سیکورٹی کی فراہمی میں امتیازاور اُمیدوروں کو نظربند رکھنا جمہوری عمل میں براہ راست مداخلت/ ڈاکٹر فاروق
سرینگر/21نومبر: جموں کشمیر میں ضلع ترقیاتی کونسل اور ضمنی انتخابات کی تیاریوں کے بیچ امیدواروں کو انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہ دینے کے معاملے پر عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ نے ریاستی الیکشن کمشنر کا دروازہ کھٹکھٹایا ۔ اسی دوران عوامی اتحاد کے صدر ڈاکٹر فاروق عبد اللہ نے انتظامیہ پر جمہوری نظام میںمداخلت کا الزام عائد کیاہے ۔ سی این آئی کے مطابق عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ نے جموں وکشمیر کے ریاستی الیکشن کمشنر کے کے کو خط لکھا ہے۔جس میں انہوں نے شکایت کی ہے کہ ان کے امیدواروں کو انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں ہے۔عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کے چیرمین اور نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبد اللہ نے الیکشن کمشنر کے کے شرما کے نام خطہ ارسال کیا ہے جس میں انہوں نے لکھا کہ پی اے جی ڈی کے ذریعہ کھڑے کیے گئے امیدواروں کو سیکورٹی کے نام پر فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل کردیا جاتا ہے اور ان کو محفوظ مقامات تک محدود کردیا جاتا ہے۔خط میں لکھا گیا ہے ، ’’انہیں اجازت نہیں دی جارہی ہے ، وہ ان لوگوں سے مکمل طور پر رابطے سے باہر ہیں جن سے انہیں ووٹ مانگنا ہے‘‘پی اے جی ڈی نے مزید لکھا ہے کہ جموں و کشمیر میں سیکورٹی چیلنجز کوئی نیا نہیں ہے اور جموں و کشمیر میں یکے بعد دیگرے حکومتوں کے ڈھانچے موجود ہیں جس نے ان کے نظریہ یا ان کی نمائندگی کی جماعتوں سے قطع نظر تمام مدمقابل کے لئے تحفظ کو یقینی بنایا۔ہماری جماعتیں ماضی میں برسر اقتدار رہی ہیں اور انہیں حکومت کی سربراہی کرنے اور چلانے کا موقع ملا ہے۔ ہم سیکورٹی کے دائرے میں درپیش چیلنجوں سے آگاہ ہیں جہاں ایک جگہ تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ چیلنجز کوئی نئی بات نہیں ہیں لیکن گذشتہ تین دہائیوں سے تکلیف کے ساتھ برداشت کر رہے ہیں۔ لیکن حکومت کے پاس ایسی ڈھانچے موجود تھے جس نے تمام مدمقابل کے تحفظ کو یقینی بنایا اس بات سے قطع نظر کہ وہ جس نظریے کی حمایت کرتے ہیں یا جن جماعتوں نے ان کی نمائندگی کی ہے ۔ پی اے جی ڈی نے الزام عائد کیا ہے کہ سیکیورٹی کے دائرے میں حالیہ صورتحال پوری طرح سے چند لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے اور دوسروں کو قید رکھنے کی طرف مبنی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ جمہوری عمل میں مداخلت کرنے کی کوشش کے مقابلے میں حصہ لینے والوں کی بھلائی کے لئے کسی حقیقی تشویش سے بھی زیادہ ہے۔ سلامتی کو جمہوری عمل میں مداخلت کے لئے کسی آلے یا بہانے کی حیثیت سے استعمال نہیں کیا جاسکتا ۔ اکٹر فاروق عبداللہ نے خط میں یہ بھی تحریر ہے کہ جموں وکشمیر میں جمہوریت کا قیام ملک کے دیگر حصوں سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ جموں و کشمیر میں جمہوریت کا پروان چڑھنا ایک خوینریز سفر ہے، یہ اُن ہزاروں سیاسی کارکنوں نے خون میں ڈوبا ہوا جنہوں نے جمہوریت کی خاطر اپنی جانیں نچھاور کردیں۔جس تنازعہ نے ان ہزاروں لوگوں کی جاں لی اسی کو بہانہ بنا کر جمہوریت کی توڑ مروڑ کرنے کیلئے استعمال کرنا ان قربانیوں کی توہین ہے۔ جموں و کشمیر میں جمہوریت ابھی بھی کمزوری کی حالت میں ہے۔حکومتیں آتی جاتی ہیں۔کسی بھی حکومت کو اس بات کا حق نہیں کہ وہ جموں وکشمیر کے اُس جمہوری نظام کو تبدیل کرے جس کو پروان چڑھانے کیلئے ہزاروں سیاسی کارکنوں کے خون کی قربانیاں پیش کیں ہیں۔ سیکورٹی ایک چیلنج ہے اور اس چیلنج کا صاف و شفاف طریقے سے مقابلہ کرنا حکومتِ وقت کا کام ہے۔ چند منظور نظر افراد کو سیکورٹی فراہم کرنا اور دیگراں کو نظربند رکھنا جمہوری عمل میں براہ راست مداخلت کرنا ہے۔ ۔
Comments are closed.