دلی میں گرفتار کئے گئے بڈگام کے تین افراد کے اہلخانہ کا پریس کالونی سرینگر میں پھر احتجاج
آشک باز آنکھوں سے تینوں کی رہائی کا کیا مطالبہ ، جموں کشمیر انتظامیہ سے مداخلت کی اپیل
سرینگر/11دسمبر: مغربی دلی میں جھڑپ کے بعد گرفتار کئے گئے تین کشمیری نوجوانوں کے اہل خانوں نے ایک مرتبہ پھر پریس کالونی سرینگر میں احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے بتایا کہ دلی پولیس کے ہاتھوں گرفتار کئے گئے ان کے لخت جگر بے قصور ہے او ر مطالبہ کیا کہ انہیں جلد از جلد رہا کیا جائے ۔ سی این آئی کے مطابق سوموار کو دلی پولیس نے دعویٰ کیا کہ شکر پوردلی میں جھڑپ کے بعد پانچ افراد کی گرفتاری عمل میںلائی گئی جن میں سے تین کشمیری اور دو پنچاب کے ہیں ۔ جبکہ یہ بھی دعویٰ کیا گیا تھا ان سے قابل اعتراض مواد بھی بر آمد کر لیا گیا ہے ۔ دلی میں گرفتار کئے گئے وسطی ضلع بڈگام سے تعلق رکھنے والے تینوں نوجوانوں کے اہل خانوں نے جمعہ کو ایک مرتبہ پھر پریس کالونی سرینگر میں احتجاج کرتے ہوئے بتایا کہ دلی پولیس کی جانب سے کیا گیا دعویٰ بے بنیاد ہے اور ان کے لخت جگروں کو جرم بے گناہی میں گرفتار کر لیا گیا ہے ۔ اس موقعہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے احتجاجی اہل خانوں نے بتایا کہ تینوں نوجوان بے قصور ہے اور ان کا عسکریت سے دور کا بھی تعلق نہیںہے ۔ انہوںنے بتایا کہ دلی پولیس نے جو دعویٰ کیا ہے کہ وہ سفید جھوٹ ہے ۔کیونکہ جموں کشمیر میںہمارے بچوں کو آج تک کھبی پولیس نے ہاتھ تک نہیںلگایا ہے ۔ انہوں نے اشک باز آنکھوں کے ساتھ کہا کہ دلی پولیس نے ان کے لخت جگروں کو بے بنیاد کیس میں پھنسا دیا جس سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔ تینوں کے اہل خانوں نے مطالبہ کیا کہ ان کی رہائی جلد از جلد عمل میںلائی جائے ۔ احتجاجی کنبوں نے جموںکشمیر کے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا اور پولیس سربراہ دلباغ سنگھ سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کے بیٹوں کی رہائی کو ممکن بنانے کیلئے اپنا رول ادا کریں ۔
Comments are closed.