مسافر گاڑیوں میں ایس او پیز کی صریحاً خلاف ورزی ،انتظامیہ کی خاموشی باعث افسوس؛گاڑیوں میں سواریاں برابر ،کرایہ دوگنا ،عوام کیلئے ایک اورستم ،حکام متوجہ ہوجائیں

سرینگر / 29ستمبر /کے پی ایس: کوروناوائرس سے بچنے کیلئے اَ ن لاک کے بعد سرکار نے ایس او پیز جاری کئے اور تمام لوگوں سے تاکید کی کہ وہ ایس او پیز پر عمل کرکے اپنی زندگیوں کو اس مہلک وائرس سے بچائیں۔اَن لاک کے بعد مسافر گاڑیاں بھی سڑکوں پر آئے اور سماجی دوریاں بنائے رکھتے ہوئے مسافروں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے کی روایت کو دوبارہ شروع کیا۔تاہم نصف سے کم مسافروں کو سوار کرنے کے بعد ان سے دوگنا کرایہ وصول کرنے کی شروعات بھی کی۔لوگوں نے اس عمل کو اس لئے قبول کیا تاکہ ان کی جانیں وائرس سے محفوظ رہے گیں۔تاہم چند دنوں کے بعد اس عمل میں بالکل خلل پڑی ہوئی ہے۔کیونکہ اب ڈرائیور حضرات گاڑیوں میں پوری سواریاں بھرتے ہیں لیکن دوگنا کرایہ کا اضافہ کرتے ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سرکاری طورمشروط بنیادوں پر 30فیصدی کرایہ میں اضافہ کیا گیا اور ٹرانسپورٹ سے وابستہ افراد کو ہدایت دی گئی کہ وہ دس کے بجائے پانچ یا چھ نشستوںپر مسافروں سوار کرکے ان سے 30فیصدی اضافہ سمیت کرایہ وصول کیا جائے۔لیکن اکثر وبیشتر شہرودیہات میں منی بسوں اور سومو گاڑیوں میں ڈرائیور ایس او پیز کو بالائے طاق رکھ کر حد سے زیادہ مسافروں کو سوار کرتے ہیں اور ان سے دوگنا یا 30فیصدی اضافہ پر کرایہ وصول کرتے ہیں۔ اس سلسلے کشمیر پریس سروس کی خصوصی ٹیم نے مختلف علاقوں میںجاکر مسافر گاڑیوں میں سفر کیا اور عینی مشاہدہ کے مطابق منی بسیں اورسومو گاڑیاں بالخصوص بس اسٹینڈ سے نصف ہی مسافروں کو سوار کرتے ہیں لیکن بس اسٹینڈ سے نکلنے کے بعد جگہ جگہ سے سواریاں اٹھا تے رہتے ہیں جس سے سماجی دوریاں برقرار نہیں رہتی ہیں اور بھر پور سواریاں بھرنے کے بعد بھی مسافروں سے دوگنا یا 30فیصدی اضافی کرایہ کا تقاضا کرتے ہیں اور یہ دیکھا گیاکہ اس عمل کے دوران مختلف اسٹاپوں پر لوگ ڈائیوروں کے ساتھ جھگڑتے رہتے ہیں اور کئی مقامات پر ہاتھاپائی کی نوبت بھی آتی رہتی ہے۔ڈرائیور سواریوں اور سواریاں ڈرائیور کو دھمکیاں دیتے ہیں۔اس صورتحال کے بیچ انتظامیہ اور پولیس کی خاموشی صریحاً غیر قانونی اور غیراصولی ہے۔مشاہدہ کے مطابق مسافر گاڑیوں کے بیشتر ڈرائیور اپنی من مانیاں چلاتے ہوئے مسافروں سے اضافی کرایہ طلب کرتے ہیں۔اگر چہ سرکار نے کرایہ میں مشروط اضافہ کیا ہے کہ صرف چھ مسافروں کو سوار کرکے ان سے 30فیصدی اضافی کرایہ لے سکتے ہیں لیکن ڈارئیور حضرات سومو گاڑیوں میں برابر سواریاں بھرنے کے باوجود بھی اضافی کرایہ وصولی کی مہم پر گامزن ہیں جو سراسر غیر قانونی اور ایس پی پیز کی خلاف ورزی ہے۔اس سلسلے میں مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے ذی عزت شہریوں نے کے پی ایس کو فون کرکے بتایا کہ ایس او پیز کی پامالی کے ساتھ کرایہ میں اضافہ لوگوں کیلئے کسی عذاب سے کم نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ بھر پور سواریاں گاڑی میں بھرنے کے بعد بھی دوگنا کرایہ کا تقاضا کیوں کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ٹھیک ہے کہ ٹرانسپورٹ کو گذشتہ مہینوں میں کافی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے لیکن اس کا ہرگز مطلب نہیں کہ اب اس آڑ میں لوگوں کو لوٹا جائے۔انہوں نے کہا کہ لوگ اقتصادی طورکافی کمزور ہوئے ہیں اور ایسے ستم برداشت کرنے کی سکت باقی نہیں رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ سرکار ان کی مدد کریں لیکن لوگوں کو لوٹنے کی عمل ترک کریں۔انہوں نے انتظامیہ اور پولیس سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایس او پیز کی خلاف ورزی اور لوگوں کو لوٹنے والی حرکتوں پر روک لگائیں اور ہیلپ لائن نمبرات مشتہر کریں۔جس سے عام شخص ایس اوپیز کی پامالی اور ٹرانسپورٹرس کی زیادتیوں کے حوالے سے بروقت مطلع کرسکے۔تاکہ لوگوں کے ساتھ ہورہی زیادتیوں کاازالہ ہوسکے اور ایس او پیز کی پاسداری ہوجائے۔
اس ضمن میں کشمیر پریس سروس نے افسران اور سوسائٹی کے ذمہ داروں کے سے رابطہ کرکے ان کے تاثرات حاصل کئے۔

