ویکسین لگوانے کے بعد الرجی کے کیسز پر عالمی ادارہ صحت کی اہم ہدایت

کورونا ویکسین کے بارے میں عوام میں شعور اجاگر کرنے کی حکومتوں سے اپیل

سرینگر/12دسمبر: عالمی ادارہ صحت نے فائزر کی کرونا ویکسین کے حوالے سے تشویش پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کے مضر اثرات کا جائزہ لیں۔اسی دوران عالمی ادارہ صحت نے دنیا بھر کی حکومتوں اور صحت سے متعلق حکام سے درخواست کی ہے کہ وہ شہریوں کو کوڈ 19 ویکسین کے بارے میں زیادہ سے زیادہ آگاہ کریں۔ سی این آئی مانیٹرنگ کے مطابق بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں فائزر کی کرونا ویکسین کے بڑے پیمانے پر استعمال کے آغاز کے بعد دو لوگوں میں الرجی کا شدید ردعمل ہوا تھا جس کے بعد برطانیہ کی سرکاری ریگولیٹری ایجنسی نے مزید تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی ترجمان مارگریٹ ہیرس نے کہا ہے کہ فائزر کی ویکسین کے مضر اثرات کے حوالے سے زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، کرونا ویکسین کی متعدد امیدوار کمپنیاں موجود ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی ایک قسم کی ویکسین مخصوص افراد کے لیے مناسب نہیں ہے، تو انہیں کوئی اور مناسب ویکسین مل سکتی ہے۔عالمی ادارہ صحت کی ترجمان کا کہنا ہے کہ ویکسین کی امیداوار کمپنیوں سے حاصل کردہ تیسرے ٹرائل کے ڈیٹا کا جائزہ لیا جا رہا ہے، فی الحال کسی بھی ویکسین کی ایمرجنسی صورتحال میں استعمال کی منظوری نہیں دی گئی۔ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ ویکسین کا انسانوں کے لیے محفوظ ہونا ہی عالمی ادارہ صحت کی اولین ترجیح ہے۔ ویکسین لگانے کے باقاعدہ آغاز کے بعد اینافیلیکسس الرجی کے 2 کیسز سامنے آنے پر دیگر ممالک نے برطانیہ سے اس بارے میں معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔اینافیلیکسس جسم کے مدافعتی نظام کا شدید ردعمل ہے جو ماہرین صحت کے مطابق جان لیوا بھی ہو سکتا ہے۔ ادھر ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی چیف سائنسدان سومیا سوامی ناتھن نے دنیا بھر کی حکومتوں اور صحت سے متعلق حکام سے درخواست کی ہے کہ وہ شہریوں کو کوڈ 19 ویکسین کے بارے میں زیادہ سے زیادہ آگاہ کریں۔ سوامی ناتھن نے کہا ’’دنیا بھر کی حکومتیں اور صحت عامہ کے عہدیداروں کو اپنے ملکوں کے شہریوں پر ویکسین لگانے کے عمل کی وضاحت کے لئے اقدامات کرنا شروع کریں کیونکہ معاملات تیزی سے چل رہے ہیں اور لوگوں کے دلوں میں خدشات بڑھتے جارہے ہیں۔ کووڈ-19 کے حوالہ سے بہت سارے حقیقی سوالات ہیں جن کے جوابات لوگوں کو دینے کی ضرورت ہے‘‘۔

Comments are closed.