5اگست کے فیصلوں کو منسوخ کیا جائے؛ شمال مشرقی ریاستوں کی خود مختاری منظور تو پھر جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن سے پریشانی کیوں؟

جموں و کشمیر ملک کیساتھ کھڑا ہے لیکن آپ ہی اسے پیچھے دھکیل رہے ہیں/حسنین مسعودی کا پارلیمنٹ میں خطاب

سرینگر/13فروری: جسٹس(ر) حسنین مسعودی نے آج پارلیمنٹ میں 5اگست2019کے فیصلوں کی منسوخی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قانون واپس لیا جائے اور سپریم کورٹ کے احترام میں جموں و کشمیر میں نئے اور مشتبہ قوانین کے اطلاق سے اجتناب کیا جائے ۔ سی این آئی کے مطابق انہوں نے کہا کہ آپ ایک دیش اور ایک قانون کی بات کرتے ہیں لیکن ووڈو لینڈر اور دیگر ریاستوں میں سمجھوتہ کرتے ہیں۔ ہندوستان کا وزیر اعظم تک وڈو لینڈ، منی پور اور دیگر 7ریاستوں میں زمین نہیں خرید سکتالیکن جب جموں و کشمیر کی بات آتی ہے تو ایسی خصوصیات سے آپ کو پریشانی ہوتی ہے۔شمال مشرقی ریاستوں کو جو خودمختاری حاصل ہے جموں وکشمیر کی اٹانومی تو اتنی تھی ہی نہیں۔ شمال مشرق میں آپ آئی ایل پی دے رہیں ، جب کوئی شخص وہاں جائے گا تو اُسے پرمٹ لینا لازمی ہے اور وہ وہاں اُتنی ہی دیر قیام کرسکتا ہے جب تک پرمٹ ہوگا لیکن جب جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کی بات آتی ہے تو آپ اسے دوسری نظر سے کیوں دیکھتے ہیں؟جموں وکشمیر کیساتھ ایسا امتیازی سلوک کیوں؟جموںوکشمیر کے عوام نے آپ کا کیا چھینا ہے؟ ہمارے عوام نے تو ملک بنانے میں تعاون دیا ہے۔ گذشتہ دنوں ہی ہمارا ایک سینئر انجینئر اترا کھنڈ میں پاور پروجیکٹ بناتے ہوئے جان کھو بیٹھا ۔جس کی میت ابھی بھی دلی میں ہے اور اُس کو گھر لے جانے کی سہولیات نہیں ہے۔حسنین مسعودی نے کہا ’’دوریاں مت بڑھائے، جموں وکشمیر کے لوگو ں کیساتھ انصاف کیجئے،کشمیریوں کے جذبات ،احساسات اور سیاسی اُمنگوں کا احترام کیجئے، پھر یہ معاملہ حل ہوگا،جموں وکشمیر کے عوام کو گلے لگانے کی ضرورت ہے،جموں و کشمیر ملک کیساتھ کھڑا ہے لیکن آپ ہی اسے پیچھے دھکیل رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے پارلیمنٹ میں حکومت سے اپیل کی کہ 5اگست2019کو لئے گئے فیصلوں کو واپس لیا جائے اور جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن فوری طور پر بحال کی جائے اور جموں وکشمیر میں نئے اور مشتبہ قوانین کے اطلاق سے اجتناب کیا جائے۔

Comments are closed.