جموں وکشمیر کے بچوں کے تعلیمی مواقع پر ڈاکہ زنی ناقابل قبول؛ 5اگست کے غیر آئینی فیصلوں کی مار سے طلاب بھی نہیں بچ پائے/ نیشنل کانفرنس

سرینگر /05نومبر: 5اگست 2019کے مرکزی حکومت کے غیر جمہوری، غیر آئینی اور یکطرفہ فیصلوں نے جہاں جموںوکشمیر کو ہر لحاظ سے پیچھے دھکیل دیا وہیں یہاں کے طلباء بھی اس کی مار سے نہ بچ پائے اور یہاں کے بچوں کے تعلیم حاصل کرنے کے مواقع بھی معدوم ہوکر رہ گئے۔سی این آئی کے مطابق ان باتوںکا اظہار نیشنل کانفرنس خواتین ونگ کی ریاستی صدر شمیمہ فردوس نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر پر طالبات کے ایک وفد کیساتھ تبادلہ خیالات کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ 5اگست 2019کے بعد سخت ترین کرفیو اور تمام قسم کے مواصلات پر بندشوں سے یہاں کا تعلیمی سیکٹر ٹھپ ہوکر رہ گیا اور یہاں کے طلباء و طلبات کا سنہری وقت ضائع کیا گیا، جس کی کسی بھی مہذب اور جمہوری اقوام میں کوئی جگہ نہیں۔ انہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت کے غیر دانشمندانہ فیصلوں نے جہاں جموںوکشمیر کے ہر ایک شعبے کو تنزلی کا شکار بنا دیا وہیں نہ صرف بچوں کی تعلیم براہ راست متاثر ہوئی بلکہ اب ان کے تعلیمی مواقعے بھی معدوم ہوکر رہ گئے ہیں کیونکہ یونیورسٹیوں اور کالجوں میں یہاں کے بچوں کیلئے مخصوص داخلوں کیلئے اب پورے ملک کے طلباء و طالبات اہل ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں سنٹرل یونیورسٹی آف کشمیر میں بی اے ایل ایل بی کیلئے 137نشستوں کیلئے جموں وکشمیر سے تعلق رکھنے والے صرف50طلاب کو ہی داخلہ ملا ہے جبکہ باقی نشستیں دیگر ریاستوں سے تعلق رکھنے والے طلباء و طالبات نے حاصل کر لیں ہیں۔ شمیمہ فردوس نے کہاکہ یہ ابھی شروعات ہے آنے والے وقت میں جموں و کشمیر کے اعلیٰ تعلیم کے تمام اداروں میں مقامی بچوں کیلئے داخلے انتہائی مشکل ہوجائیں گے۔ ایسے ہی یہاں کے سکالرشپ بھی اب پورے ملک کے بچے حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے لوگ پہلے ہی معیشی بدحالی کے شکار ہوگئے ہیں اور ان میں اتنی بساط نہیں کہ وہ اپنے بچوں کو بیرونِ ریاست یا پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں داخل کرواسکیں۔ انہوں نے ایسے اقدامات کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ہند اب ہمارے بچوں کی تعلیم پر بھی ڈاکہ زنی کرنے سے گزیر نہیں کررہی ہے۔ اس موقعے پر صوبائی صدر خواتین ونگ صبیہ قادری اور دیگر عہدیداران بھی موجود تھیں۔

Comments are closed.