وادی میں بزرگ ، جسمانی طور خصوصی اہمیت کے حامل اور بیوائوں کی حالت ابتر

مہنگائی کے اس زمانے میں سرکاری وظیفہ ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ناکافی

سرینگر/19دسمبر /: وادی میںبزرگ افراد ، جسمانی طور خصوصی اہمیت کے حامل افراد، بیوہ عورتوں اور یتیم بچوں کو زندہ رہنامشکل ہوگیا ہے کیوں کہ سرکار کی جانب سے ماہانہ وظیفہ 1000ہزار روپے ملتا ہے جس سے ان بے سہارا افراد کی ضرورتیں پوری نہیں ہوپاتی۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی میں بزرگ اشخاص،بیوہ عورتیں جو کسی سرکاری ادارے سے کوئی پنشن وصول نہیں کرتے ،جسمانی طور خصوصی اہمیت کے حامل افراد ، بیوہ اور طلاق شدہ خواتین اور تیم بچوں کو اس مہنگائی کے زمانے میں زندگی گزار نا بہت ہی مشکل ہورہا ہے کیوں کہ سرکارکی جانب سے انہیں ملنے والا وظیفہ 1000روپے ماہانہ ہے جس سے وہ اپنی ضروریات کو پورا نہیں ہوتی ہے ۔ ایک طرف سرکای نوکریوں سے سبکدوش ملازمین مہنگائی کے حساب سے پنشن وصول کرتے ہیں جن میں کلاس فورتھ سبکدوش ملازمین 8ہزار سے 15ہزار تک پنشن وصول کرتے ہیں جبکہ دیگر عام سبکدوش ملازمین 15ہزار سے 20ہزار تک وصول کرتے ہیں اس کے علاوہ جو کسی عہدے سے سبکدوش ہوئے ہیں وہ 20ہزار سے 35ہزار تک ماہانہ پنشن وصول کرتے ہیں جو ان کا قانونی اور اخلاقی حق ہے اور وہ بازار کی مہنگائی کے مطابق ہی پنشن وصول کرتے ہیں تاہم سرکاری ملازمین نہ کرنے والے جن میں مزدور، کاری گر طبقہ قابل ذکر ہے خدا کے رحم و کرم پر زندگی بسر کررہے ہیں ۔ کچھ بزرگوںکے بچے قدر شناس اور انسانیت سے سرشار ہوتے ہیں جو اپنے بزرگ والدین کی ہر ضرورت کا خیال رکھتے ہیں تاہم وادی میں اکثر ایسے بزرگوں کی تعداد بہت زیادہ ہے جو بے سہارا اور لاچار ہیں ان کی دیکھ ریکھ کیلئے کوئی نہیں اور نا ہی انہیں کوئی وسیلہ ہے ۔ اس حوالے سے کئی سماجی کارکنوںنے کہا کہ ایسے افراد کی ضرورتوںکو پورا کرناسماج میں رہ رہے انسان دوست اور خداپرست انسانوں کی ہے جو نادر افراد کی خبر گیری رکھ کر ان کی ہر طرح کی مدد کرنے میں پیش پیش رہتے ہیں ۔

Comments are closed.