پنجابی پیاز اور لہسن کی قیمتیںآسمان پر؛ بیرون ملک کی درآمد شدہ پیاز سے کوئی راحت نہیں ، سرینگر کی منڈی میںلہسن نایاب

سرینگر/25نومبر: پیاز اور لہسن کی قیمتیں دوگنی ہوچکی ہے جس کے نتیجے میں عام انسان کی قوت خرید نے جواب دیا ہے ۔ ادھر سرکار بھی پیاز اور لہسن کی قیمتوں کو قابو کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ پیاز کی نئی فصل تیار ہونے اور بازاروںمیں آنے تک پیاز کی قیمتوں میں کوئی بھی کمی نہیں ہوسکتی ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق پیاز اور لہسن کی قیمتوں نے آسمان پر اُڑان بھر لی اور گذشتہ ایک ماہ سے پیاز کی قیمتوں میں بدستور اضافہ ہورہا ہے ۔ ادھر دلی کی منڈیوںمیں پیاز کی قیمت 120روپے فی کلو ہے جبکہ وادی کشمیر میں پنجابی پیاز 80روپے ہے جبکہ شہر سرینگرمیں لہسن 250روپے کے حساب سے فروخت کیا جارہا ہے ۔ اس کے علاوہ بھارت کے دیگر شہروںمیں بھی لہسن کی قیمت بڑھ گئی ہے ۔ اگرچہ سرکار نے پیاز اور لہسن کو افغانستان سے درآمد کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم افغان پیاز کی مانگ اس قدر نہیں ہے جس قدر یہاں پر تیار ہونے والی پیاز کی ہے جس کے نتیجے میں افغانستان سے درآمد گی کے باوجود بھی پیاز کی قیمتیں پر بریک نہیں لگی ۔بھارت کی ناسک اور بہاول پور منڈیوںسے سب سے زیادہ پیاز سپلائی کی جاتی ہے لیکن اس وقت ان منڈیوں میں پیاز کا سٹاک کافی کم ہے جبکہ البر منڈی جو بھارت کی سب سے پیاز کی بڑی منڈی مانی جاتی ہے میں ایک ماہ بعد پیاز پہنچ جائے گی کیوں کہ البر منڈی میں جن علاقوں سے پیاز آتی ہے وہاں کی نئی فصل میں ابھی ایک ماہ کا عرصہ لگ جائے گا اور تب تک پیاز کی قیمت میں کوئی کمی نہیں ہوسکتی ہے۔ ادھر گذشتہ دو ماہ سے لہسن کی قیمتوں میں بھی سخت اضافہ دیکھنے کو ملا ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ وادی میں لہسن کی جو فصل تیار ہوتی ہے اس میں سے 80فیصدی بیرون ریاستوں کو سپلائی کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے وادی میں لہسن کی قیمتیں آسمان پر پہنچ جاتی ہے ۔

Comments are closed.