RTO Kashmir

ریجنل ٹرانسپورٹ آفیسر کشمیر نے کشمیر پریس سروس کو موجودہ صورتحال کے تناظر میں بتایا کہ کرایہ میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے البتہ کوروناوائرس کے پیش نظر ایس اوپیز کی پاسداری کرتے ہوئے نصف سواریاں گاڑیوں سوار کرنے پر ٹرانسپورٹ سے وابستہ ڈرائیور یا کنڈیٹر 30فیصدی اضافی کرایہ حاصل کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگ اور ٹرانسپورٹر یعنی دونوں فریق ایس او پیز کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔حالانکہ یہ انسانی زندگی کے ساتھ معاملہ وابستہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم گاڑیوں کو روک کر چالان کرتے ہیں۔جرمانہ عائد کرتے ہیں اور مختلف حربے استعمال کرتے رہتے ہیں۔لیکن ٹرانسپورٹ آفیسران ہر جگہ ناکہ نہیں لگا سکیں گے۔اس لئے ٹرانسپورٹ سے وابستہ افراد سے زیادہ عام لوگوں کو اپنی جان کی حفاظت کرتے ہوئے ایس او پیز کی پاسداری کرنی ناگزیر بن گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ ریزرویشن رکھی ہے کہ کوئی شخص ہمیں یا ہمارے اے آر ٹی اوز کے سامنے شکایت درج کرسکتے ہیں۔لیکن زمینی صورتحال یہ ہے کہ جب کوئی شخص شکایت درج کرتا ہے اور کاروائی کرتے ہیں تو شکایت کرنے والا ہی پھر اس کا کیس واپس لینے کی استدعا کرتا ہے۔تو اس معاملے ٹرانسپورٹ افسران کونسا راستہ اختیار کرسکتے ہیں۔انہوں نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ وہ ایس او پیز کو اپناتے ہوئے ہمارا تعاون کریں اور جہاں کوئی شکایت ہو تو ہمیں مطلع کریں۔انہوں ٹرانسپورٹ سے وابستہ چھوٹی بڑی گاڑیوں کے ڈرائیور حضرات خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایس او پیز کو اپناتے ہوئے نصف سواریاں گاڑیوں میں سوار کرکے 30فیصدی اضافی کرایہ حاصل کریں۔ایس او پیز کی خلاف ورزی کی پاداش میں پائے جانے والے ڈرائیوروں اور کنڈیٹروں کیخلاف کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔

