شہر سرینگر میں بجلی بار بار بجلی کٹوتی سے شہری آبادی پریشان ؛ جموں کشمیر یونین ٹریٹری بننے کے ایک سال بعد بھی بجلی کی حالت جوں کی توں

سرینگر /04نومبر: جموں کشمیر یونین ٹریٹری بننے کے بعد بھی بجلی کی صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے شہر سرینگر میں بجلی کی بار بار کٹوتی سے عام لوگ پریشان ہے جس پر لوگوںنے کہا کہ ماہ نومبر میں بجلی نظام کا یہ حال ہے تو آگے چل کر کیا ہوگا جب وادی سفید چارد میں ڈھک جائے گی۔ اور ہر طرف کئی فٹ برف نظر آئے گی۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق جموں کشمیر یونین ٹریٹری بنے اب ایک سال سے زائد عرصہ گزرچکا ہے تاہم بجلی کی صورتحال جوں کی توں ہے اور گزشتہ سرکاروں کی طرح ہی موجود ہ انتظامیہ بجلی کے نظام کو بہتر بنانے میں ناکام ہوچکی ہے ۔شہر سرینگر میں بجلی کٹوتی کا شیڈول اگرچہ ابھی جاری نہیں کیا گیا تاہم اس کے باوجود بھی بجلی بار بار کاٹ دی جاتی ہے ۔ مقامی لوگوں نے کہا کہ بجلی گھنٹوں بند رکھنے کے بعد دوبارہ بحال کردی جاتی ہے اس طرح ماہ نومبر کے ابتدائی دنوں میں بجلی کی آنکھ مچولی کا سلسلہ تیز کردیا گیا ہے ۔ اس صورتحال پر شہری آبادی نے سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے ضلع انتظامیہ اور محکمہ بجلی پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ شہری آبادی کو معقول بجلی فراہم کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں ۔ لوگوں نے کہا کہ نومبر میں ہی یہ حال ہے تو برفباری کے بعد بجلی کا حال کیا ہوگا۔؟۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ وادی میں موسم سرماء کی دستک کے ساتھ ہی بجلی کا نظام درہم برہم ہوکے رہ جاتا ہے لیکن رواں موسم کے ابتداء میں گذشتہ برسوں سے کہیں زیادہ بجلی کٹوتی دیکھنے کو مل رہی ہے ۔ لوگوں نے کہا کہ چوبیس گھنٹوں میں کم سے کم 5بار بجلی کاٹ دی جاتی ہے ۔ صبح گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ دوپہر کو کئی گھنٹوں تک بجلی بند رکھی جاتی ہے اس کے بعد عصر کے وقت اور شام کے وقت بھی بجلی بند رکھی جاتی ہے صارفین نے کہا کہ نو دس بجے پھر بجلی ایک ڈیڑھ گھنٹہ کیلئے بندرکھی جاتی ہے ۔ لوگوں نے کہا کہ بجلی کی بار کار کٹوتی اور غیر اعلانہ بریک ڈاون کی وجہ سے لوگ سخت پریشان ہوچکے ہیں ۔ انہوںنے ضلع انتظامیہ اور محکمہ بجلی کے اعلیٰ افسران سے اپیل کی ہے کہ وہ شہر خاص میں بجلی کی معقولیت کیلئے اقدامات اُٹھائیں تاکہ لوگوں کو پریشانی کا سامنانہ کرنا پڑے۔

Comments are closed.