اکھنور ، آر ایس پورہ سے سانبہ سیکٹر میں مانیٹرنگ میکنزم کو مستحکم کیا جائے گا؛ سیکورٹی اداروں نے الرٹ کردیا ، عسکریت پسند دراندازی کی فراق میں بیٹھے ہیں / دفاعی ذرائع

سرینگر/18مارچ/سی این آئی// جموں کشمیر میں پاکستان کے ساتھ لگنے والی سرحدوں پر دراندازی کی کوششوںکوروکنے کیلئے راڈار اور جدید تھرمل امیجز کو لگایا جارہا ہے اسکے علاوہ زیر زمین سرنگوںکا پتہ لگانے کے آلات بھی نصب کئے جارہے ہیں ۔ دفاعی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں موجود درانداز دراندازی کی کوشش میں ہے اور اس کیلئے وہ ممکنہ طور پر سرنگوں کا استعمال کرنے والے ہیں ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق دفاعی ذرائع نے کہاہے کہ پاکستانی میں قائم عسکریت پسندوں کیمپوں میں تربیت یافتہ عسکریت پسند دراندازی کی فراق میں بیٹھے ہیںاور ا س کیلئے سرنگوں کا استعمال کیا جانے کا اندیشہ ہے اس لئے سرحدی علاقوں میں نگرانی کیلئے راڈار اور جدید ترمل امیجز لگانے کی تیاریاں شروع کی گئیں ہیں۔ دفاعی ذرائع کے مطابق پاک بھارت سرحد کے ساتھ جنگ بندی کے بعد سے امن قائم ہوا ہے لیکن سرحد پار سے مداخلت کی جارہی ہے۔ بین الاقوامی سرحد کے ساتھ سرنگ زدہ علاقوں میں ریڈار اور جدید ترین تھرمل امیجر لگانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔دفاعی ذرائع کے مطابق بین الاقوامی سرحد کے ساتھ رکاوٹیں کاٹ کر دراندازی انتہائی مشکل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان سرنگوں کے ذریعے دراندازی کی کوشش کر رہا ہے۔ سرنگ کو دراندازی کا نشان لگا کر ریڈار اور تھرمل امیجر تعینات کرنے کا منصوبہ ہے۔ اس کا آغاز اکھنور اور آر ایس پورہ سے کیا جائے گا ، جس کے بعد سامبا سیکٹر اور اس سے ملحقہ علاقوں میں بھی جدید ترین آلات کے استعمال میں اضافہ کیا جائے گا۔سکیورٹی فورس کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ بیریکیڈ کا گھیرہ دراندازی کے منصوبوں کو ناکام بنا رہا ہے۔ جوانوں کو باڑ لگانے پر ہائی الرٹ رکھا گیا ہے۔ اس کی وجہ سے ، پاکستانی فوج نے انجینئروں کی مدد سے سرنگیں بنائیں۔ سمبا سیکٹر ہی میں چار سرنگوں کا انکشاف ہوا ہے۔ جنگ بندی کے دوران سرحد پار سے بھی دخل اندازی جاری ہے۔ اس کے آدان موصول ہو رہے ہیں۔ فی الحال ، سرحد پر نگرانی کے متعدد آلات نصب کردیئے گئے ہیں۔ اب خاص طور پر سرنگوں سے دراندازی کا شکار علاقوں کو ریڈار اور تھرمل امیجر کے لئے نشان زد کیا گیا ہے۔پاکستان نے بین الاقوامی سرحد پر ڈرون کے استعمال میں اضافہ کیا ہے۔ ڈرون سے ہتھیاروں کو اس طرف سے پہلے سے طے شدہ مقامات پر گرا دیا جاتا ہے۔ سلیپر سیل ان ہتھیاروں کو اٹھا کر نامزد جگہ پر لے جاتا ہے۔ سیکیورٹی ادارے اسی نیٹ ورک کو مسمار کرنے کے لئے دو طرفہ حکمت عملی پر کام کر رہے ہیں۔ راڈار ڈرون کی نقل و حرکت پر قابو پالے گا۔ تھرمل امیجر سرحد پر انسانی نقل و حرکت پر قبضہ کرے گا۔ اسلحہ کی اسمگلنگ اور دہشت گردوں کی دراندازی کے لئے استعمال ہونے والے راستوں پر بھی کڑی نگرانی کی جارہی ہے۔

Comments are closed.