ARTO Budgam

کشمیر پریس سروس کے نیوز ڈیسک سے اسسٹنٹ ریجنل ٹرانسپورٹ (اے آر ٹی او ) بڈگام جمشید احمد سے موجودہ صورتحال میں ایس او پیز پر عمل کرنے اور کرایہ میں اضافہ کے حوالے سے بات کی تو موصوف نے کہا کہ ایس او پیز پر عمل کرنا کروناوائرس سے بچنے کیلئے لازمی ہے۔انہوں نے کہا کہ کرایہ میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ہے البتہ ایس او پیز کے مطابق سماجی دوریوں کو برقرار رکھنے کیلئے گاڑیوں میں نصف نشستوں پر ہی سواریوں کو بٹھانے پر 30فیصدی اضافی کرایہ وصولنے کی اجازت دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ صحیح ہے کہ لوگ شکایتیں کرتے ہیں لیکن یہ اسی سماج کے افراد ہیں۔انہوں نے کہا کہ لوگ ہی شکایتیں کرتے ہیں پھر ڈرائیوروں پر رحم۔کرنے کی سفارش بھی وہی لوگ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے چیکنگ کا سلسلہ شروع کیا ہے اور جس کسی کو بھی موجودہ قواعد و ضوانط کی خلاف ورزی میں پکڑا جاتا ہے اس کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ضلع بڈگام میں ہم ایس اوپیز پر عمل کروانے کیلئے پوری کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں اور کہا کہ ہم نے وارننگ دی رکھی ہے کہ کوئی بھی مسافر بغیر ماسک کے گاڑی میں سوار نہ ہوجائے اور ڈرائیور حضرات پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ماسک کے بناء کسی کو گاڑی میں چلنے کی اجازت نہ دے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا کام ہے کہ لوگوں اور ٹرانسپورٹ سے وابستہ افراد کو جانکاری فراہم کریں اور خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف کاروائی کریں تاہم حقیقت یہ ہے کہ احساس ذمہ داری ہونی چاہئے تب سب کچھ کچھ ٹھیک یوگا۔انہوں نے کہا کہ چیکنگ کے دوران
ایک گاڑی میں 6خواتین سوار تھیں۔ہم۔گاڑی روک لی اور خلاف ورزی کی پاداش میں ڈرائیور کیخلاف کاروائی کرنے پر آئے تو خواتین نے ایسی ندامت کا طریقہ اپنایا کہ ہم کاروائی سے قاصر رہیں اور یہی حالات یہاں ہر جگہ پر سامنے آتے ہیں۔جب کسی پر کچھ گذرتا ہے تو وہ نالاں ہوتا ہے لیکن کب ہم کاروائی پر اتر آتے ہیں تو وہ نرم پڑجاتے ہیں۔اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ سماج کے ہر فرد میں بیداری ہو اور ہر کوئی ان مشکل حالات میں اپناخیال رکھتے ہوئے ہمیں خلاف ورزی کرنے والوں کے متعلق مطلع کریں تاکہ ہم بہ آسانی ان کیخلاف کاروائی عمل میں لائی جاسکیں۔
ٓ
ARTO Anantnag

