وادی میں مٹی کا تیل خواب یا حقیقت ؛ سردیوں میں تیل کی عدم دستیابی ، لوگوںکے باعث پریشانی

سرینگر/30نومبر: وادی میں مٹی کے تیل کی نایابی کے سبب لوگوں کو شدید پریشانیوں کا سامناکرناپڑرہا ہے جبکہ سردیوں میں مٹی کے تیل کی اشد ضرورت ہوتی ہے انتظامیہ کی جانب سے اگرچہ موسم سرماء سے قبل ہی مکمل تیاری کرنے کے دعوے کئے جاتے ہیں تاہم زمینی سطح پر حالات اس کے برعکس ہوتے ہیں ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی میں مٹی کا تیل ایک خواب بن کے رہ گیا ہے مٹی کے تیل کا استعمال عام اور غریب طبقہ سے وابستہ لوگ کرتے ہیں تاہم ان کی ضروریات کو پورا کرنے میں انتظامیہ ناکام دکھائی دے رہی ہے ۔ وادی کشمیر میں موسم سرماء شروع ہونے سے قبل ہی اگرچہ سرکار اس بات کا دعویٰ کرتی ہے کہ وادی میں مٹی کے تیل، رسوئی گیس اور دیگر اشیاء ضروریہ کا وافر سٹاک دستیاب ہے لیکن زمینی سطح پر سرکاری دعوے میل نہیں کھاتے ۔ اگرچہ فی راشن کارڈ ایک لیٹر مٹی کا تیل دیا جاتا ہے تاہم اس کو بھی چھ 8مہینے بعد فراہم کیا جاتا ہے ۔ لوگوںنے اس ضمن میں کہا ہے کہ سردیوں میں مٹی کے تیل کی اشد ضرورت ہوتی ہے تاہم سردیوں میں بھی صارفین کیلئے مٹی کا تیل دستیاب نہیں رکھا جاتاجس کے باعث لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ لوگوںنے کہا ہے کہ سرکار کی طرف سے نہ ایندھن کے بطور بالن فراہم کیا جاتا ہے اور ناہی مٹی کا تیل تو لوگ کس طرح اپنے کام نپٹائیں گے ۔ لوگوںنے کہا ہے کہ ایک طرف سخت سردی نے لوگوں کو شدید پریشان کردیا ۔لوگوںنے کہا کہ پہلے مٹی کا تیل فی کنبہ 10لیٹر دئے جاتے تھے اور ہر ماہ اس کی سپلائی ہوتی تھی لیکن پھر اس میں کٹوٹی کرکے 7لیٹر کردیا گیا ۔ اس کے بعد 5لیٹر فی کنبہ مٹی کا تیل فراہم کیا جاتا تھا لیکن سرکار کی جانب سے اس میںمزید کٹوتی کرتے ہوئے تین لیٹر فی کنبہ کردیا گیا اس کے فورا بعد 1.5لیٹر کردیا گیا اور آخر پر اب صرف فی کنبہ 1لیٹر کردیا گیا ۔صارفین نے کہا ہے کہ مٹی کا تیل اس قدر قلیل مقدار میں فراہم کرنے بذات خود ایک مذاق ہے اور اس سے بڑا مذاق یہ ہے کہ مٹی کا تیل جو ایک لیٹر فی راشن کارڈ دیا جاتا ہے وہ بھی 6سے 8ماہ بعد ڈیپوئوں پر نظر آتا ہے ۔ لوگوںنے اسلسلے میں متعلقہ حکام سے اپیل کی ہے کہ کم سے کم سردیوں کے ان چند ماہ میں مٹی کے تیل کی متواتر فراہمی کو یقینی بنایا جائے ۔

Comments are closed.