جنگ بندی معاہدے پر عملدر آمد سے عسکریت کیخلاف کارروائیوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا / شمالی کمان سربراہ

گذشتہ ایک سال کے دوران وادی کشمیر میں تشدد میں زبردست کمی واقع ہوئی

سرینگر/27فروری: سرحدوں پر جنگ بندی معاہدے پر عملدر آمد سے عسکریت کے خلاف کارروائیوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا سرحدوں پر جنگ بندی معاہدے پر عملدر آمد سے عسکریت کے خلاف کارروائیوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کی بات کرتے ہوئے شمالی کمان کے سربراہ لیفٹنٹ جنرل وائی کے جوشی نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے پر عملدر آمد سے امن بحال ہوگا ۔انہوںنے کہا کہ گذشتہ ایک سال کے دوران وادی کشمیر میں تشدد میں زبردست کمی واقع ہوئی ہے۔ سی این آئی کے مطابق جموں کے ایک آڈیٹوریم میں موجود تمام رینک افسران اور ان کے اہل خانہ سے خطاب کرتے ہوئے شمالی کمان کے سربراہ لیفٹنٹ جنرل وائی کے جوشی نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) نے مشترکہ بیان میں 24-25 کی رات سے کنٹرول لائن پر جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ اس اعلان سے عسکری کارورائیوں میں کوئی اثر نہیں پڑے گا اور فوج چوکسی برقرار رکھے گی۔انہوںنے کہا کہ معاہدے پر عملدر آمد سے امن بحال ہوگا ، جس سے عوام محفوظ زندگی میں اپنی زندگی گزار سکتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ پچھلے ایک سال کے دوران وادی میں سلامتی اور استحکام میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ جبکہ تشدد کے واقعات میں زبردست کمی واقع ہوئی ہے اور اس سے امن کی سلامتی اور قومی اتحاد کے لئے عوامی حمایت کی عکاسی ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ یونین علاقہ میں فوج کی ناردرن کمانڈ کی تعیناتی ہمسایہ ممالک کی طرف سے اس بدامنی کو پھیلانے کی کوششوں کے خلاف ڈھال کی حیثیت سے کھڑی ہے اور آئندہ بھی برقرار رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی ملک بھارت کی خود مختاری اور سالمیت پر نگاہ ڈالے گا فوج نے اسی زبان میں ان کو جواب دے گی انہوںنے کہا کہ جموں ، کشمیر اور لداخ کی بنیادی تعیناتی اور دفاعی تیاریوں میں بھی نمایاں بہتری آئی ہے۔ اس کے لئے ہماری انتھک کوششیں جاری ہیںسلامتی اور فوج کو مستحکم کرنے کے لئے جتنی کوششیں کی گئی ہیں ، اسی عزم کے ساتھ امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کی بھی کوششیں کی گئیں۔

Comments are closed.