
یوٹی کے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کیلئے ’’مشن یوتھ‘‘شروع ہوگا ; زراعت، باغبانی اور فوڈ پروسسنگ کی صنعتوںکو بڑھاواد یا جارہا ہے /لیفٹنٹ گورنر
سرینگر/یکم جنوری:یوٹی جموں کشمیر کے لفٹنٹ گورنر ایل جی سنہا نے کہا ہے کہ جموں کشمیر میں1.35کروڑ کی آبادی میں اتنے ہی سرکاری ملازم ہیں جتنے کہ بہار میں 12سے 13کروڑکی آبادی میں ہیں۔ انہوں کہا کہ جموں کشمیر میں روزگار کا وسیلہ صرف سرکار ملازمت ہے تاہم اب مرکز کے زیر کنٹرول علاقہ کی سرکار کی اسکیموں کو انضمام کر کے’مشن یوتھ‘ شروع کیا جارہاہے۔ اس میں ملک کے بڑے کاروباری گھرانوں نے بھی تعاون کا ہاتھ بڑھایا ہے۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق جموں و کشمیر میں سال 2021 نوجوانوں کے لئے روزگار کے بڑے مواقع لے کر آرہا ہے اور یہاں زراعت ، باغبانی اور فوڈ پروسیسنگ کی صنعتوں سے لے کر انفارمیشن اور ڈجیٹل ٹکنالوجی تک کے بہت سارے شعبے میں امکانات کھلنے جا رہے ہیں۔ یوٹی جموںکشمیر کے لفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے ایک خبر رسیاں ادارے کے ساتھ انٹرویو میں کہا ہے کہ جموںکشمیر میں ’’یوتھ مشن‘‘شروع کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 وبا کے بعد جموں و کشمیر میں سال 2021 نوجوانوں کے لئے روزگار کے بڑے مواقع لے کر آرہا ہے اور یہاں زراعت ، باغبانی اور فوڈ پروسیسنگ کی صنعتوں سے لے کر انفارمیشن اور ڈجیٹل ٹکنالوجی تک کے بہت سارے شعبے میں امکانات کھلنے جا رہے ہیںایک خاص ملاقات میں جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ مرکز کے زیر کنٹرو ل علاقہ کے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے لئے تعلیم ، تربیت اور قرض کی سہولیات اور سازگار کاروباری پالیسیاں ملا کر ایک ’مشن یوتھ‘ شروع کیا گیا ہے۔ اس میں ممبئی اسٹاک ایکسچینج سمیت ہندوستان کے بڑے کارپوریٹ گھرانوں سے فعال مدد لی جارہی ہے۔سنہا نے کہا کہ اس سے قبل جموں و کشمیر میں روزگار کے ذرائع سرکاری ملازمت ہوا کرتے تھے۔ مرکزکے زیر کنٹرول علاقہ کی 1.35 کروڑ کی آبادی میں اتنے ہی سرکاری ملازمین ہیں جتنے بہار میں ہیں جبکہ بہار کی آبادی 12تا13 کروڑ ہے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ یہاں روزگار کے دیگر واقع کے بارے میں پہلے کوئی کام نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ مرکز کے زیر کنٹرول علاقہ کی سرکار کی اسکیموں کو انضمام کر کے’مشن یوتھ‘ شروع کیا جارہاہے۔ اس میں ملک کے بڑے کاروباری گھرانوں نے بھی تعاون کا ہاتھ بڑھایا ہے۔
Comments are closed.