
وادی کے آبی ذخائر تباہی کے دہانے پر ، انتظامیہ کے دعوے بھی سراب
جھیلوں پر اربوں روپئے خرچ کر کے سرکار اس کی شان رفتہ بحال کرنے میں ناکام
سرینگر/27دسمبر : جھیلوں کو تحفط فراہم کرنے اور ان کی شان بڑھانے اور ان کی عظمت رفتہ بحال کرنے کی جانب اگرچہ بڑے طمطراق انداز میں دعویٰ کئے جا رہے ہیں لیکن اس حوالے سے انتظامیہ کے دعوئوں کی زمینی سطح پر کوئی ٹھوس حقیقت نظر نہیں آرہی ہے ۔ اور صورت حال برابر مایوس کن ہے ۔ وادی کشمیر کی معروف جھیل ڈل ، آنچار ، اور ولر کی حالت زیادہ ہی خراب ہے کیونکہ نہ صرف ان جھیلوں پر نا جائز قبضہ بڑھتا جا رہا بلکہ ان جھیلوں کا پانی بھی زہر آلودہ ہوتا جا رہا ۔ جس پر متعلقہ ایجنسیوں کو ہدف تنقید بنایا جا رہا ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کو اس حوالے سے معتبرذراع سے معلوم ہوا ہے کہ گذشتہ پانچ دہائیوں سے جھیل ڈل پر اربوں روپے کا خرچہ کیا گیا اور یہ سلسلہ آج بھی برابر جاری ہے ۔ گذشتہ پانچ برسوں کے دوراں جھیل ڈل پر تین ارب روپے خرچ کئے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود ماہرین ڈل کی صورتحال پر مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں دوسری جانب آنچار جھیل کی صورتحال پر بھی ماہرین مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں سری نگر شہر کے صورہ علاقے میں واقع مشہور آنچار جھیل نیست و نابود ہونے کی دہلیز پر پہنچ چکی ہے جب کہ متعلقہ سرکاری ایجنسیاں اس جھیل کی زبوںحالی پر پرُ اسرار طور پر معنی خیز خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں ۔آنچار جھیل سے ملحقہ کئی لوگوں نے اس جھیل کے کناروں پر نا جائز طور پر اپنی حد بندیاں قایم کر کے اس پر قبضہ مضبوط بنانے کی کاروائیاں شروع کر دی ہیں اس طرح آنچارکے کنارے دلدل میں تبدیل ہوتے جا رہے ہیں ۔ جھیل پر ناجایز تجاوزات بھی کھڑی کر دی گئی ہیں اس طرح اس جھیل کی زبوں حالی کا منظر پیش نظر ہوتے ہوئے بھی متعلقہ حکام کی انخھیں کھل نہیں رہی ہیں ۔سرکاری ایجنسیوں نے اس جھیل کو قطعی طور پر نظر انداز کر دیا ہے جس کی وجہ سے اس جھیل کا پانی اب گندگی اور غلاظت کی وجہ سے ناقابل استعمال بن چکا ہے اور یہ جھیل جو کھبی صاف پانی کے لئے مشہور و معروف تھی۔ آج ایک بھدی تصویر پیش کر رہی ہے بانڈی پورہ اور سوپور کے درمیان واقع جھیل ولر جو ایشیاء کی سب سے بڑی جھیل ہے اس جھیل کی اہمیت سے بے خبر لوگ اس میں گندگی، کوڈا کرکٹ اور و غلاظت ڈال کر اس جھیل کے پانی کو زہر آلودہ بنا رہے ہیں جس کے باعث مچھلیوں کی پیدا وار میں بھی زبردست کمی واقع ہوئی ہے اس جھیل کی خستہ حالی پر حال ہی میں بین الا قوامی تنظیمکے ماہرین نے بھی اطہار تشویش کیا ہے ۔اور اس بات پر زور دیا ہے کہ وادی کشمیر میں تاریخی اہمیت کے جھلیوں کے تحفظ کویقینی بنایا جائے ،چنانچہ جرورت اس امر کی ہے کہ ان تمام جھیلوں سے نا جائز قبضہ فوری طور پر ہٹایا جائے ۔
Comments are closed.