کشمیر پریس سروس کے ساتھ بات کرتے ہوئے اسسٹنٹ ریجنل ٹرانسپورٹ آفیسر اننت ناگ نے کوروناوائرس کے بیچ صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کرایہ میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ہے البتہ کو ایس او پیز پر عمل پیرا ہونے کیلئے گاڑیوں میں نصف نشستوں کو پر ہی سواریوں کو بٹھانے کے حوالے سے ٹرانسپورٹروں کا خیال رکھتے ہوئے 30فیصدی کرایہ میں اضافہ کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم گاڑیوں میں ایس او پیز عملانے کے حوالے متحرک ہیں اور ہر سطح پر کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ٹریفک چیکنگ کی مہم شروع کی ہے اور ہم ٹرانسپورٹ سے وابستہ ان ڈرائیوروں کیخلاف چالان یا کاروائی عمل میں لاتے ہیں جن کو ایس او پیز اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی پاداش میں پکڑا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے حال ہی میں چیکنگ کے دوران اور شکایت ملنے کے بعد 30کے قریب گاڑیوں کو اس لئے بلیک لسٹ کیا ہے کیونکہ ان گاڑیوں ڈرائیور ٹریفک قوانین اور ایس او پیز کی خلاف ورزی میں ملوث تھے ۔انہوں نے کہا کہ ٹریفک نظام کو بہتر بنانے اور ایس او پیز عملانے کیلئے عوام کو خود ہی عمل پیرا ہونا ہے۔تب ممکن ہے کہ ان مشکل حالات میں نظام بہتر ہوسکے اور کوروناوائرس جیسی مہلک بیماری سے بھی لوگ محفوظ رہ سکیں ۔انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ محکمہ کے افسران اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں کوئی کوتاہی نہیں برتے ہیں ۔لیکن یہ بات بھی طے ہے کہ ٹرانسپورٹ افسران ہر جگہ پر نہیں پہنچ سکتے ہیں ۔اس لئے ضروری ہے کہ لوگ ٹرانسپورٹ افسران کا تعاون کریں اور زمینی صورتحال سے آگاہ کرتے رہیں تاکہ ہم بروقت کاروائی عمل میں لاسکیں اور بے رخی و بدنظمی کرنے والوں کو کٹھہرے میں کھڑا کیا جاسکے ۔

ARTO Ganderbal

اسسٹنٹ ریجنل ٹرانسپورٹ آفیسرگاندر بل محمد عارف نے کشمیر پریس سروس کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ان نامساعد حالات کے پیش نظر محکمہ ٹرانسپورٹ متحرک ہے اور ہر روز مختلف مقامات پر ناکے لگائے جاتے ہیں اور ایس او پیز و ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف کاروائیاں عمل میں لائی جاتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ضلع گاندربل میں گذشتہ دنوں مختلف مقامات پر ناکے لگائے تھے ۔اس دوران ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں کا چالان کیا اور ان کے خلاف کاروائی بھی عمل میں لائی گئی ۔انہوں نے کہا کہ کورناوائرس ایک مہلک وبائی بیماری ہے اس سے بچنے کیلئے جاری کردہ ایس او پیز پر عمل کرنا ناگزیر بن گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ زندگیوں کے ساتھ وابستہ معاملہ ہے اس لئے ہر ایک پر یہ ذمہ د اری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنا خیا ل رکھتے ہوئے ۔دوسروں کا بھی خیال رکھیں ۔انہوں نے کرایہ میں 30فیصدی کا اضافہ کیا گیا ہے لیکن اس میں اضافہ مشروط ہے کہ ٹرانسپورٹر ایس او پیز کو اپناتے ہوئے کم مسافروں کو سوار کریں اور ان سے 30 فیصدی اضافی کرایہ وصول کرسکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ گاندربل ضلع میں تاہم اس پر عمل کیا جارہا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ دوریوں کو بنائے رکھنے اورماسک پہننے کی ذمہ داری ہر ایک پر ہے ۔انہوں نے کہا کہ ضلع میں ہم نظام کو بہتر بنانے کیلئے سرگرم عمل ہیں اور کہا کہ ڈی ایس پی تریفک فہیم علی بھی ہمارا تعاون کرنے میں اس حوالے سے پیش پیش رہتے ہیں ۔انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ جہاں بھی ایس او پیز او ر ٹریفک قوانین کی خلاف وارزی ہوجائے تو سماج کے ذمہ دار اور حساس لوگوں کو فی الفور متعلقہ افسران کو مطلع کرنا چاہئے تاکہ بروقت کاروائی کی جاسکے ۔انہوں نے کہا کہ کوروناوائرس ابھی ختم نہیں ہوا ہے ۔اس لئے احتیاط کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ کرایہ میں 30فیصدی اضافہ مسافر اسی وقت قبول کریں جب گاڑیوں میں سواریاں محدود ہو ۔انہوں نے عوام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ ہمارا اپنا تعاون دیں تو سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا

