کھٹوعہ اور بھدرواہ میں ہیموپیتھک کالجوں کا قیام عمل میں لانے کامرکزی حکومت نے فیصلہ کیا

سرینگر/11جنوری: یونانی طرز علاج کوفروغ دینے کے سلسلے میں مرکزی حکومت کی جا نب سے جموں صوبے میں ہیموپیتھک کالج کھولنے کا فیصلہ کیاگیاہے اور اس سلسلے میں آنے والے دنوں کے دوران باضابطہ طور پراقدامات اٹھائے جاسکتے ہے ۔وزیراعظم کے دفتر میں تعینات وزیرمملکت اور ایشمان وزارت نے بھی اس بات کاعندیہ دیاہے کہ بھدرواہ میں ہیموپیتھک طرز علاج کی تربیت کے لئے ایک کالج اور کھٹوعہ میں بھی کالج کاقیام عمل میں لایاجا ئیگا تا ہم وادی کشمیر میں اس طرح کے کسی بھی کالج کو کھولنے کی بات نہیں کی گی ہئے جس پریونانی طرز علاج کی تربیت حاصل کرنے والے خواہش مندامیدواروں میں مایوسی کی ہردوڑگئی ہے۔ عوامی حلقوں نے اس بات پرحیرانگی کاظہار کیاہے کہ ہیموپیتھک کالج وادی کشمیرمیں کھولنے کی اشد ضرورت ہے تاہم مرکزی حکومت نے وادی کو نظرانداز کردیا ۔اے پی آ ئی کے مطابق مرکزی حکومت کی جانب سے کھٹوعہ جموں کے علاقے میں ہیموپیتھک کالج کاقیام عمل میں لانے کافیصلہ کیاگیاہے ۔وزیراعظم کے دفتر میں تعینات وزیرمملکت ڈاکٹرجتندر سنگھ نے اس بات کی تصدیق کی کہ کھٹوعہ میں ہیموپیتھک کالج کاقیام عمل میں لانے کے لئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اور اس سلسلے میں جلدہی کالج کاقیام عمل میں لانے کے خاطر زمینی سطح پر کاروائی کی جائیگی ۔انہوںنے کہاکہ پچھلے سات دہائیوں سے پہلیئبار جموں وکشمیرمیں اس طرح کے کالج کاقیام عمل میں لانے کے خاطر مرکزی حکومت نے اقدامات اٹھائے ہے اور اس سلسلے میں ہیموپیتھک وزارت نے بر پور تعاون فراہم کیاہے ۔ادھرایشمان وزارت نے بھی اس بات کاعندیہ دیاہے کہ کھٹوعہ کے علاوہ بھدرواہ میں بھی ہائی اٹیچوٹ نیشنل انسٹی چیوٹ ہیمویپتھک کالج کاعمل میں لایاجائیگا اور اس سلسلے میں تمام تیاریوں کوآخری شکل دی جاری ہے خطہ چناب اور جموں کے کٹھوعہ میں ہیموپیتھک لاکج کاقیام عمل میں لانے پرجہاں ایک طرف لوگوں نے اطمنان اکاظہار کیاہے وہی وادی میں تعلق رکھنے والے کلالجوں میں تعلیم حاصل کرنے والے امیدواروں نے مایوسی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ وادی کشمیرمیں ایسے کالج کے لئے مواقعے زیادہ دستیاب ہے تاہم مرکزی حکومت نے اس سلسلے میں وادی کونظرانداز کردیاہے۔ عوامی حلقوں نے بھی مرکزی حکومت کے فیصلے پر اپنی ناراضگی درج کرتے ہوئے کہاکہ وادی میں اس طرح کالج ہوناانتہائی ضروری ہے تا ہم مرکزی حکومت نے صوبہ کشمیرمیں کالج کا عمل میں لانے کی ضرورت محسوس کیوں نہیں کی یہ سمجھ سے بالاتر ہے ۔

Comments are closed.