شوپیان کے فوجی اہلکار کی اغوا کاری کے بعد ہلاکت ، اہل خانہ کا سرینگر میں احتجاج

نعش کو بر آمد کرنے میں مدد اور کیس کو سی بی آئی کو سونپ دینے کا مطالبہ کیا

سرینگر/1: جنوبی ضلع شوپیان کے ریشی پورہ سے تعلق رکھنے والے فوجی اہلکار کی اغوا کاری کے بعد ہلاکت کے معاملے میں لواحقین نے سرینگر کی پریس کالونی میں احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ کیس کی سی بی آئی کے ذریعے تحقیقات کرائی جائے ۔ سی این آئی سٹی رپورٹر کے مطابق بدھ کی صبح ریشی پورہ شوپیان علاقے سے تعلق رکھنے والی لوگوں کی ایک جمعیت پریس کالونی سرینگر میں نمودار ہوئی جنہوں نے مطالبہ کیا کہ ریشی پورہ شوپیان میں اغور کاری کے بعد فوجی اہلکار کی ہلاکت کی تحقیقات کرائی جائے اور ان کی نعش کو بر آمد کرنے کیلئے کارورائی تیز کر دی جائے ۔ اس موقعہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 24سالہ فوجی اہلکار کو نا معلوم افراد نے اغوا کیا جس کے بعد سوشل میڈیا پر ایک آڈیو کلپ وائر ل ہوئی جس میں کسی شخص نے شاکر کو اغوا کرکے انہیںہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے تاہم اس آڈیو کلپ کی کہیں سے تصدیق نہیںہو پائی ۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ تین ماہ سے انہوںنے اعلیٰ حکام سے رابطہ کرکے انہیں شاکر کی نعش کی بر آمد گی کیلئے مدد طلب کی تاہم آج تک کسی نے ہماری مدد نہیںکی اور نہ ہی شاکر کی نعش ابھی تک کہیں سے بر آمد ہو سکی ہے ۔ شاکر کے والد نے بتایا کہ اگر میراے بیٹے کو مار دیا گیا ہے تو ہمیں نعش ڈھونڈ نے میںمدد کی جائے اور اگر وہ زندہ ہے تو کوئی ہمیں بتا دیں وہ کہاں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی ہماری مدد کیلئے تیار نہیںہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اس کیس کو سی بی آئی کو سونپ دیا جائے تاکہ وہ اس معاملے کو حل کرکے ہمیں انصاف فراہم کرسکے ۔

Comments are closed.