جموں کشمیر میں عسکریت سے نمٹنے کیلئے سی آر پی ایف پورے طرح تیار ، امن کی بحالی اولین ترجیح / اے پی مہشواری

اُس پار سے جنگجو ئوں کو کشمیر میں دھکیلنے کی کوششیں جاری ، مقامی نوجوان بندوق چھوڑ کر گھر واپس لوٹ آئیں

سرینگر /07دسمبر : جموں کشمیر میں حالات کو بہتر بنانے کیلئے سیکورٹی ایجنسیوں کی جانب سے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں کی بات کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل سی آر پی ایف نے واضح کیا ہے کہ عسکریت سے نمٹنے کیلئے سی آر پی ایف کے اہلکار پورے طرح سے تیار ہے اور کسی بھی مقابلے کا ڈٹ کر سامنا کیا جائے گا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ وادی کشمیر میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے سی آرپی ایف ہر ممکن کوشش میں محو ہے اور جلد ہی وادی کشمیر میں امن کی فضا قائم کی جائیگی ۔ سی این آئی کے مطابق ایک نجی چینل کے ساتھ خصوصی انٹرویو میںڈائر یکٹر جنرل سی آر پی ایف اے پی مہیشواری نے عسکری صفوں میں شامل ہونے والے مقامی نوجوانوں کو ہتھیار چھوڑ کر گھر واپسی کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مقامی نوجوانوں کو ایک اور موقعہ فراہم کیا جا رہا ہے کہ وہ گھر واپسی اختیار کرکے امن کی زندگی بسر کریں ۔ انہوں نے کہاکہ جموں کشمیر حالات کو بہتر بنان کیلئے سیکورٹی ایجنسیوں کی جانب سے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سرگرم جنگجووں کے خلاف بڑے پیمانے پر جنگجو مخالف آپریشن شروع کیا گیا ہے جس کے زمینی سطح پر مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سی آر پی ایف اور فورسزکی دیگر ایجنسیزریاست میں مشترکہ طورجنگجوئیت کا مقابلہ کررہی ہیں۔انہوں نے کہا’’ ہم مقامی پولیس کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں اور اس مسئلے کا جلد ہی حل نکالا جائے گا‘‘۔ڈی جی سی آر پی ایف کا کہنا تھا کہ جموں کشمیر میں دن بدن حالات معمول پر آرہے ہیں جس کے نتیجے میں پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں جنگجو کمانڈر ذہنی پریشانیوں میں مبتلا ہو گئے ہیں اور وہ تازہ دم جنگجوؤں کو اس طرف دھکیلنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جموں کشمیر میں ملی ٹینسی کا خاتمہ لازمی ہے اور جنگجووں کے خلاف فوج و سی آر پی ایف کی کاروائیاں اس وقت تک جاری رہیں گی جب تک نہ آخری جنگجو بھی اپنا ہتھیار پھینک دے یا مارا جائے۔نوجوانوں کے جنگجوئیت کی طرف مائل ہونے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم ایک مرتبہ پھر مقامی جنگجوئوں سے اپیل کرتے ہوئے کہ وہ بندوق کا راستہ ترک کرکے مین اسٹریم جماعتوں میں شامل ہو جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہتھیار چھوڑ کر گھر واپسی کرنے والے نوجوانوں کا خوش آمدید کیا جائے گا ۔

Comments are closed.