ڈاکٹروں کو 2ماہ کیلئے سرمائی چھٹی دینا فرسودہ روایت ؛ اس رواج کوختم کیا جائے تاکہ ہسپتالوں میں مریضوں کو بہتر علاج مل سکے / ڈاک

سرینگر/یکم فروری: ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے سرکار پر زور دیا ہے کہ وہ وادی میں ڈاکٹروں کو سرمائی تعطیل سے مستثنیٰ رکھیں تاکہ سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کو درپیش مشکلات سے نجات مل سکیں۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے یوٹی سرکار پر زوردیا ہے کہ وادی میں ڈاکٹروں کی سرمائی چھٹی کو منسوخ کریں کیوںکہ سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹر دو ماہ تک چھٹی پر رہنے کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔ ڈاک صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ وادی کشمیر کے سرکاری ہسپتالوں میں تعینات ڈاکٹروںکواُس وقت چھٹی پر بھیجا جاتا ہے جب ہسپتالوںمیں سردی کے سبب مریضوں کا دبائو بڑھ جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہر برس سرکاری ہسپتالوں کے ڈاکٹر دوماہ کیلئے چھٹی پر جاتے ہیں اور مریضوں کو خداکے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جاتا ہے اور انہیں مرنے کیلئے ہسپتالوں میں چھوڑا جاتا ہے کیوں کہ سخت موسمی صورتحال کے باجود بھی ہسپتالوںمیں معالجین حاضر نہیں ہوتے بلکہ وہ ملک اور غیر ملکی دوروں پر ہوتے ہیں اور یہ عمل سراسر غلط ہے جس کو ختم کیا جانا چاہئے ۔انہوں نے مزید کہا کہ روزانہ سیکڑوں مریض دور دراز علاقوں سے ان اسپتالوں میں آتے ہیں جہاں انہیں صرف اتنا بتایا جاتا ہے کہ سینئر ڈاکٹر چھٹی پر ہیں۔ ڈاکٹر نثار نے کہا جب ڈاکٹر چھٹی پر جاتے ہیں تو اسپتالوں میںمریضوں کی خدمات انجام دینے میں بھی دشواری پیش آتی ہے۔منصوبہ بند سرجری منسوخ کردی تاتی ہیں۔انہوں نے اس بات کا انکشاف کیا کہ سینئر ڈاکٹروں کی عدم موجودگی میں اسپتال جونیئر ڈاکٹروں کے ذریعہ چلائے جاتے ہیں جنھیں مریضوں کی بھیڑ سے نمٹنے میں مشکل پیش آتی ہے اور وہ پیچیدہ معاملات نمٹانے میں ناکام رہتے ہیں۔موصوف ڈاکٹر نے کہاکہ وادی میں سردیوں کے دوران ہسپتالوں میں مریضوں کا دبائو بڑھ جاتا ہے تاہم ان کے علاج ومعالجہ میں لاپرواہی برتی جاتی ہے چونکہ ڈاکٹرچھٹیوںپر ہوتے ہیں اس لئے ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی کمی رہتی ہے۔موسم سرما میں دل کے دورے اور اسٹروک کی تعداد دوگنی ہوجاتی ہے اور سردیوں کے دوران دمہ اور پھیپھڑوں کے عارضہ کے مریضوں کی حالت بھی بگڑ جاتی ہے سینئر ڈاکٹروں کی عدم دستیابی کی وجہ سے ان مریضوں میں اموات میں اضافہ ہوتا ہے۔سڑکوں پر پھسلن سے حادثات بڑھ جاتے ہیں ، آگ زنی میںبھی اضافہ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں ڈاکٹروںپر اضافی بوجھ پڑتا ہے تاہم مریض ہسپتال پہنچ کر مایوس ہوجاتے ہیں کیوں کہ وہاں سینئر ڈاکٹر چھٹیوں پر ہوتے ہیں اسلئے اس سلسلے کو اب ختم کردینا چاہئے اور اس فرسودہ عمل ختم کرکے ڈاکٹروں کو اپنے اپنے ہسپتالوں میں حاضر رہنے کے احکامات صادر کئے جانے چاہئے تاکہ ہسپتالوں میں مریضوں کو بہتر علاج و معالجہ مل سکے ۔

Comments are closed.