قومی شاہراہ مترا رام بن کے مقام کے پر 31اگست کو دلدوز حادثہ ،5افراد کی بازیابی میںانتظامیہ کی عدم توجہی
وائر لیئس اوپریٹر محمد الطاف راتھر کے اہل خانہ کی فریاد ،سرکار جدید ٹیکنالوجی سے لیس مشینری اورماہرین کو بروئے کا لایا جائے
سرینگر /6اکتوبر / کے پی ایس;قومی شاہرا ہ پر سفر کے دوران متراا رام بن کے مقام پرٹاٹا ونگس گاڑی زیر نمبر JK14D-7929میں نو مسافر سمیت گہری کھائی میں جاگری ۔جس کے نتیجے میں آٹھ مسافروں کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم 8افراد میں سے صرف تین ہی کی نعشیں لواحقین کو حاصل ہوئی ہیں جبکہ پانچ افراد کا اب تک کوئی اتہ پتہ نہیں لگ رہا ہے ۔ اس سلسلے میں گاڑی میں سوار محکمہ پولیس کے وائرلئیس اوپریٹر محمد الطاف راتھر ولد عبدالکبیر راتھر ساکنہ شر پورہ پٹن کے برادر نسبتی نورمحمد شیخ ولد غلام حسن نے کشمیر پریس سروس کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 31اگست 2020کو مہرا رام بن کے مقام پرایک ٹاٹا ونگس گاڑی کا شام 4;30بجے ایک دلدوز حادثہ پیش آیا جس کے نتیجے میں نو میں سے صرف ایک ہی مسافر بچ کر نکلا جبکہ تین کی نعشیں برآمد کی گئیں ۔لیکن ابھی پانچ افراد کی نعشیں لاپتہ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ دوماہ سات دن کا عرصہ گذرنے کے باوجود بھی پانچ افراد کو بازیاب کرنے میں سرکار ناکام رہی ہے جو کسی المیہ سے کم نہیں ہے ۔محمد الطاف راتھر جو محکمہ پولیس میں بحیثیت وائرس لئیس اوپریٹر کام کررہا تھا کے لواحقین نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے لخت جگر اور دوسرے افراد جو ابھی تک لاپتہ ہیں کے لواحقین اور درد دلوں نے اپنا سکون کھویا ہے ۔انہوں نے کہا کہ لواحقین از خود جائے واردات پر جاکر مختلف مشینروں کو بروئے کار لاکر گہری کھائی میں چلے گئے افراد کو بازیاب کرنے کی کوشش کی تاہم ان کی بازیابی ممکن نہیں ہوسکی ۔انہوں نے کہا کہ ان کے پاس وسائل بالکل محدود تھے تاہم سرکار کے پاس یدید ٹیکنالوجی سے لیس مشینریاں دستیاب ہیں اورماہرین وتجربہ کار غوطہ زن اور دیگر عملہ موجود ہے لیکن انتظامیہ کی عدم توجہی سے ان کے لخت جگر بازیا ب نہیں ہورہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ ان کے گھر گذشتہ دوماہ سے زائد عرصہ سے ماتم کدوں میں تبدیل ہوئے اور وہاں پر ان کے افراد خانہ ماتم کنان ہیں اور ہر ساعت چیخ وپکار کی آوازوں سے زمین وآسمان لرزاٹھتا ہے لیکن انتظامیہ کے کانوں تک جو بھی نہیں رینگتی ہے ۔انہوں نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ پانچ افراد گاڑی میں ہی ابھی تک موجود ہیں کیونکہ جو تین افراد گاڑی سے نکل کر غرق آب ہوئے ہیں ان کی نعشیں حسب معمول پانی کی سطح سے اوپر آئے ہیں اور ان کو بازیاب کرنے میں کوئی دشواری نہیں ہوئی ۔اس لئے یہ انداز کیا جاتا ہے کہ وہ پانچ افراد ابھی گاڑی میں ہی موجود ہیں جس کی وجہ سے باہر نہیں آسکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ان کو بازیاب کرنے کیلئے جنگی پیمانے پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے لیکن انتظامیہ اس میں لیت ولعل سے کام لے رہے ہیں ۔اس سلسلے میں انہوں نے گورنر انتظامیہ زور دیتے ہوئے کہا کہ ازراہ انسانیت ان کو بازیاب کرنے کیلئے تمام مشینری اور ماہرین و تجربہ کاروں کو بروئے کار لایا جائے تاکہ ان کی نعشیں بازیاب ہوسکیں گے جس سے ان کے لواحقین کم از کم ان کا تجہیز وتکفین کرکے اطمینان حاصل کرسکیں گے ۔بصورت دیگر ان کے اہل خانہ کے افراد کی حالت روز بہ روز ابتر ہوتی جائے گی جو انتظامیہ کیلئے سوالیہ نشان بن جائے گا ۔
Comments are closed.