DySP Traffic Ganderbal

کشمیر پریس سروس نے ڈی ایس پی گاندر بل فہیم علی سے ٹریفک اور ایس او پیز کے حوالے سے بات کی تو موصوف نے کہا کہ ضلع گاندربل میںہم ایس او پیز کو اپنانے اور ٹریفک قوانین کی عمل آوری کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ان حالات میں جب زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو تو لوگوں کو بھر تعاون دینے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم روزانہ بنیادوں پر ضلع کے مختلف مقامات پر ناکہ لگا کر گاڑیوں کی چیکنگ عمل میں لاتے ہیں لیکن اس دوران بھی لوگ تعاون نہیں کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جب بھی ہم خلاف ورزی کرنے والے ڈرائیور کے خلاف کاروائی کرنا چاہتے ہیں تو گاڑیوں میں سوار مسافر ہی ان کا دفاع کرتے ہوئے ہمیں تنگ وطلب کرتے ہیں جس سے ہم ان کو چھوڑنے پر مجبور ہوجاتے ہیں ۔لیکن دوسری جانب یہی لوگ شکایات بھی کرتے ہیں ۔انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ ہم کوششیں کرتے رہتے ہیں لیکن جب تک نہ لوگوں کا تعاون ہو تب تک ہماری کوششیں بھی پوری طرح کامیاب نہیں ہونگی ۔انہوں نے لوگوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ جہاں بھی گاڑیوں میں ایس او پیز یا ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے حوالے سے مطلع کرتے رہیں ۔انہوں نے کہا کہ کرایہ کے حوالے سے ہم جب سواریوں سے پوچھتے ہیں تو وہ اس وقت ڈرائیور کا دفاع کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ ہم سے پہلی والی ریٹ کے مطابق کرایہ لیتا ہے اور کہتے ہیں کہ ہم نے ان کو مجبور کیا ہے ۔اس طرح سے لوگ ہمارا تعاون نہیں کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ دن میں ہم ایس او پیز کے مطابق ہی گاڑیوں چلنے دیتے ہیں لیکن شام دیر گئے اس طر ح ممکن نہیں ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بحر صورت لوگوں کو خود کا خودہی سوچنا اور نظام کو بہتر بنانے کیلئے ہمیں تعاون دینا ہے ۔

اسسٹنٹ ریجنل ٹرانسپورٹ آفیسر کپوارہ صوفی محمد مختار سے کشمیر پریس سروس کے نیوز ڈسک سے ٹرانسپورٹ کی موجودہ صورتحال اور شکایات کے حوالے سے بات کی تواے آر ٹی او موصوف نے کہا کہ کوروناوائرس کے بیچ ایس اوپیز عملدر آمد کرنااور ٹریفک نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم اس کوشش میں لگے رہتے ہیں تاہم محکمہ ٹرانسپورٹ کے افسران کو ٹرانسپورٹ کی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ دیگر ذمہ داریوں کو نبھانا پڑتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ان کے محکمہ میں افرادی قوت کی کمی بھیہے ۔جس کے نتیجے میں ہر پہنچنا ممکن نہیں بنتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جہاں سے بھی ہمیں کوئی شکایت موصول ہوتی ہے تو ہم لوگ اس میں کاروائی کرنے میں کوئی لیت ولعل نہیںکرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کرایہ میں مشروط اضافہ کیا گیا ہے کہ ڈرائیور حضرات ایس او پیز کو اپناتے ہوئے گاڑیوں میں نصف مسافروں کو ہی سوار کریں تاکہ سماجی دوریاں برقرار رہیں گے لیکن ایسا نہیں ہورہا ہے ۔انہوں نے ان کے محکمہ کے افسران اور اہلکاران اگر چہ کوشش کرتے ہیں تاہم دوسری ایجنسیوں بشمول پولیس ،ٹریفک پولیس پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بھی ہمہ تن ٹریفک قوانین اور ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں کو روکنے میں ایک دوسرے کا تعاون کریں ۔انہوں نے کہا کہ عوامی شکایات کا ازالہ کرنے کیلئے ہم ہر وقت تیار ہیں اور جب بھی کسی بھی شخص کو کوئی بھی شکایت ہوتو وہ گاڑی کا نمبر نوٹ کرکے ہمارے وٹس اپ نمبرات پر مسیج بھیج سکتے ہیںتاکہ ہمیں کاروائی کرنے میں آسانی ہوجائے گئی ۔انہوں نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایس او پیز پر عملدر آمد کرنے میں ہمارا تعاون کریں ۔

Comments are closed.