لاوائے پورہ سرینگر جھرپ سے متعلق جنگجوئوں کے کنبوں کے الزامات کی تحقیقات کی جائے گی / دلباغ سنگھ
ضروری نہیں کہ ہر جنگجو پولیس کی لسٹ میں شامل ہو ، والدین کو بچوں کی سرگرمیوں کے بارے میں کھبی جانکاری نہیںہوتی
سال 2020میں 46 اعلی کمانڈر وں سمیت 225 جنگجوہلاک ، 40سیکورٹی فورسز کے اہلکار بھی ازجاں ہو گئے
سرینگر/31دسمبر: لاوائے پورہ جھرپ کے بارے میں تینوں کنبوں کے الزامات کی تحقیقات کی جائے گی کی بات کرتے ہوئے جموںکشمیر پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ جھڑپ سے متعلق فوجی آفیسر کے بیان پر کوئی تضاد نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ضروری نہیں کہ ہر کوئی جنگجو پولیس کی لسٹ میں شامل ہو ۔انہوں نے کہا کہ کئی مرتبہ والدین کو یہ بھی پتہ نہیں ہوتی ہے کہ ان کے بچے کیا کر رہے ہیں اور اگر واقعی تینوں یونیورسٹی کیلئے گئے تھے تو وہ جھڑپ کے مقام پر کیسے پہنچے ؟۔ سی این آئی کے مطابق جموں میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرنے کے دوران میڈیا نمائندوں کے سوالوںکے جواب میں جموں کشمیر پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے لاوئے پورہ جھڑپ سے متعلق بات کرتے ہوئے بتایا کہ اگر والدین کا کہنا ہے کہ ان کے بچے کشمیر یونیورسٹی فارم جمع کرانے گئے تھے توجھڑپ کے مقام پر ان کا کیا کام تھا ۔ انہوں نے کہا کہ میں والدین سے یہی سوال کرنا چاہتا توں کہ ان کے بچے کیسے جھڑپ کے مقام پر پہنچ گئے۔ دلباغ سنگھ نے کہا کہ جھڑپ سے متعلق جو بھی کلوفورس کے کمانڈنگ آفیسر نے کہا اس سے متعلق کوئی تضاد نہیںہے اور کہا کہ والدین کی جانب سے جو بھی شک و شباہات اٹھائیں گے ہیں ان کی مکمل تحقیقات کرائی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ والدین بچوں کی سرگرمیوں کے بارے میں واقف نہیںہوتے ہیں تاہم اس کے باوجود بھی والدین کی جانب سے لگائیں گے الزامات کی تحقیقات کرائی جائے گی ۔ اور اگر کچھ ہوگا تو اس کو دیکھا جائے گا ۔ ایک اور سوال کے جواب میں دلباغ سنگھ نے کہا کہ یہ ضروری نہیں ہے کہ پولیس کے پاس ہر کوئی جنگجو ئوں کی لسٹ میں شامل ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی نوجوان گھر سے عسکری صفوں میں شمولیت کیلئے نکلتا ہے تو وہ گھر والوں کو یہ بات نہیں کہتا ہے ۔ خیال رہے کہ لاوئے پورہ سرینگر میں بدھ کو مسلح تصادم آرائی میں تین جنگجو جاں بحق ہو گئے جن کے بارے میں پولیس نے بعد میں بتایا کہ ان میں سے دو بالائے زمین کارکن تھے جبکہ تیسرے نے حالیہ میں عسکری صفوں میں شمولیت کی تھی ۔ اسی دوران انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں عسکرت کا خاتمہ ہورہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سال 2020فورسز کیلئے انتہائی کامیاب سال رہا اور اس سال میں 103کارورائیوں میں 225 جنگجوئوں کو ہلاک کیا۔ ہلاک شدہ جنگجوئوں میں46 مختلف تنظیموں کے اعلی کمانڈر بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں تقریبا تمام م عسکری تنظیمیں اب بغیر قیادت کے ہیں۔ جنگجو کمانڈر جو بچ گئے ہیں وہ پولیس اور فوج کے ریڈار پر بھی ہیں۔ جلد ہی ان کا بھی سراغ لگا لیا جائے گا۔ صرف یہی نہیں ، وادی میں عسکری تنظیموں کے نیٹ ورک کو مضبوط بنانے والے تقریبا 735 زیر زمین کارکنان کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے کا کہ افسوس کی بات ہے کہ ان کارورائیوں کے دوران ہمارے 40 فوجی جوانوں بھی مارے گئے ۔
Comments are closed.