ہند چین کشیدگی جلد ختم ہوجائیگی ، بھارت نے امید ظاہرکی؛ لداخ میں سرحدی تعطل چین کی طرف سے یکطرفہ اقداات کا نتیجہ/ بھارت

سرینگر/12دسمبر: بھارت نے اس بات کی امید ظاہر کی ہے کہ ہندچین سرحدی کشیدگی جلد ختم ہوجائے گی کیوں کہ فریقین نے سفارتی اور فوجی چینلز کے ذریعے رابطے جاری رکھے ہیں۔اس دوران بھارت نے چینی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشرقی لداخ میں سرحدی تعطل کے لئے چینی فوج کے وہ اقداما ت ہیں جن میں چینی فوج نے ’’زمین بغیر انسان‘‘ کی خالی اراضی پر قبضہ جمایا جبکہ یہ علاقہ ہندچین کے درمیان طے شدہ معاہدے کے مطابق خالی رکھنے تھے ۔مئی کے شروع سے ہی ہندوستان اور چین کی فوجیں مشرقی لداخ میں کشیدہ سرحدی تعطل میں بند ہیں۔ دونوں فریقین نے فوجی اور سفارتی مذاکرات کے متعدد دور کیے ہیں۔ تاہم ابھی تک کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی ہے۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق بھارت نے چین پر الزام لگایا ہے کہ چین کی جانب سے مشرقی لداخ میں فوجی جمائو اور ’’نو مینز لینڈ‘‘پر فوجی قبضہ کی وجہ سے چین اور ہندوستان میں کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے ۔ بھارت نے کہا کہ مشرقی لداخ میں پچھلے چھ ماہ کے دوران فوجی تعطل چین کے ان اقدامات کا نتیجہ ہے جس نے لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) کی حیثیت میں’’یکطرفہ تبدیلی‘‘ کو متاثر کرنے کی کوشش کی تھی۔وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سریواستو کا بیان میڈیا بریفنگ میں اس وقت سامنے آئے جب چینی وزارت خارجہ کی جانب سے تازہ تبصرے کے بارے میں پوچھا گیا جب وہ مشرقی لداخ میں سرحدی صورتحال کے لئے بھارت پر دوبارہ الزام لگا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری حیثیت بہت واضح رہی ہے اور ماضی میں متعدد بار بیان کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ہم نے پچھلے چھ ماہ سے جو صورتحال دیکھی ہے وہ چینی فریق کے اقدامات کا نتیجہ ہے جس نے مشرقی لداخ میں ایل اے سی کے ساتھ ہی حیثیت میں یکطرفہ تبدیلی لانے کی کوشش کی ہے۔سریواستو نے مزید کہا یہ اقدامات بھارت چین سرحدی علاقوں میں ایل اے سی کے ساتھ امن و آشتی کو یقینی بنانے سے متعلق دوطرفہ معاہدوں اور پروٹوکول کی خلاف ورزی ہیں۔واضح رہے کہ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مشرقی لداخ میں سرحدی تعطل کے لئے ایک بار پھر بھارت کو مورد الزام قرار دیاتھاجس پر بھارتی وزارت خاجہ نے اپنا موقف واضح کرتے ہوئے کہا ہم نے چینی فریق کے بیان کا نوٹس لیا ہے کہ وہ دونوں فریقوں کے مابین معاہدوں پر سختی سے عمل کرتا ہے اور سرحدی علاقوں میں بات چیت اور امن و امان کے تحفظ کے ذریعے سرحدی مسئلے کو حل کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ ہمیں توقع ہے کہ چینی فریق اپنے الفاظ کو عمل کے ساتھ پورا کرے گا ۔مئی کے شروع سے ہی ہندوستان اور چین کی فوجیں مشرقی لداخ میں کشیدہ سرحدی تعطل بناہیں۔ دونوں فریقین نے فوجی اور سفارتی مذاکرات کے متعدد دور کیے ہیں۔ تاہم ابھی تک کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی ہے۔سریواستو نے کہا کہ فریقین نے سفارتی اور فوجی چینلز کے ذریعے رابطے جاری رکھے ہیں۔یہ ہماری توقع ہے کہ مزید بات چیت سے دونوں فریقین کو مغربی سیکٹر میں ایل اے سی کے ساتھ تمام رگڑ نقاط میں مکمل طور پر رفع دفع کرنے اور جلد سے جلد امن و سکون کی مکمل بحالی کو یقینی بنانے کے لئے باہمی قابل قبول حل پر ایک معاہدہ حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔

Comments are closed.