سرحدوں پر جنگ بندی معاہدے کی بحالی کاخیر مقدم کرتا ہوں؛ خطے میں دائمی امن کیلئے تنازعہ کشمیر کا حل ہونا ضروری /پاکستانی وزیر اعظم
سرینگر/27فروری/سی این آئی // سرحدوں پر قیام امن کے سلسلے میں جنگ بندی معاہدے کی بحالی کا خیر مقدم کرتے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ دائمی امن قائم رکھنا بھارت پر منحصر ہے کیوں کہ جب تک نہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہوگا اور کشمیری عوام کی خواہش کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے کوئی ٹھوس اقدام اُٹھایا جائے گا تب تک دونوںممالک کے مابین بہتر تعلقات قائم نہیں ہوسکتے ہیں۔ کرنٹ نیوز آف انڈیامانیٹرنگ کے مطابق جموں کشمیر میں ہندوستان اور پاکستان کے مابین لگنے والی لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی معاہدے کی بحال کے سلسلے میں دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز کے اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ یہ بات خوش آئند ہے اور میں اس کا خیر مقدم کرتا ہوں کیوں کہ سرحدوں پر قیام امن سے انسانی جانوں کا زیاں بندہوجائے گا۔ اس دوران انہوںنے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حل کرنے کی بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک نہ مسئلہ کشمیر عوام کی خواہشات کے مطابق حل ہوگا دونوںممالک کے درمیان بہتر تعلقات بحال نہیں ہوسکتے اسلئے خطے میں دائمی امن کے قیام کیلئے ہندوستان اور پاکستان کے مابین جو بھی حل طلب مسائل ہے بشمول تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے ٹھوس اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے ۔ پاکستان کے وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کی’’ غیرذمہ دارانہ عسکری شرانگیزی‘‘ کے باوجود گرفتاربھارتی ہواباز ابھی نندن واپس کرکے پاکستان نے دنیا کے سامنے اپنے ذمہ دارانہ رویے کا اظہارکیا۔ ہم نے ہمیشہ امن کا علم بلند کیا ہے اوربات چیت کے ذریعے تمام تنازعات کا حل نکالنے کیلئے تیاررہتے ہیں۔پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ میں ایل اوسی جنگ بندی کی بحالی کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ مزید پیش رفت کیلئے ایک سازگارماحول پیدا کرنے کی ذمہ داری بھارت پرعائد ہوتی ہے، ہندوستان اہلِ کشمیر کے دیرینہ مطالبے کی منظوری اورسلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں انہیں حقِ خودارادیت کی فراہمی کیلئے ضروری اقدامات اٹھائے۔پاک وزیراعظم نے کہا کہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے بھارتیوں کواقدامات کرنا ہوں گے، کشمیریوں کے دیرینہ مطالبے کو یواین قراردادوں پرپورا کرنا ہوگا، پاکستان نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارتی پائلٹ واپس بھیج دیا تھا۔
Comments are closed.