رسوئی گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ عوام کُش اور غریب دشمنی/ساگر

معیشت کو سہارا دینے کے نام پر غریب عوام کی جیبوں پر ڈاکہ زنی نہیں کی جاسکتی

سرینگر/27فروری: نیشنل کانفرنس نے پیٹرولیم مصنوعات اور رسوئی گیس کی قیمتوں میں مسلسل ہورہے بے تحاشہ اضافہ پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے اور مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن میں رہنے کے دوران جس بھاجپا کے لیڈران آئے روز پیٹرول ، ڈیزل اور گیس کی قیمتوں کولیکر سڑکوں پر احتجاجی مظاہرے کرتے پھرتے تھے وہی لیڈران آج حکومت میں بڑے بڑے عہدوں پر فائز رہ کر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی رہنمائی کررہے ہیں، جو بھاجپا کی دوغلی پالیسی کی عکاسی کرتا ہے۔ سی این آئی کے مطابق پارٹی کے جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت کی بے حسی اور عوام کش پالیسی کا انداز اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسوئی گیس کی قیمتوں میں ایک ماہ میں 3بار اضافہ کرکے 100روپے کی قیمت بڑھائی گئی اور ایسے ہی مسلسل پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھائی جارہی ہیں، جو زمینی سطح پر مہنگائی کا سبب بن کر عوام کیلئے وبالِ جان بن رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت جہاں لوگوں کی راحت رسانی اور غربت کے خاتمے کیلئے بلند بانگ دعوے کررہی ہے لیکن حکومتی پالیسی کو دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ حکمران جماعت لوگوں سے پیسہ اینٹھ کر انہیں دو روٹی سے بھی محروم کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ بھاجپا کی حکومت پیٹرولیم مصنوعات اور رسوئی گیس میں ایک ایسے وقت میں اضافہ کررہی ہے جب لوگوں کو ریلیف کی ضرورت تھی۔ جہاں ملک کے عوام خصوصاً خط افلاس سے نیچے زندگی بسر کرنے والے کووڈ19 لاک ڈاﺅن سے معیشی بدحالی کے شکار ہوئے وہیں جموںو کشمیر کو 5اگست2019کے بعد دوہرے لاک ڈاﺅن اور سخت ترین کرفیو سے بہت زیادہ نقصان جھیلنا پڑا اور اس دوران یہاں کا ہر ایک طبقہ بری طرح متاثر ہوا۔ علی محمد ساگر نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا براہ راست اثر غریب عوام پر پڑتا ہے اور پیٹرول، ڈیزل و رسوئی گیس کی قیمتوں میں اضافہ لوگوں کیلئے مشکلات کا سبب بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات میں اضافہ عوام کُش اور غریب دشمنی ہے اور پیٹرولیم مصنوعات اور گیس میں ایک ایسے وقت میں اضافہ کیا جارہا ہے جب خام تیل کی قیمتیں بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ خام تیل کی قیمتوں کو دیکھ کرپیٹرول فی لیٹر کو 40روپے سے بھی کم فروخت کرنے کی گنجائش ہے لیکن یہاں قیمتیں 100روپے کو چھونے کے قریب ہیں۔ مرکزی حکومت معیشت کو سہارا دینے کے نام پر غریب عوام کی جیبوں پر ڈاکہ زنی نہیں کرسکتی، یہ ایک غیر انسانی اور غیر جمہوری عمل ہے

Comments are closed.