البدر چیف کی ہلاکت سیکورٹی فورسز کیلئے بڑی کامیابی جبکہ عسکریت کو بڑا دھچکہ / آئی جی پی کشمیر

سنگباری کو اب برادشت نہیںکیا جائے گا ، نوہٹہ واقعہ کے بعد کئی نوجوانوں کو پی ایس سے کے تحت بند کیا گیا

جیش اور لشکر کے دو گروہوں کو بے نقاب کیا گیا ، ٹی آر ایف کمانڈر کی سرینگر میںموجودگی کی اطلاعات کے پیش نظر سیکورٹی ہائی الرٹ

سرینگر/10مارچ/: تجر سوپور میں البدر چیف کمانڈر کی ہلاکت کو بڑی کامیابی سے تعبیر کرتے ہوئے آئی جی پی کشمیر وجے کمار نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ سنگبازی کو اب کشمیر میں برداشت نہیںکیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ نوہٹہ میں جمعہ کے روز پیش آئے واقعہ کے بعد 15نوجوانوں کو پی ایس اے کے تحت گرفتار کر لیا گیا ہے ۔ جبکہ ساتھ ہی انہوںنے یہ بھی کہا کہ جنوبی کشمیر میں دو آئی ای ڈی حملوں کو ناکام بناتے ہوئے بڑے حادثوں کو رونما ہونے سے ٹال دیا گیا۔ سی این آئی کے مطابق سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی پی کشمیر وجے کمار نے کہا کہ تجر شریف سوپور میں مسلح جھڑپ کے دوران البدر کمانڈر کی ہلاکت سے سیکورٹی فورسز کو بڑی کامیابی ملی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ اونتی پورہ جیسی بڑی کامیابی ہے اور پولیس نے پلوامہ جیسے حملے کو ٹال دیا۔اسی دوران انہوں نے واضح الفاظ میںکہا کہ کشمیر میں سنگبازی کے واقعات کو اب برداشت نہیںکیا جا سکتا ہے ۔ اور کہا کہ گزشتہ ہفتے جمعہ کو نوہٹہ سرینگر میں پیش آئے سنگبازی کے واقعہ میں 39افراد کو حراست میںلیا گیا ہے ۔ جن میں سے کئی ایک نوجوانوں کو پی ایس اے کے تحت گرفتار کر لیا گیا ہے۔ تجر سوپور جھڑپ کے بارے میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے آئی جی پی کشمیر نے بتایا کہ گزشتہ شام انہیں ایک مصدقہ اطلاع ملی تھی کہ علاقے میں البدر چیف کمانڈر جو گزشتہ کئی سالوں سے سرگرم تھا موجود ہے جس کے بعد فوج ، پولیس اور سی آر پی ایف نے مشتر کہ طور پر علاقے کو محاصرے میںلیا اور اس دوران وہاں مسلح جھڑپ شروع ہوئی ۔ انہوںنے بتایا کہ ابتدائی جھڑپ میں دو جنگجو جائے واردات سے فرار ہوئے تاہم جھڑپ میںالبدر چیف غنی خواجہ ہلاک کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ محلہ کرالہ گنڈ کپوارہ کے رہائشی غنی خواجہ کی ہلاکت سیکورٹی فورسز کیلئے بڑی کامیابی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ سال 2000میں سرگرم ہونے کے بعد اُ س پار تربیت کیلئے چلا گیا اور وہاں سے 2002میں واپس آنے کے بعد یہاں کچھ سالوں تک سرگرم رہنے کے بعد سیکورٹی فورسز نے سال 2007میں انکی گرفتاری عمل میںلائی ۔ تاہم سال 2008میں رہائی کے بعد وہ ایک مرتبہ پھر سرگرم ہو گیا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ بالائے زمین کارکن کے بطور کام کرنے کے علاوہ سنگبازی کے کئی کیسوں میں پولیس کو انتہائی مطلوب تھا ۔ اور حزب المجاہدین کو خیر آباد کہنے کے بعد انہوںنے عسکری تنظیم البدر کے چیف کمانڈر کے بطور تعینات کیا گیا ۔ آئی جی پی کے مطابق غنی خواجہ کئی عسکری گروپ کی نگرانی میںملوث تھا ۔ جس کے بعد انہیں جنوبی کشمیر اور کشمیر کے دیگر علاقوں میںان کو تعینات کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عسکری کمانڈر کی ہلاکت پولیس و سیکورٹی فورسز کیلئے بڑی کامیابی ہے اور اس کی ہلاکت کے بعد شمالی کشمیر کے ساتھ ساتھ جنوبی کشمیر میں عسکری سرگرمیوں میںبھی کمی آئی گی ہے ۔ آئی جی پی نے مزید کہا کہ جنوبی کشمیر میں گزشتہ ماہ کے دوران دو ایسے دو واقعات کو رونما ہونے سے ٹال دیا گیا جس دوران دو آئی ای ڈی دھماکے دومختلف مقامات پر نصب کئے گئے تھے ان کو ناکارہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے جنوبی کشمیر میں بارودی دھماکے کرانے کی منصوبہ بندی کرنے والے دو گروہوں کو بے نقاب کرکے اْنہیں گرفتار کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا’’پولیس نے جنگجوئوں کے دوگروہوں کو بے نقاب کیا ہے جن کا مقصد دو بم دھماکے کرانے کا تھا۔‘‘ان دونوں گروہوں کو لیتہ پورہ ٹائپ کے دھماکے کرنے کا منصوبہ تھا اور دونوں کو قبل از وقت ہی بے نقاب کرکے گرفتار کیا گیا۔انہوں نے ان گروہوں میں شامل افراد کی شناخت کرتے ہوئے کہا کہ ان میں ساحل نذیر، قیصر احمد، محمد یونس فیاض اور یاسر وانی شامل ہیں۔ وجے کمار نے یہ بھی بتایا کہ اْنہیں اس بات کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ ٹی آر ایف کمانڈر عباس شیخ سرینگر میں موجود ہے جس کے پیش نظر سکیورٹی فورسز کو مزیدالرٹ کیا گیا ہے اور احتیاطی تدابیر بدل دئے گئے ۔ انہوںنے کہا کہ ہم نے فورسز کو متحرک کر دیا گیا ہے جبکہ ایس او پیز کو بھی تبدیل کر دیا گیا ہے ۔ آئی جی پی نے کہا کہ سیکورٹی فورسز کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ کسی بھی ممکنہ حملے کو ناکام بنانے کیلئے تیار رہیں اور اس کیلئے کئی مقامات پر سیکورٹی فورسز کو چوکس رہنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔

Comments are closed.