ہوٹل مالکان اور ہاوس بوٹ اونرس خسارے سے دوچار ؛ سیاحوں کی آواجاہی میں کمی بنیادی وجہ ،سرکاریطورمخصوص پیکیج دینے کا کیامطالبہ

سرینگر /9دسمبر / کے پی ایس : وادی کشمیر میں ہوٹل ور ہاوس بوٹ ایک اہم صنعت مانی جاتی ہے ۔حالات ناسازگار ہونے کے باوجود بھی یہاں کے ہوٹلوں اور ہاوس بوٹس میں سیاحوں کی آمد سے کافی رش ہوتا تھا تاہم 5اگست2019سے ہوٹل اور ہاوس بوٹ خالی پڑے ہوئے ہیں ۔کیونکہ 5اگست کے بعد یہاں کافی مدت تک کرفیو اور بندشیں عائد رہیں اور اس کے کوروناوائرس کا قہر ہر چار سو پھیل گیااور سیاحوں کا یہاں آنا محال ہی نہیںبلکہ ناممکن بن گیا ہے ۔جس کے نتیجے میںہاوس بوٹس اور ہوٹلوں کا کام بہت حد تک متاثر ہوا ہے اور یہ ہوٹل یا ہاوس بوٹ مالکان کی آمدانی کے ذرایعے تھے وہیں ان میں کام کرنے والے ملازمین کیلئے روزگار کا اہم وسیلہ تھا ۔لیکن موجودہ صورتحال میں مالکان خسارے کا شکار ہوئے جبکہ ان میں کام کرنے والے ملازمین بے کار ہوگئے ہیں ۔مجوعی طور اس صنعت کے متاثر ہونے سے اقتصادی بحران کھڑا ہوا ۔اس سلسلے میں کئی ہوٹل مالکان نے کشمیر پریس سروس کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ 5اگست کے بعد خسارے کا سامنا کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ان کے پاس ملازمین کی ایک خاصی تعداد کام کررہی تھی ۔لیکن ان کے ہوٹل بے کار ہونے کی وجہ سے ان کے ملازمین بھی بے روزگار ہوگئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سرکاری سطح پر اس صنعت کو بچانے کیلئے کوئی مثبت اقدام نہیں اٹھائے جارہے ہیں جس سے ہوٹل مالکان اور ان میں کام کرنے والے ملازمین میں مایوسی چھائی گئی ہے ۔اس سلسلے میں کشمیر ہاوس بوٹ ایسوسی ایشن کے ممبر غلام قادر گاسی نے کشمیر پریس سروس کو بتایا کہ وہ ہاوس بوٹس سے حاصل ہونے والی آمدنی سے اپنی اقتصادی حالت بہتر بناسکتے تھے اور اپنے عیال کی پرورش کرتے تھے لیکن گذشتہ ایک سال سے زیادہ عرصہ سے ان کے ہاوس بوٹ بے کار پڑے ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ہاوس بوٹ مالکان اپنے اہل وعیال کی پرورش کرنے کیلئے مزدور کرنے پر آئے ہیںاور یومیہ اجرت سے اگرچہ وہ اپنے اہل وعیال کی پرورش کرسکتے ہیں لیکن اپنے بچوں کے تعلیمی اخراجات یا دیگر خرچات پورا نہیںکرسکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سرکاری طور اب تک فی ہاوس کو تین ہزار روپے فراہم کئے گئے لیکن مہنگائی کے اس دور میں نہ ہونے کے برابر ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہاوس بوٹوں کی مرمت پر 50سے80ہزار روپے کے رقومات درکار ہیں تاکہ وہ اپنے ہاوس بوٹس کی بنیادمضبوط بنا سکیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ان کے ہاوس بوٹس کی بنیادیںکمزور ہوچکے ہیں اور برفباری یا سیلابی صورتحال کے دوران ان کا غرق آبا ہونا طے ہے جس سے مالی جانیں خطرہ لاحق ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اس حوالے سے اخبارات اور ٹی وی چینلوں کے ذریعے سرکار تک امداد کرنے کی اپیل کی لیکن اس طرف توجہ دینے کی زحمت گوارا نہیں کی گئی ۔اس سلسلے میں انہوں نے گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کیلئے مخصوص پیکیج کا اعلان کیا جائے تاکہ یہ لوگ کم از کم اپنی جائیداد بچاسکیں گے ۔

Comments are closed.