سرحدی ضلع کپوارہ میں طبی سہولیات کا فقدان ،غریب مریض پریشان

ضلع کا درجہ ہونے کے باوجود ڈسٹرکٹ ہسپتال نہیں ، سرکاری دعوے زمینی سطح پر سراب ثابت

سرینگر/25نومبر: سرحدی ضلع کپوارہ میں طبی سہولیات کا فقدان پایا جارہا ہے جبکہ سرکاری انتظامیہ کی جانب سے یہ دعوے کی شعبہ صحت میں نمایا ترقی ہوئی ہے اور ریاست جموں و کشمیر میں موجودہ سرکار شعبہ صحت کی بہتر کارکردگی کیلئے کوشاں ہے محض اخبارات کی سرخیوں میں ہی پڑھنے کو نذر آرہے ہیں جبکہ زمینی سطح پر اگر دیکھا جائے تو سرکار کے یہ دعوے کھوکھلے اور جھوٹ کا پلندہ کے سوا کچھ بھی نہیں ہے خاص کر اگر ہم بات کریں دیہی علاقوں کی تو وہاں پر محکمہ صحت عامہ کی کارکرگردگی صفر ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق جموں و کشمیر میںسرکاری انتظامیہ دعوے کرتے نہیںتھکتی کہ سرکار عوام کو بہتر طبی سہولیات بہم رکھنے کیلئے کوشاں ہے اورانتظامیہ نے اس حوالے سے کافی حد تک کامیابی حاصل کی ہے تاہم زمینی سطح پر اگردیکھا جائے توجموں وکشمیر باالخصوص وادی کشمیر کے دور دراز علاقوںمیں قائم ہسپتالوں میں طبی سہولیات کا کافی فقدان پایا جارہا ہے ۔سرحدی ضلع کپوارہ میں قائم ڈسٹرکٹ ہسپتال میں تعینات ایک سینئر ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم کیا کرسکتے ہیں ہمارے لئے اس ہسپتال میں کام کرنا بہت مشکل ہے کیوں کہ ہسپتال پر مریضوں کا کافی دبائو رہتا ہے اور یہاں سٹاف کی بے حد کمی ہے جبکہ ہسپتال میں دیگر بنیادی سہولیات کا بھی فقدان ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ہسپتال میں روزانہ 1300مریضوں کو او پی ڈی میں دیکھا جاتا ہے ۔ جبکہ ہسپتال میں بچہ ڈاکٹر کی بھی سخت کمی ہے ۔ ہسپتال کے ایک اور ڈاکٹر نے کہا کہ محکمہ صحت کی ناکامی اور غفلت شعاری کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ محکمہ ہسپتال میں ایک بیت الخلاء اور شبانہ ڈیوٹی دینے والوں کیلئے ایک کمرے کا انتظام نہیں کرسکا ہے ۔ جس کی وجہ سے مریضوں کے ساتھ ساتھ ہسپتال عملہ کو بھی کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے ضلع کپوارہ کی آبادی 875,564ہے اور ضلع میں لاکھوں بچے بھی ہیں جن کے علاج و معالجہ کیلئے سرکاری سطح پر کوئی ڈاکٹر تعینات نہیں ہے ۔ اور مریضوں کو اس بات پر مجبور کیا جارہا ہے کہ وہ ایک سو کلومیٹر دوری کا سفر طے کرکے سرینگر کا رخ کرے۔ ضلع کپوارہ میں 1960میں پرائمری ہیلتھ سنٹر کا قیام عمل میں لایا گیا ہے اور تب سے آج تک اس کو اپ گریڈ نہیں کیا گیا ضلع کپوارہ صرف ایک ایسا ڈسٹرکٹ ہے جہاں پر ڈسٹرکٹ ہسپتال موجود نہیں ہے ۔ جبکہ ہسپتال میں روزانہ رش بڑھتا ہی جارہا ہے اعداد و شمار کے مطابق 25000مریض ہیلتھ سنٹر کی او پی ڈی میں ماہانہ علاج کراتے ہیں جبکہ سنٹر میں 50بڑوں پر ہزاروں کی تعداد میں مریضوں کو ہر ماہ داخل کرکے ان کا علاج کیا جاتا ہے ۔ جبکہ سنٹر میں ایم آر آئی اور سٹی سکین کی سہولیات کی عدم دستیابی کے سبب سینکڑوں مریضوں کو سرینگر جانا پڑتا ہے ۔ اس دوران معلوم ہوا ہے کہ ہیلتھ سنٹر میں طبی سہولیات کے فقدان کے علاوہ صحت وصفائی کا بھی کافی فقدان پایا جارہا ہے اور ہسپتال میں گندگی اور غلاظت کی وجہ سے علاج و معالجہ کی غرض سے آنے والے افراد شفایاب ہونے کے بجائے بیماریوں میں مبتلاء ہوجاتے ہیں ۔

Comments are closed.