وادی میں اگلے ماہ سیاحوں کی بڑی تعداد سیر سپاٹے کےلئے آرہی ہے؛ مختلف ٹراول ایجنسیوں سے پیش گی بُکنگ ، سیاحت سے جڑے افراد کااظہار اطمینان
سرینگر/27جنوری: وادی کے مختلف سیاحتی مقامات خاص کر جھیل ڈل میںسیاحوں کی اچھی خاصی تعداد آئی ہوئی ہے جس پر سیاحت سے جڑے اداروں اور لوگوںنے اطمینان کااظہار کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ رواں برس کا سیزن کشمیر ٹورازم کےلئے بہتر سال ثابت ہوگا۔اس دوران معلوم ہوا ہے کہ اگلے ماہ سے سیاحوں کی ایک اچھی خاصی تعداد وادی وارد ہورہی ہے جنہوںنے اس کےلئے مختلف ٹور ایجنسیوں کے ذریعے پیشگی بُکنگ کی ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق رواں موسم میں بھاری برفباری کے بعد سیاحوںکی بڑی تعداد وارد کشمیر ہوچکی ہے اور وادی کے مختلف سیاحتی مقامات پر قدرتی نظاروں سے لطف اندوز ہورہے ہیں ۔ سیاحتی مقام گلمرگ میں سیاحوں کو خوش وخرم دیکھا گیا جو گلمرگ میں برف پر سکیٹنگ اور دیگر کھیلوں میں مصروف رہے جبکہ گلمرگ کے ساتھ ساتھ پہلگام میں بھی سیاحوں کی اچھی خاصی تعداد دیکھی جارہی ہے اس کے علاوہ شہر آفاق جھیل ڈل میں بھی سیاح بڑی تعداد میں موجود ہیں ۔ سخت سردی کے باوجود بھی سیاح شکارے اور ہاوس بوٹوں پر رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں ۔ سیاحوں کی آمد پر سیاحت سے جڑے افراد خاص کر شکارے والے، ہاوس بوٹ مالکان اور بلوارڈ پر قائم رستوران مالکان اور ہوٹل مالکان نے اطمینان کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو برسوں سے کشمیر ٹوازم کو کافی نقصان اُٹھاناپڑا خاص کر دفعہ 370کی منسوخی کے موقعے پر جس طرح سے مرکزی سرکار نے سیاحوں کو یہاں سے جانے کی ایڈوائزری جاری کی تھی اُس وقت یہاںلاکھوںسیاح موجود تھے تاہم اُس کے بعد ایک بھی ٹوراسٹ وادی میںنظر نہیں آرہا تھا اس کے بعد جو ں جوں حالات سدھرتے گئے سیاح پھر آنے لگے لیکن کووڈ 19کے پیش نظر لاک ڈاون نے ایک بار پھر سیاحت کو ٹھپ کردیا ۔تاہم قریب دو برسوں بعد وادی میںبرفباری کے بعد سیاح بڑی تعداد میں موجود ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج جھیل ڈل میں شکارے تیرتے نظر آرہے ہیں اور ہوٹلوں، رستورانوں اور ہاوس بوٹوں میں گھماگہمی ہے تاہم ابھی بھی بہت سے ہاوس بوٹ اور ہوٹل خالی پڑے ہیں ۔ انہوں نے اس امید کااظہارکیا رواں برس کا سیزن کشمیر ٹورازم کےلئے سود مند ثابت ہوگا۔ اس دوران معلوم ہوا ہے کہ اگلے ماہ میں سے سیاحوں کی بڑی تعداد وادی کشمیر کے دورہ پر آرہی ہے جس کےلئے انہوںنے پہلے ہی مختلف ٹراول ایجنسیوں سے پیشگی بُکنگ کی ہے ۔
Comments are closed.