپیان جھڑپ میں ہلاک چار مقامی جنگجوئوں کو خود سپردگی کرنے کا بھر پور موقعہ دیا گیا تاہم انہوںنے پیشکش ٹھکرادی کی بات کرتے ہوئے آئی جی پی کشمیر وجے کمار نے کہا کہ امسال ابھی تک دو اعلیٰ کمانڈر سمیت 19جنگجو ئوں کو جھڑپو ں میںہلاک کیا گیا جبکہ امسال 18نوجوانوں نے عسکری صفوںمیں شمولیت اختیار کی ہے جن میں سے پانچ کو ہلاک جبکہ تین کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ سی این آئی کے مطابق پولیس کنٹرول روم سرینگر میں پریس کانفرنس کے دوران شوپیان جھڑپ کے بارے میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے آئی جی پی کشمیر وجے کمار نے کہا کہ جھڑپ میں لشکر طیبہ سے وابستہ چار جنگجو ہلاک ہو گئے جو کہ تمام مقامی تھے ۔ انہوںنے کہا کہ جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد فوج ، سی آر پی ایف اور جموں کشمیر پولیس نے رات کے دوران امام صاحب شوپیان علاقے کا محاصرہ کیا جس دوران وہاں موجود جنگجوئوں اور سیکورٹی فورسز کے مابین آمنا سامنا ہوا ۔ آئی جی پی نے کہا کہ رہائشی مکان میں محصور جنگجوئوںنے سیکورٹی فورسز پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے ساتھ ہی مسلح جھڑپ شروع ہوئی ۔ آئی جی نے بتایا کہ رات کے 2بجے ہم نے رہائشی مکان میں محصور افراد خانہ کو گھر سے بحفاظت نکلا ۔ جس کے بعد مکان میں محصور جنگجوئوں کو بار بار خود سپردگی کرنے کی پیشکش کی گئی تاہم انہوں نے بار بار ٹھکرادی اور سیکورٹی فورسز پر فائرنگ کی ۔ جس دوران ایک فوجی اہلکار کو گولی لگی اور وہ زخمی ہو گی ۔ انہوں نے مسلح جھڑپ میںچار جنگجوجاں بحق ہو گئے جن کا تعلق عسکری تنظیم لشکر طیبہ سے تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ جھڑپ میں جاں بحق جنگجوئوں کی شناخت رئیس احمد جو کہ امسال ماہ فروری سے سرگرم تھا ، راقب ملک جنہوں نے گزشتہ سال ماہ دسمبر میں بندوق اٹھائی تھی ، جبکہ آفتاب احمد نے گزشتہ سال ماہ نومبر میں بھی عسکری صفوں میں شمولیت اختیار کر لی تھی ۔ آئی جی پی نے کہا کہ امسال ابھی تک9مسلح جھڑپیں ہوئی جن میں سے 19جنگجو جا ں بحق ہو گئے ۔ اور ان میں سے ضلع شوپیان میںہی 9جنگجوئوںکو تین جھڑپوں کے دوران جاں بحق کیا گیا ۔ جن میں سے دو اعلیٰ کمانڈر غنی خواجہ اور سجاد فغانی شاملہے ۔ آئی جی پی نے مزید کہا کہ امسال ابھی تک 18نوجوانوں نے عسکری صفوں میںشمولیت اختیار کر لی ہے جس میں سے مختلف جھڑپوں کے دوران پانچ جنگجو ئو کو ہلاک کیا گیا جبکہ تین نے خود سپردگی کر لی باقی کے ابھی سرگرم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم جھڑپوںکے دوران کسی بھی مقامی نوجوانوں کو مارنا نہیں چاہتے ہیںتاہم ہر کسی کو خود سپردگی کا موقعہ فراہم کیا جاتا ہے ۔ آئی جی پی نے کہا کہ مسلح جھڑپوں کے دوران تمام ایس او پیز پر من وعن عمل کیا جاتا ہے جس دوران جنگجوئوںکو خود سپردگی کا بار بار موقعہ فراہم کیا جاتا ہے اور جو بھی ہتھیار ڈالنے کیلئے تیار ہو تے ہیں ان کو مین اسٹریم میں آنے کی دعوت دی جاتی ہے ۔ اس موقعہ پر جنرل کمانڈنگ آفیسر وکٹر فورسز نے بھی بات کرتے ہوئے بتایا کہ ایک جنگجو کی بیوی اور اس کے چار سالہ بچے نے بھی انہیں ہتھیار ڈالنے کی اپیل کی تاہم انہوں نے ان کی پیشکش بھی ٹھکرا دی اور ہتھیار ڈالنے پر آمادہ نہیںہوئے ۔ انہوں نے بتایا کہ اس وجہ سے آپریشن میںتاخیر ہوئی ۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ ایک جنگجو کے بھائی کو جھڑپ کے مقام پر طلب کیا گیا اور انہوں نے بھی بھائی سے اپیل کی تھی کہ وہ ہتھیار ڈال دیں تاہم انہوںنے بھی ایسا کرنے سے گریز کیا ۔

Comments are closed.