بدیشی سفارت کاروں کی کشمیر میں آمد مرکزی حکومت کی عوامی تعلقات کی اُستوار ی کیلئے: سوزؔ

ایک ناکام اور مضحکہ خیز کوشش ہے جس سے حکومت کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا

سرینگر/17فروری: سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے کہا کہ ــ’’بدیشی سفارت کاروں کی کشمیر میں آمد صرف سیر سپاٹے پر ختم ہو گی اور حکومت ہند یا ریاستی حکومت کو اس سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا۔ ان سفارت کاروں کو اپنی جگہ یہ معلوم ہے کہ وہ صرف سیر سپاٹے کیلئے کشمیر آئے ہیں۔ ان سفارت کاروں میں جو زندہ دل اور حقیقت شناس نمائندے ہوںگے، تو وہ اپنے ملک جا کر اپنے لوگوں کو سچی کہانی بتائیںگے ۔سی این آئی کو موصولہ اپنے ایک بیان میں پروفیسر سیف الدین سوزنے کہا کہ دراصل سچائی کی اپنی طاقت ہوتی ہے ۔ مرکزی اور ریاستی سرکار کے نمائندوں کو بھی معلوم ہے کہ وہ سچائی کو چھوڑ کر جھوٹ کی پیروی کر رہے ہیں ،جس سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا!تعجب انگیز بات ہے کہ مرکزی اور ریاستی حکومت بار بار اپنی غلطی کو دہراتے ہیں اور کوئی سبق نہیں سیکھتے !۔ انہوں نے کہا کہ ادھر مرکزی اور ریاستی حکومت کے نمائندے اسی تگ و دو میں ہیں کہ وہ اپنے چنے ہوئے لوگوں کو سفارت کاروں سے ملائیں اور اپنے کام کی خانہ پوری کریں۔ یہ انتہائی فضول کاروائی ہے۔ سوز کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ اُن کو پہلے سے معلوم ہے کہ وہ سیاحت کیلئے ہندوستان آئے ہیں۔ان سفارت کاروں کو ہوا میں یہ نظر آئیگا کہ کشمیر کے لوگ اس بات کیلئے زبردست ناراض ہیں کہ آئین کی اُسی دفعہ یعنی دفعہ 370 کو یکطرفہ طور منسوخ کیا گیا ہے جو ریاست کے ہندوستان کے ساتھ الحاق کی بنیاد تھی۔ان سفارت کاروں کو معلوم ہوگا کہ کشمیر کے لوگوں کو دفعہ 370 کی منسوخی کیلئے ہمیشہ دل میں ناراضگی رہے گی اور وہ جمہوری اور آئینی طریقے سے اپنی داخلی خود مختاری کو حاصل کرنے کی جہدوجہد جاری رکھیںگے۔‘‘

Comments are closed.