سرینگر/31اکتوبر/سی این آئی//حالیہ اراضی قانون کے خلاف حریت کانفرنس (ع) کی جانب سے دی گئی ہڑتالی کال کے نتیجے میں وادی کشمیر میں معمولات زندگی متاثر رہی شہر سرینگر سمیت وادی کے دیگر اضلاع میں بھی ہڑتال کا خاصا اثر دیکھنے کو ملا ۔ اس دوران سڑکوں سے ٹرانسپورٹ کی سرگرمیاں معطل رہیںجبکہ تمام دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق مرکزی سرکار کی جانب سے حال ہی میں جموں کشمیر کیلئے نیا اراضی قانون نافذ کرنے کا اعلان کیا گیا تھا جس کے تحت بھارت کے کسی بھی علاقے کا شہری جموں کشمیر میں کسی بھی جگہ اراضی خریدسکتا ہے تاہم ذرعی اراضی پر اس قانون کا اطلاق نہیں ہوگا۔ اس نئے قانون کے خلاف جہاں جموں کشمیر کی تمام ہند نواز جماعتوں نے سخت ردعمل کااظہار کیا وہیں علیحدگی پسند خیمے میں بھی شدید غم و غصے کی لہر پیدا ہوئی ہے اور اسی تناظر میں میر واعظ عمر فاروق کی قیادت میں چلنے والی حریت کانفرنس نے اس نئے قانون کے خلاف آج یعنی 31اکتوبر کو احتجاجی ہڑتال کی کال دی جس کے پیش نظر وادی بھر میں آج ہڑتال رہی اور زندگی سے جڑے تمام سرگرمیاں معطل رہیں۔ہڑتال کا ل پر وادی بھر کے تمام اضلاع پر عمل کیا گیا اور شہرسرینگر سمیت وادی بھر میں تمام دکانیں، پیٹرول پمپ اور کاروباری ادارے بند رہے جبکہ سڑکوںسے ٹریفک غائب رہنے کے نتیجے میں سڑکیں سنسان اور بازار ویران دکھائی دے رہے تھے ۔شہر سرینگر کے قلب واقع لالچوک میں صبح سے ہی تمام دکانیں مقفل رہیں ریڈہ بان اور چھاپڑی فروشوںنے بھی آج ہڑتال کال پر مکمل عمل کرتے ہوئے گھروںمیں رہنے کو ہی ترجیح دی جس کے نتیجے میں ڈلگیٹ سے ہری سنگھ ہائی سٹریٹ تک لالچوک کی سڑکیں سنسان اور ویران دکھائی دے رہی تھیں جبکہ شہر خاص کے نوہٹہ، مہاراج گنج، بہوری کدل، خانیار، زینہ کدل ، رعناواری، اور نالہ مار روڑ کے حول اور دیگر جگہوں پر بھی دکانین مقفل رہیں اس کے علاوہ وادی کے شمال و جنوب میں بھی اسی طرح کی اطلاعات موصول ہوئی ہے ۔ جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ ، کولگام، شوپیاں اور پلوامہ میں بھی ہڑتال کا خاصہ اثر رہا خاص کر کولگام میں زبردست ہڑتال دیکھنے کو ملی جہاں پر گزشتہ دنوں نامعلوم افراد کے ہاتھوں بی جے پی کے تین ورکروں کو ہلاک کیا گیا تھا۔ ادھر شمالی کشمیر کے سرحدی ضلع کپوارہ، بارہمولہ ، بانڈی پورہ میں بھی مکمل ہڑتال رہی اور تمام بازاروں میں دکانیں بند رہی اس کے علاوہ ہندوارہ قصبہ جہاںپر بی جے پی کا خاصااثر ہے میں بھی اچھی خاصی ہڑتال دیکھنے کو ملی ۔ اس دوران وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام اور گاندربل میں بھی ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی درہم برہم ہوکے رہ گئیں ۔ اس دوران حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ وادی میں کہیں کہیں پر پرائیویٹ گاڑیاں اور آٹو رکھشا ء سڑکوں پر چلتے رہے ۔ ہڑتال کے پیش نظر حکام نے شہر سرینگر اور وادی کے دیگر حساس علاقوں میں اضافی نفری تعینات کی تھیں تاکہ ہڑتال کے دوران کوئی ناخوشگور واقع پیش نہ آئے ۔ یاد رہے کہ حریت کانفرنس نے بدھ کے روز آج کیلئے احتجاجی ہڑتال کی کال مرکزی سرکار کی جانب سے اراضی قانون میں ترمیم کے ایک دن بعد دی تھی جس پر حریت کا موقف ہے کہ یہ قانون جموں کشمیر پر زبردستی تھومپا جارہا ہے ۔ اور یہ ہمارے حقوق کی سراسر پامالی ہے ۔ حریت نے کہا ہے کہ جموں کشمیر کے مسئلے کو ہم پُر امن اور مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے متمنی ہے کیوں کہ مسئلہ کشمیر سے لاکھوں افراد کی زندگیاں جڑی ہوئی ہے ۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.