مرکزی حکومت جموں ، کشمیر اور لداخ کے زمینی حقائق کو تسلیم کرے/ ساگر

5اگست2019کے فیصلوں کی منسوخی تک غیر یقینیت کا خاتمہ ناممکن

سرینگر /21جنوری: تباہ کن اقتصادی حالات ، لوگوں کی معیشی بدحالی، انتظامی انتشار، سیاسی خلفشار اور نہ ختم ہونے والی غیر یقینیت پر زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ موجودہ دگرگوں صورتحال 5اگست 2019کے غیر جمہوری اور غیر آئینی فیصلے کی دین ہے۔سی این آئی کے مطابق ان باتوں کا اظہارپارٹی جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگر نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر پر سینئر پارٹی لیڈران شمالی زون صدر محمد اکبر لون(رکن پارلیمان)، وسطی زون صدر علی محمد ڈار، قیصر جمشید لون، ایڈوکیٹ شوکت احمد میر اور دیگر عہدیداران کیساتھ تبادلہ خیالات کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے لوگ مسلسل بے چینی اور پریشانیوں میں مبتلا ہیں۔ یہاں کا سیاحت، دستکاری، صنعت و حرفت کے شعبہ ٹھپ ہوکر رہ گئے ہیں۔ کلیدی شعبوں سے وابستہ لوگ نان شبینہ کے محتاج بن گئے ہیں یا بننے کے قریب ہیں، بے کاری اور بے روزگاری اور نامساعد حالات نے نوجوانوں کو مایوس کرکے رکھ دیاہے۔اُن کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر کو حاصل خصوصی مراعات کی بحالی تک یہاں کے حالات پٹری پر آنے کی کوئی اُمید نہیں ہے۔ علی محمد ساگر نے کہا کہ نئی دلی کو جموں وکشمیر اور لداخ کی زمینی صورتحال کا جائزہ لینا چاہئے ، تینوں خطوں کے عوام نے مرکزی حکومت کے فیصلوں کو مسترد کردیا ہے اور لوگ ان فیصلوں پر نالاں ہیں۔ مرکز کو چاہئے کہ وہ زمینی حقائق کو قبول کرکے یہاں کے عوام کے احساسات ، جذبات اور اُمنگوں کے عین مطابق 5اگست2019کے فیصلوں کو واپس لے۔این سی جنرل سکریٹری نے کہا کہ نیشنل کانفرنس یہاں کے عوام کے احساس ، جذبات اور امنگوں کی ترجمانی کرتی رہے گی اور ہر حال میں جموں وکشمیر کی انفرادیت، اجتماعیت اور پہنچان کی بحالی کیلئے جدوجہد کرتی رہے گی اور پارٹی اس کیلئے کوئی بھی قربانی دینے کیلئے تیا رہے۔ انہوں نے پارٹی سے وابستہ لیڈران، عہدیداران اور کارکنان پر زور دیا کہ وہ لوگوں کے ساتھ تال میں رکھیں اور ان کے مشکلات کا ازالہ کرنے میں اپنا رول نبھائیں کیونکہ انتظامیہ عوامی مسائل کو حل کرنے میں مکمل طور پر ہی ناکام ہوچکی ہے۔

Comments are closed.