گراں بازاری ، لوٹ کھسوٹ اور من مانیاں عروج پر ؛ مہنگائی سے غریب عوام کا بے حال ،انتظامیہ روک لگانے میں ناکام
سرینگر / 20دسمبر / کے پی ایس : موسم سرما شروع ہونے سے قبل ہی مہنگائی کا جن بوتل سے باہر آیا ۔مہنگائی اور غیر معیاری اشیاء کی خرید وفروخت نے وادی کشمیر میں سنگین رخ اختیار کیا ہے۔ سرکاری اداروں کے ذمہ داروں کی جانب سے کھوکھلی یقین دہانیوں کی بنیاد پر نہ تو لوگوںکا پیٹ بھرا جا سکتا ہے اور نہ ہی ان کے مشکلات کا ازالہ ممکن ہے ۔ پوری وادی میں لاقانونیت ،گراں بازاری ، لوٹ کھسوٹ اور ،من مانیاں عروج پر ہیں غریبوں ، درمیانہ درجے کے کنبوں پر قانون کی تلوار لٹکائی جاتی ہے جبکہ امیروں ، منافع خوروں اور قانون کی دھجیاں اڑانے والوں کی پشت پناہی کی جاتی ہے ۔ کشمیر پریس سروس کے مطابق پوری وادی میں بڑھتی ہوئی مہنگائی نے لوگوں کو گونا گوں پریشانیوں میں دھکیل دیا ہے اورہر ہفتے کے بعد اشیائے خوردنی کی قیمتوںمیں بے تحاشہ اضافہ ہوتا جار ہا ہے جس کی وجہ سے غریب طبقہ سے وابستہ لوگ کھانے پینے کی چیزیں خریدنے سے قاصر ررہتے ہیں کی اور دو وقت کی روٹی بھی انہیں نصیب نہیں ہو پا رہی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ وادی کشمیر میں اگر چہ مختلف قصبوں اوربازاروں میں مارکیٹ چکنگ عمل میں جارہی ہے تاہم وہ عمل فضول مشق ثابت ہورہی ہے کیونکہ چیکنگ ٹیم بازار سے نکل کرہی دکانداراپنی من مانیوں پر قائم رہتے ہیںاورحقیقی معنوں میں کسی بھی جگہ قصبوں یا دیہی علاقوںمیں قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کیلئے کاروائیاں عمل میں نہیں لائی جا رہی ہیں لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہو چکا ہے اور لوٹ کھسوٹ مچانے والوں کو جوابدہ بنانے کیلئے سرکاری مشینری پوری طرح سے ناکام رہتی ہے جس کا خمیازہ عام شہریوں کو بھگتنا پڑر ہا ہے۔کشمیر پریس سروس کے موصولہ روپورٹ کے مطابق وادی کے بیشتر دیہی اور شہری بازاروں میں سبزیوں کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں ۔تمام اشیائے ضروریہ بشمول تیل ، چائے ، ہلدی ، مرچ ، مصالہ جات ، آٹا ، صابوں ، دالوں ، دودھ ، مکھن ، ڈالڈا ، گھی اور دوسری چیزوں کی قیمتوں میں آئے روز اضافہ ہی دیکھنے کو مل رہا ہے۔ جس کے نتیجے میں لوگ ورطہ حیرت میں پڑجاتے ہیں اور ان بیش بہامشکلات کا سامناکرناپڑرہا ہے۔مشاہدے کے مطابق اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے حوالے سے امور صارفین و عوامی تقسیم کاری محکمہ کی جانب سے جو ریٹ لسٹ مرتب کی گئی ہے لیکن اس مرتب شدہ ریٹ لسٹ کی دھجیاں اڑا کر من مانی قیمتوں سے عوام کو لوٹا جارہا ہے جبکہ پوری وادی میں غیر معیاری اشیاء فروخت کرنے کا سلسلہ بڑے پیمانے پر جاری ہے ۔اس صورتحال سے بالخصوص غریب عوام کی کمر ٹوٹ گئی ہے کیونکہ وہ دن میں کماتے تھے اور شام کو گھر لوٹتے ہی اپنے اہل وعیال کیلئے سودا سلف لیکر ان کو کھلاتے پلاتے تھے لیکن دن کی مزدوری پر وہ اشیائے خوردنی جو ان کے اہل وعیال کیلئے درکار ہوتا ہے خریدنے سے قاصر رہتے ہیں ۔اس سلسلے میں سرکار پر ذمہ داری عائد ہوتی ہیںکہ ٹھوس اور موثر اقدامات اٹھاکر فوری طور قیمتوں کو اعتدال پر لانے اور ناجائز منافع خوروں کی لگام کس لی جائے ہے۔ تاکہ لوگوں کے مشکلات کا ازالہ ہوسکے۔
Comments are closed.