جنوبی کشمیر کے درجنوں دیہات میںبادام باغات میں پُر اسرار طور پر جانوروں کی لپیٹ
باغ مالکان میں زبردست تشویش کی لہر ، صعنت کو بچانے کیلئے محکمہ ایگریکلچر خواب غفلت کی نیند میں مست
سرینگر/05مارچ/سی این آئی// جنوبی کشمیر کے درجنوں دیہات میںبادام باغات میں پُر اسرار طور پر نا معلوم جانوروں کی لپیٹ میں آچکے ہیں جس کے نتیجے میں باغ مالکان میں زبردست تشویش کی لہر دوڑ رہی ہے جبکہ محکمہ ایگریکلچر بادام کی اس صنعت کو بچانے کیلئے کوئی مثبت قدم اْٹھانے سے ابھی تک خواب غفلت کی نیند میں محو ہے ۔سی این آئی کے مطابق جنوبی کشمیر کے کئی علاقوں میں قائم بادام کے باغات سکڑ کر تباہی کے دھانے پر پہنچ گئے ہیں اور قصبہ کے درجنوں علاقوں میں لوگ بادام کے درختوں کو کاٹ کر لکڑی کو آگ جلانے کے استعمال میں لاتے ہیں۔نمائندے کے مطابق درجنوں علاقوں میں قائم بادام باغات میں پُر اسرار طور نا معلوم جانوروں نے بادام کے درختوں کو نشانہ بنا کر ان کو کھانے کا سلسلہ شروع کیا ہے جس کی وجہ سے باغ ماکان میں تشویش کی لہر پیدا ہو گئی ہے ۔نمائندے سے بات کرتے ہوئے درجنوں بادام باغ مالکان کا کہنا تھا کہ بادام کی صنعت سے اگرچہ ان کو ہر سال لاکھوں روپے کی مالیت کا آمدن حاصل ہو تاتھا تاہم امسال نا معلوم جانوروں کمی طرف سے بادام کے درختوں کو نشانہ بنا کر ان کو کھانے کا سلسلہ شروع کیا گیا جس کے نتیجے میں بادام کی صنعت ختم ہونے کو جا رہی ہے۔باغ مالکان کا کہنا تھا کہ ان کے با غات میں ْپر اسر ار طور پر کچھ جانور نمودار ہو گئے ہیں جو درختوں کو کھانے میں کوئی قاصر باقی نہیں چھوڑ رہے ہیں جس کے نتیجے میں امسال بادام کی پیداوار میں بہت کمی واقع ہوئی ہے۔نمائندے کے مطابق باغ مالکان کو کہنا تھا کہ پْر اسرار طور پر جانوروں کی طرف سے درختوں کو نشانہ بنا کر ان کو کھانے کی وجہ سے باغ مالکان میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے جبکہ کئی باغ ماکان نے اب بادام کے درخت کاٹ ان کی لکڑی کو گھروں میں آگ جلانے کیلئے استعمال میں لاتے ہیں۔باغ مالکان کا کہنا تھا کہ اگرچہ محکمہ ایگریکلچر کو بھی اس بارے میں آگاہی دی گئی تاہم انہوں نے اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جس کے نتیجے میں بادام کی یہ صنعت آہستہ آہستہ اپنی پہچان کھو کر روبہ زوال ہو رہی ہے اور آنے والا وقت ایسا ہو گا کہ اس صنعت کا نا م ونشان بھی باقی نہیں رہے گا۔اس ضمن میں اگرچہ سی این آئی نے محکمہ ایگریکلچر کے ڈرایکٹرسے رابطہ کرنے کی کئی بار کوشش کی تاہم نا معلوم و جوہات کی بنا پر ان سے رابطہ نہ ہو سکا۔
Comments are closed.