دفعہ 370کی منسوخی کا معاملہ ملکی سلامتی سے جڑا ہوا تھا ؛ اس فیصلے سے متعلق کسی بھی شہری یا صحافی کو پیش گی اطلاع نہیں تھی/جے کشن ریڈی

سرینگر/10فروری: مرکزی سرکار نے اس بات کو صاف کیا کہ دفعہ 370کی منسوخی کے بارے میں کسی شہری کو پیش گی اطلاع تھی۔ انہوںنے کہا کہ یہ ایک اہم اور نازک معاملہ تھا اس لئے اس کو تب تک صیغہ راز رکھا گیا جب تک نہ اس پر عمل کیا گیا ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق جموں کشمیر سے دفعہ 370کی منسوخی کے سلسلے میں مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ جے کشن ریڈی نے پارلیمنٹ میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سال 2019اگست میں جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن ختم کرنے کے بارے میں کسی بھی شہری یا میڈیا نمائندے کو پیش گی اطلاع نہیں نہیں تھی ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی خبریں بے بنیاد ہیں کیوں کہ یہ ایک اہم اور نازک مسئلہ تھا جس کے بارے میں بی جے پی کے کچھ لیڈران بھی تب تک بے خبر تھے جب تک نہ اس کو عملایا گیا ۔ انہوںنے کہا کہ پارٹی کے صرف مرکزی لیڈران ، ممبران پارلیمنٹ کو ہی اس سلسلے میں آگاہ کیا گیا تھا کیوں کہ انہیں اس کے حق میں ووٹ دینا تھا ۔ انہوںنے کہا کہ وزیر داخلہ نے اس سے ایک دن قبل دلی میں بی جے پی کے ممبران پارلیمنٹ کی میٹنگ بلائی تھی جس میں انہیں اس کے بارے میں آگاہ کیا گیاورنہ تب تک اس معاملے پر سبھی بے خبر تھے صرف پارٹی کے چند مرکزی لیڈران کو ہی اس بارے میں معلوم تھا کیوں کہ یہ ایک حساس اور ملکی سلامتی سے جڑا معاملہ تھا ۔ یاد رہے کہ جموں کشمیر کو حاصل خصوصی پویشن کو سال 2019میں اگست 5کو منسوخ کرکے سابق ریاست جموں کشمیر کو دو حصوں میں بانٹ دیا گیا جن میں لداخ اور الگ مرکزی زیر انتظام والا علاقہ قراردیا گیا جس کو ہل ڈیولپمنٹ کونسل دیا گیا جبکہ جموں کشمیر کو الگ مرکزی زیر انتظام علاقہ قراردیا گیا تاہم جموں کشمیر کو اسمبلی دی گئی۔ مرکزی سرکار نے خصوصی پوزیشن کی منسوخی کا فیصلہ اچانک لیا اور جموں کشمیر میں سخت کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا گیا تھا اور تمام مواصلاتی سہولیات پر پابندی لگائی تھی تھی اور جموں کشمیر پولیس کو بھی ’’ان آرم ‘‘کیا گیا تھا ۔

Comments are closed.