وادی شدید سردی کی لپیٹ میں ، سرینگر میں روا ں موسم کی تیسری سرد ترین رات ریکارڈ

شبانہ درجہ حرارت منفی 6.4ڈگری جبکہ شہر آفاق گلمرگ میں منفی 9ڈگری سیلشس ریکارڈ کیا گیا

03سے 05جنوری کے بیچ موسمی صورتحال میں تبدیلی کا امکان ، بارشوں اور برفباری کی پیشگوئی

سرینگر/یکم جنوری: چلہ کلان میں وادی کشمیر میں شدید سردی کی لہر جاری ہے اور وراں موسم میں تیسری بار سرینگر میں سرد ترین رات ریکارڈ کی گئی اور شبانہ درجہ حرارت منفی 6.4ڈگری ریکارڈ کیا گیا ۔ اسی دوران شہر آفاق گلمرگ میں شبانہ درجہ حرارت منفی 9ڈگری عبور کر گیا جبکہ کرگل منفی 17.4ڈگری پر مجمند رہا ۔ ادھر محکمہ موسمیات نے آئندہ کچھ دنوں تک موسم خشک ہونے کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا کہ 03جنوری سے موسمی صورتحال میں تبدیلی آ سکتی ہے اور برفباری و بارشیں ہونے کا امکان ہے ۔ ۔ سی این آئی کے مطابق وادی کشمیر اور صوبائی علاقے لہہہ اور کرگل میں سردی کی شدید لہر نے پوری وادی کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے اور یخ بستہ ہوائوں کی وجہ سے شدید سردی کی لہر جاری ہے ۔ محکمہ موسمیات کے حکام نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ شب سرینگر شہر میں سرد ترین رات رہی ۔اور را ت کا درجہ حرارت منفی 6.4ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ شب رواں موسم کے دوران تیسری سرد ترین رات ریکارڈ کی گئی ۔محکمہ کے مطابق درجہ حرارت میں کمی ہونے کے ساتھ ہی پوری وادی سخت ترین سردی کے لپیٹ میں آچکی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ وادی کے ساتھ ساتھ لداخ خطہ بھی شدید سردی کی لپیٹ میں ہے ۔ ترجمان نے بتایا کہ گزشتہ شب لیہہ میں درجہ حرارت منفی 17ڈگری سیلشیس ریکارڈ کیا گیا ۔جبکہ کرگل میںمنفی 17.6ڈگری ریکارڈ کیا گیا ۔ محکمہ موسمیات کے مطابق شہر آفا ق گلمرگ جموں کشمیر میںسرد ترین رہا اور وہاں رات کا درجہ حرارت منفی 9ڈگری ریکارد کیا گیا ۔ ترجمان کے مطابق جموں خطہ میں بھی درجہ حرارت میں کافی گرائوٹ آئی ہے ۔ ادھر محکمہ موسمیات نے وادی کشمیر میں آئندہ کچھ دنوں تک موسمی صورتحال میں تبدیلی نہ آنے کے امکانات ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ سردی کی لہر میں اضافہ ہو سکتا ہے ۔ ۔ ادھر شہر سرینگر سمیت وادی بھر میں سخت ترین ٹھنڈ جاری رہی اور دن کے وقت بھی لوگوں کو آنے جانے میں سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا جبکہ رات کے وقت سردی کی شدت میں اضافہ ہونے کے بعد لوگ اضافی بسترے ، کمبل ، گرم ملبوسات اور روم ہیٹر و واٹر بوتل جیسی چیزیں خریدنے پر مجبور ہورہے ہیں اور متعلقہ دکاندار لوگوں کی مجبوری یا ضرورت کا خوب فائدہ اٹھارہے ہیں اور انہوں نے یکایک ان سبھی چیزوں کی قیمتوں میں من مانے طور اضافہ کر دیا ہے ۔

Comments are closed.