نئے تعلیمی سال کی شروعات سے قبل ہی واردی اور کتابوں کے نام پر والدین کو لوٹنا شروع

سرکاری قوانین کی خلاف وزری کا مرتکب کرنے والے اسکولوں کی لائسنس منسوخ کی جائے گی / محکمہ اسکولی تعلیم

سرینگر/06نومبر/سی این آئی// نئے تعلیمی سال کی شروعات سے قبل ہی کچھ پرائیوٹ اسکولوں کی جانب سے کتابوں اور دیگر ساز سامان کی خریداری کیلئے والدین کو تنگ طلب کرنے پر والدین نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ایک تو فیس میں اضافہ کرکے انہیں دو دوہاتھوں لوٹ لیا جاتا ہے وہیں دوسری طرف سے اسکول مالکان کی جانب سے نیا کارو بار کھول دیا گیا ہے ۔ ادھر وادی کشمیر میںکچھ پرائیوٹ اسکولوں کی جانب سے زیر تعلیم طلبا و طالبات کے والدین کو کتابیں، ودری اور دیگر چیزیں اسکولز سے ہی خریدنے پر مجبور کرنے کی شکایات کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن نے واضح کر دیا کہ سرکاری قوانین کی خلاف ورزی کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جائے گی اور جو بھی اسکول قوانین کی خلاف وزری کا مرتکب پایا جائے گا ان کی لائسنس منسوخ کی جائے گی ۔ سی این آئی کے مطابق نئے تعلیمی سیشن کی شروعات کے ساتھ ہی کچھ پرائیوٹ اسکولوں کی جانب سے اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کے والدین کو اس بات کیلئے مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ اسکولوں سے ہی بچوں کیلئے نئے جماعتوں کیلئے کتابیں ، وردی اور دیگر چیزیں خریدے اور مہنگے داموں انہیں یہ سارا سامان فراہم کیا جاتا ہے ۔جس پر والدین نے بھی شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ اسکولی ایجوکیشن سے اس معاملے میںتوجہ دینے کی اپیل کی تھی ۔ والدین کی جانب سے کی جانی والی شکایات کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن نے واضح کرد یا ہے کہ اس طرح کی کارورائیوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ اس سلسلے میں ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن کی جانب سے ایک حکمنامہ جاری کر دیا گیا ہے جس میں محکمہ تعلیم نے اسکولز انتظامیہ کو متنبہ کیا ہے کہ وہ قوائد و ضوابط کی کسی بھی صورت میں خلاف ورزی سے باز آجائے۔ بصورت دیگر ان کے لائسنس منسوخ کر دیے جائیں گے۔اس سلسلے میں تمام اضلاع کے چیف ایجوکیشن افسروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس طرح کی صورتحال پر کڑی نگاہ رکھیں اور ان پرائیوٹ اسکولز کے خلاف کارروائی عمل میں لائے جو زیر تعلیم بچوں کے والدین کو اسکولز میں ہی کتابیں، یونیفارمز اور دیگر تعلمیی مواد خریدنے پر مجبور کر رہے ہیں۔ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن نے پرائیوٹ اسکول انتظامیہ کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اس طرح کی من مانی سے باز آجائیں اور قوائد وضوابط کے تحت اپنی خدمات انجام دیں۔

Comments are closed.