ڈی ڈی سی کامیاب ارکان کی خریدوفروخت کا انکشاف : ’ہارس ٹریڈنگ‘ کے معاملے میں مختلف جماعتوں میں تذبذ ب بڑھ گیا
سرینگر/31دسمبر/سی این آئی // یوٹی جموں کشمیر میں حال ہی میں اختتام پذیر ہونے والے ڈی ڈی انتخابات میں کامیاب ہوئے ممبرا ن کی خریدوفروخت کا سلسلہ اروج بام پر پہنچ چکا ہے آئے روز اس طرح کی خبریں موصول ہورہی ہیں کہ فلاںپارٹی کے ڈی ڈی سی ممبران فلاں پارٹی میں شامل ہوئے یہ صرف دلبدلی نہیں ہے بلکہ یہ باضابطہ طور پر ’’ہارس ٹریڈنگ‘‘کا معاملہ ہے تاہم اس سے کئی سیاسی جماعتوں کے لیڈران میں تذبذب بڑھ گیا ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق یوٹی جموں وکشمیرمیں سیاسی اُتھل پتھل کے بیچ انکشاف ہوا ہے کہ جوڑ توڑ اور خریدوفروخت کا سلسلہ پردے کے پیچھے بڑے زوروں پر ہے ۔ جبکہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی ، نیشنل کانفرنس ، کانگریس اور پیپلز کانفرنس اور اپنی پارٹی اس دوڑ میں سب سے تیز ہے یوٹی جموں و کشمیر میں سیاسی اتھل پتھل کے بیچ سیاسی تجزیہ نگاروں اور ماہرین نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ مین سٹریم جماعتوںنے ایسے ارکان کی تلاش شروع کی ہے جو اپنے حلقوں میں کافی اثرورسوخ رکھتے ہیں اور جن کی جیت ہوئی ہو۔ معلوم ہوا ہے کہ آنے والے وقت میںیوٹی میں جو اسمبلی انتخابات ہوں گے وہ تمام پارٹیوں کیلئے کسی بڑے چلینج سے کم نہیں ہوگا۔ اسلئے یہاں پر سرگرم سیاسی مین سٹریم جماعتیں ڈی ڈی سی کامیاب ارکان کواپنی طرف راغب کررہی ہے جس کے نتیجے میں آئے روز اس طرح کی خبریں موصول ہورہی ہے کہ ڈی ڈی سی ارکان فلاں پارٹی سے کنارہ کشی کرکے دوسری پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی ہے ۔ باوثوق ذرائع سے معلوام ہوا ہے کہ سیاستی جماعتوں میں جوڑ توڑ اور خریدوفروخت کی کا سلسلہ شروع ہوا ہے ۔ ایک طرف بھارتیہ جنتا پارٹی نے وادی میں اپنا کھاتہ کھول دیا ہے اور اب جب یوٹی کو سٹیڈ ہوڈدیا جائے گا تواس میں اسمبلی انتخابات میں کامیابی کیلئے بی جے پی ، اپنی پارٹی زمین ہموار کررہی ہے ۔ جبکہ دوسری طرف نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور کانگریس بھی ایسے امیدواروں کی تلاش میں جی جان لگایا ہے جو اپنے حلقوں میں کافی اثرورسوخ رکھتے ہیں اور زمینی سطح پر جن کو عوامی حمایت حاصل ہیں ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اس کیلئے درپردہ بولی بھی لگائی جارہی ہے اور ایسے ارکان کو کثیر رقم دی جارہی ہے ۔ اس دوران سیاسی تجزیہ نگاروں نے کہا ہے کہ آنے والے وقت میں مین سٹریم سیاسی پارٹیوں کیلئے انتخابات میںسخت مقابلہ آرائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔خاص کر گپکار الائنس اگر آگے جائے گا تو انہیں بی جے پی اور اپنی پارٹی کے ساتھ سخت مقابلہ آرائی کا امکان ہے ۔
Comments are closed.