آئی پی ایس افسران کو کشمیر میں کونٹر انسرجنسی اور انکاونٹرس کی تربیت دی جارہی ہے
ٹریننگ کے بطور نئے بھرتی ہونے والے افسران کو وادی کشمیر کے مختلف حصوں میں تعینات کیا رہا ہے
سرینگر/10مارچ: ملک کی سب سے بڑی پولیس سروسز یعنی انڈین پولیس سروسز کے کئی افسران کو ضروری تربیت کے لئے اب کشمیر بھیجا جا رہا ہے۔ آئی پی ایس اکیڈمی کے ذریعے ان نئے آئی پی ایس افسران کو کاؤنٹر انسرجینسی، انکاونٹرس سے نمٹنے و دیگر جرائم کے خلاف حکمت عملی وضع کرنے کے لئے کشمیر کے حصوں میں تعینات کیا جا رہا ہے۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق ملک کی سب سے بڑی پولیس سروسز یعنی انڈین پولیس سروسز کے کئی افسران کو ضروری تربیت کے لئے اب کشمیر بھیجا جا رہا ہے۔ آئی پی ایس اکیڈمی کے ذریعے ان نئے آئی پی ایس افسران کو کاؤنٹر انسرجینسی، انکاونٹرس سے نمٹنے و دیگر جرائم کے خلاف حکمت عملی وضع کرنے کے لئے کشمیر کے مختلف حصوں میں تعینات کیا جا رہا ہے۔ جہاں پر یہ نئے بھرتی شدہ افسران جموں کشمیر پولیس، سی آرپی ایف اور فوج و دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کے ساتھ منسلک ہوکر ضروری تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ یہ افسران جہاں امن و قانون کی بحالی، کارڈن اینڈ سرچ آپریشن، منشیات کے کاروبار اور اسے منسلک چلینجز سے نمٹنیکے لئے سیکورٹی فورسز، فوج اور جموں کشمیر پولیس کی کاروائیوں کا حصہ بنتے ہیں۔ وہیں جموں کشمیر کے زمینی حقائق اور حالات کا بھی یہ افسران بغور مطالعہ کرتے ہیں۔اس دوران ملیٹینسی اور اسے منسلک دیگر مسائل سے نمٹنے کیلئے بھی ان نئے افسران کو ضروری تربیت و جانکاری فراہم کی جاتی ہے۔ تاکہ ملک کے مختلف حصوں میں یہ افسران بڑی مہارت اور پیشہ ور طریقوں سے اپنی خدمات انجام دے سکے۔ آئی پی ایس 2019 بیچ کے افسر منوج پربھاکر کا کہنا ہے کہ آئی پی ایس تربیت کے ایک حصے کے تحت انہیں کشمیر اس مقصد کے لئے بھیجا گیا ہے کہ یہاں کی موجودہ صورتحال میں ضروری جانکاری حاصل کر سکے اور مستقبل میں ان تجربوں کی بنیاد پر یہ اپنی خدمات مزید پختہ اور پیشہ ور طریقوں سے انجام دے سکے۔ملک کی سب سے بڑی پولیس سروسز یعنی انڈین پولیس سروسز کے کئی افسران کو ضروری تربیت کے لئے اب کشمیر بھیجا جا رہا ہے۔ملک کی سب سے بڑی پولیس سروسز یعنی انڈین پولیس سروسز کے کئی افسران کو ضروری تربیت کے لئے اب کشمیر بھیجا جا رہا ہے۔منوج پربھاکر کا مزید کہنا ہے کہ یہاں کی پولیس، سی آر پی ایف اور فوج کے ساتھ کام کرکے انہیں محسوس ہوا کہ مختلف سیکورٹی ایجنسیوں کے مابین کس طرح سے مشترکہ حکمت عملی وضع ہوتی ہے اور سیکورٹی سمیت مختلف چلینجز سے نمٹا جاتا ہے۔ اننت ناگ میں سی آر پی ایف کی 40 ویں بٹالین کے ساتھ منسلک ایک اور آئی پی ایس افسر محمد سرفراز عالم جو کہ پنجاب کارڈر کے نئے افسر کے طور پر اس وقت آئی پی ایس کے زیر تربیت کا کہنا ہے کہ کشمیر میں عملی تربیت حاصل کرکے یقینی طور پر ان کا تجربہ مزید بڑھ گیا ہے اور اس تجربے سے وہ ملک میں بطور آئی پی ایس افسر بہتر طریقے سے اپنی خدمات انجام دے سکیں گے۔سی این آئی کے مطابق سرفراز عالم کا کہنا ہے کہ کشمیر میں مختلف سیکورٹی ایجنسیوں اور جموں کشمیر پولیس کے مابین کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ایک مشترکہ حکمت عملی اپنائی جاتی ہے، جسے انہیں معلوم ہوا کہ کسی بھی ان پْٹ کی بنا پر کس طرح سے ناکے قائم کئے جاتے ہیں، آپریشن کا آغاز کیا جاتا ہے اور دیگر جرائم کا خاتمہ ممکن بنانے کے لئے کس طرح کا منصوبہ عمل میں لایا جاتا ہے۔ سرفراز کے مطابق انہیں کشمیر میں کام کرنا بے حد اچھا لگا ہے اور یقینی طور پر جو تجربہ انہیں کشمیر میں ضروری تربیت کے دوران حاصل ہوا ہے، وہ شاید ہی کسی اور جگہ حاصل ہو پاتا۔ ان افسران کا مزید کہنا ہے کہ جموں کشمیر پولیس، فوج، سی آر پی ایف و ملک کی دیگر سیکورٹی ایجنسیاں یقینی طور پر دنیا کی بہترین و پیشہ ور فورسز ہیں جو کشمیر جیسی چلینج سے بھرے خطے میں ایک منفرد انداز میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
Comments are closed.