بندوق اور جنگ سے کوئی مسئلہ نہیںہوتا، تیس سالوںسے جاری خون خرابہ انتہائی بدقسمتی / محبوبہ مفتی

پاکستان ، بھارت اور جموںکشمیر کے عوام کے درمیان مذاکراتی عمل شروع کرنا وقت کی ضرورت

اسمبلی حلقوں کو محدود کرنے کی مشق میں تیزی علاقوں ، مذاہب اور برادری کو تقسیم کرنے کی بڑی سازش

سرینگر/21فروری/سی این آئی// جموں کشمیر میں گزشتہ تیس سالوں سے جاری خون خرابہ کو بد قسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ بندوق اور جنگ سے کوئی مسئلہ نہیںہوتا ۔ پاکستان کے ساتھ مذاکراتی عمل بحال کرنے پر زور دیتے ہوئے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں کشمیر میں تب تک خون خرابہ بند نہیں ہوسکتا ہے جب تک نہ ہندوپاک تعلقات بحال ہوں گے اور کشمیر کے مسئلے پر بامعنی مذاکرات شروع کئے جائیں گے ۔انہوںنے کہا کہ کشمیر دونوں ممالک کے مابین جنگ کا باعث بن چکا ہے لہذا اس کا حل لازمی ہے ۔سی این آئی کے مطابق سرینگر کے باغات سرینگر میں مارے گئے زرہامہ کپواڑہ کے پولیس اہلکار کے اہلخانہ کے ساتھ تعزیت کے بعد ذرائع ابلا غ کے نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اورپی ڈی پی صدر وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ حکومت ہند کو جموں وکشمیر میں خون خرانے کو بند کرنے کے لئے پاکستان اور دیگر متعلقین کے ساتھ بات چیت کا عمل شروع کرنا چاہئے۔انہوںنے کہا کہ تیس برسوں سے لگاتار یہاں لوگ گولیوں کے شکار بنائے جارہے ہیں چاہے کوئی بھی مرے انسان کا خون ہی بہایا جاتا ہے ۔ضروری ہے۔موصوفہ نے کہا کہ جموں وکشمیر میں خون خرانے کو بند کرنے کے لئے بات چیت کا عمل شروع کیا جانا چاہئے۔بی جے پی حکومت کو چاہئے کہ وہ جموں وکشمیر میں خون خرابہ بند کرنے کے لئے کم سے کم پاکستان یا یہاں کے متعلقین کے ساتھ بات چیت کا عمل شروع کرے‘۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ 90کی دہائی میں پیدا ہوئی شورش ابھی تک ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے اگرچہ مرکزی سرکار کا دعویٰ ہے ۔ ادھر جموں کشمیر میں اسمبلی حلقوں کو محدود کرنے کے عمل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے الزام لگایا کہ جموں وکشمیر میں اسمبلی حلقوں کو محدود کرنے کی مشق بی جے پی علاقوں ، مذاہب اور برادریوں کو ایک دوسرے کے خلاف تقسیم کرنے کی بڑی سازش کا ایک حصہ ہے ۔ سی این آئی کے مطابق پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے سماجی وئب سائٹ ٹویٹر پر اپنی تویٹ میں لکھا کہ جموں و کشمیر میں حد بندی عمل کو ختم کرنے کے لئے مرکز جس تیزی سے کام میں ہے اس کی وجہ سے اس مشق کے پیچھے کیا مقصد ہے ،اس کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا ’’’جموں و کشمیر میں حکومت ہند جس تیزی سے حد بندی میں مشق کررہی ہے ، اس مشق کے مقصد کے بارے میں قدرتی اور سنگین خدشات پیدا کررہی ہے۔ یہ بی جے پی کے علاقوں ، مذاہب اور برادریوں کو ایک دوسرے کے خلاف تقسیم کرنے کی بڑی سازش کا ایک حصہ ہے‘‘۔قابل ذکر ہے کہ مرکز نے گزشتہ سال 6 مارچ کو جموں و کشمیر کے لئے حد بندی کمیشن تشکیل دیا تھا۔جمعرات کو کمیشن کا پہلا اجلاس مرکزی خطے میں حد بندی کے عمل سے متعلق تجاویز اور نظریات کے لئے منعقد ہوا۔ اس میٹنگ میں پانچ معاون ارکان میں سے دو مرکزی وزیر جتیندر سنگھ اور بی جے پی رہنما اور جموں سے ممبر پارلیمنٹ جوگل کشور شرما نے شرکت کی۔

Comments are closed.