دنیا میں امن ، عدم تشدد اور خدمت کیلئے تحریک کا ذریعہ بنے گا اسٹیچو آف پیس/وزیر اعظم مودی

ہمارے امن کی خواہش کو کچھ ممالک کمزوری سمجھ کر خرمن امن میں آگ لگانے کی کوشش کرتے ہیں

جموں کشمیر میں امن کی بحالی کیلئے ہماری فوج کی قریبانیاں ناقابل فراموش

سرینگر/16نومبر: وزیر اعظم مودی نے کہا کہ اسٹیچو آف پیس دنیا میں امن ، عدم تشدد اور خدمت کیلئے تحریک کا ذریعہ بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے ہمیشہ پوری دنیا اور انسانیت کو امن اور عدم تشدد کا راستہ دکھایا ہے۔ یہ وہ پیغام ہے جس کی ترغیب دنیا کو ہندوستان سے ملی ہے۔ اسی رہنمائی کیلئے دنیا آج ایک مرتبہ پھر ہندوستان کی جانب دیکھ رہی ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ قیام امن کیلئے ہماری فوج کی کوششوں سے ہی جموںکشمیر میں آج عوام چین سے زندگی گزاررہے ہیں اور یہی امن کا پیغام ہم دنیا کو دیناچاہتے ہیں تاہم کچھ ممالک بھارت کی اس کوشش کو ہماری کمزوری سمجھ کر خرمن امن میں آگ لگانے کی کوشش کرتے ہیں ۔کرنٹ نیوز آف انڈیا مانیٹرنگ کے مطابق وزیر اعظم نریندر موی نے جین بھکشو آچاریہ وجے ولبھ سریشور جی مہاراج کی 151 ویں جینتی تقریب کے موقع پر ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ پالی ضلع میں اسٹیچو آف پیس کا افتتاح کیا۔ 151 انچ اونچا یہ مجسمہ وجے ولبھ سادھنا کیندر جیت پورہ میں نصب کیا گیا ہے۔وزیر اعظم مودی نے کہا کہ اسٹیچو آف پیس دنیا میں امن ، عدم تشدد اور خدمت کیلئے تحریک کا ذریعہ بنے گا۔وزیر اعظم نے کہا کہ جموں کشمیر میں ہماری فوج نے قیام امن کیلئے جو کام اور جو قربانیاں پیش کی ہے وہ ناقابل فراموش ہے اور فوج کی کوششوں سے ہی آج جموں کشمیر میں امن سے لوگ زندگی گزاررہے ہیں ۔ مودی نے کسی ملک کا نام لئے بغیر کہا کہ ہمارے امن کی خواہش کو کچھ ممالک کمزوری سمجھ کر خرمن امن میں آگ لگانے کی کوشش کرتے ہیں تاہم ان کی انہی کوششوں سے آج وہ دنیا میں بدنام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان امن ، بھائی چارے اور مذہبی رواداری کا گہوار رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے ہمیشہ پوری دنیا اور انسانیت کو امن اور عدم تشدد کا راستہ دکھایا ہے۔ یہ وہ پیغام ہے جس کی ترغیب دنیا کو ہندوستان سے ملی ہے۔ اسی رہنمائی کیلئے دنیا آج ایک مرتبہ پھر ہندوستان کی جانب دیکھ رہی ہے۔قابل ذکر ہے کہ 151 انچ کا آکٹو میٹل سے بنا یہ مجسمہ زمین سے 27 فٹ اونچا ہے۔ اس کا وزن 1300 کلو ہے۔ اس مجسمہ کا نام اسٹیچو آف پیس ہے۔ پیر کو ساڑھے بارہ بجے وزیر اعظم نے اس کی نقاب کشائی کی۔

Comments are closed.