عمر رسیدہ شہریوں کواپنے ہی گھروں میں کووڈ ویکسین دیا جائے ؛ ایسے افراد مختلف بیماریوںمیں مبتلاء ہوتے ہیں جن کا طبی مراکز تک پہنچنا مشکل / ڈاک

سرینگر/27فروری: ڈاکٹرس ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ عمر رسیدہ شہریوں کو اپنے ہی گھروں میں کوورناوائرس مخالف ویکسین دیا جائے کیوں کہ ایسے افراد مختلف بیماریوںمیں پہلے ہی مبتلاء ہوتے ہیں جن کا طبی مراکز تک پہنچنا اور گھنٹوں اپنی باری کا انتظار کرنا ناممکن ہے اسلئے ان کیلئے گھروں میں ہی ٹیکہ کاری کی سہولیات رکھی جائے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق یکم مارچ سے عمر رسیدہ شہریوں کیلئے ویکسنیشن کا پروگرام شروع ہورہا ہے جس کے تحت 45سال سے زیادہ کے عمر والے افراد کو کووڈ ٹیکہ دیا جارہا ہے ۔ اس سلسلے میں ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا ہے کہ عمر رسیدہ اشخاص کو اپنے ہی گھروںمیں ویکسین کی سہولیت مہیا کرائی جائے ۔ انہوںنے کہا کہ ان افراد میں بہت سارے شہری پہلے ہی مختلف مہلک امراض میں مبتلاء ہوتے ہیں اور اگر وہ اپنے گھروں سے نکل کر گھنٹوں قطاروںمیں رہیں گے تو یہ ان کی صحت کیلئے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے خاص کر ایسے شہری جو چھاتی کے مہلک امراض میں مبتلاء ہیں اور آکسیجن کے بغیر وہ اپنے گھروں سے نہیں نکل سکتے ایسے مریضوں کیلئے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ بغیر ویکسین زیادہ دھیر تک رہیں ۔ جبکہ بہت سے عمر رسیدہ افراد قوت سماعی سے محروم ہوتے ہیں جبکہ متعدد کو آنکھوں کی بیماری بھی لاحق ہوتی ہے جو اپنے ہمیشہ طبی حالات پر منحصر رہتے ہیں اور ان کیلئے کنبہ کے کسی فردکے بغیر گھر سے نکلناناممکن ہوتا ہے ۔ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا کہ اسلئے ایسے افراد کو گھروں میں ہی ویکسین فراہم کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ایسے عمر رسیدہ افراد کو کوروناوائرس کا کا زیادہ خطرہ لاحق رہتا ہے کیوںکہ ان کی قوت مدافت بہت کمزور ہوتی ہے اور اپنے گھروں سے نکلنے اور طبی مراکز میں بھاری بھیڑ سے انہیں وائرس سے متاثر ہونے کا زیادہ خطرہ رہتا ہے ۔انہوںنے کہا کہ اگر ہم اپنے بزرگوں کوویکسین دینے میں کامیاب نہیں ہوگے تو ہم اس عالمی وبائی بیماری سے نجات بھی حاصل نہیں کرپائیں گے ۔ ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا کہ جس طرح پولیو ٹیکہ کاری کیلئے ہم لوگوں کے گھروں تک جاتے ہیں تو کوروناوائرس مخالف ویکسین کیلئے یہ کیوں ممکن نہیں ہے ۔ انہوںنے کہاکہ عمر رسیدہ افراداور بزرگ لوگوں کو گھروں میں ہی ویکسین دیا جانا چاہئے تاکہ ایسے بزرگوں کی زندگیاں خطرے میں نہ پڑے ۔

Comments are closed.