وزیر اعظم مودی نے کولکتہ میں گذشتہ روز آئین ہند کی منسوخ شدہ دفعہ 370 کے بارے میں غلط بیانی کی کہ ایسا قدم حکومت ہند نے اور باتوں کے علاوہ کشمیر کے لوگوں کے مفاد میں اُٹھایا ہے: سوزؔ

سرینگر؍9 مارچ2021ئ؁: ’’یہ نہایت بدقسمتی کی بات ہے کہ وزیرا عظم نے گذشتہ روز کولکتہ میں آئین ہند کی دفعہ 370 کی منسوخی کے بارے میں غلط بیانی کا ارتکاب کیا ہے۔
یہ ایک مضحکہ خیز بات ہے کہ مودی جی یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ دفعہ 370 کی منسوخی ریاست کے عوام کے مفاد میں ہے۔ مودی جی کو سوچنا چاہئے کہ کشمیر کے لوگ اپنے مفاد کو خود اچھی طرح سمجھتے ہیں!
اصل صورت حال یہ ہے کہ ریاست جموںوکشمیرکی داخلی خود مختاری دفعہ 370 کے تحت طے ہونی تھی، تو اُس معاہدے میں پہلے فریق تو جموںوکشمیر کے لوگ ہی تھے۔ اب ساری دنیا جانتی ہے کہ حکومت ہند نے یک طرفہ طور دفعہ 370 کو کالعدم کیا ہے اور جموںوکشمیر کے لوگ اس غیر آئینی اقدام کیلئے بے حد ناراض ہیں!
ریاست کے لوگوں کا یہ عزم دنیا جانتی ہے کہ وہ دفعہ 370 کے تحت ریاست جموںوکشمیر کی اندرونی خود مختاری کی بحالی کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھیںگے۔
کچھ سیاسی لوگ ریاست کی ہیت یعنی یونین ٹریٹری کے بجائے ریاست جموںوکشمیر کہلانے کو اولیت قرار دے کر لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔اصل مسئلہ ریاست کی اندرونی خود مختاری کی بحالی ہے۔
جہاں تک ریاست کی ہیت یعنی اس کو پھر سے باقاعدہ ریاست جموںوکشمیر کہلانے کی بات ہے ، تو وہ بھی درست مطالبہ ہے ، مگر وہ صورت خود بخود بحال ہونے والی ہے کیونکہ پارلیمنٹ میں مودی حکومت نے اس درست مطالبے کو پہلے ہی تسلیم کیا ہے! دراصل ریاست کو یونین ٹریٹری قرار دینے کی غلطی خود بی جے پی جماعت محسوس کر رہی ہے کیونکہ وہ کسی صورت میں ریاست کے درجے کے مقابلے میں یونین ٹریٹری کا نام دینے کے مجاذ نہیں تھے اور یہ اُن کیلئے صرف گناہ ِ بے لزت تھا جس کیلئے ہر طرف سے بی جے پی نکتہ چینی کی گئی ہے۔‘‘

Comments are closed.