کیا ہندوستان کی جمہوریت لکھن پور تک ہی محدود ہے؟/ نیشنل کانفرنس کے ارکنان پارلیمنٹ
دیگرریاستوں کو حاصل خصوصی اختیارات مرکز کو منظور تو جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کیوں نہیں؟
سرینگر/28اکتوبر: نیشنل کانفرنس کے اراکین پارلیمان ایڈوکیٹ محمد اکبر لون اور حسنین مسعودی نے حکومت ہند کی طرف سے جموں وکشمیر اراضی قوانین میں ترمیم اور ملک کے کسی بھی شہری کو یہاں زمین خریدنے کا اہل بنانے کے اقدام کو جموں و کشمیر کے عوام کے مفادات کیخلاف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مرکز کے ان اقدامات سے لوگ پشت بہ دیوار ہوجائیں گے اور اس سے نئی دلی اور جموں و کشمیر میں مزید دوریاں پیدا ہونگی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے اور ایک جمہوری ملک میں اس قسم کے ڈکٹیٹرانہ اقدامات اُٹھانے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے سوال کیا کی کہ ہندوستان کی جمہوریت لکھن پور تک ہی محدود ہے؟ کیونکہ جب جموں وکشمیر کی بات آتی ہے تو جمہوریت اور آئین کی دھجیاں اُڑائی جاتی ہیں۔ یہاں ایک فوجی افسر کو اس بات کا اختیار دیا گیا ہے کہ وہ جموںوکشمیر میں کسی بھی قطعہ اراضی کو دفاعی علاقہ قرار دے سکتا ہے۔اگر ملک کی کسی بھی ریاست میں ایسا قانون موجود نہیں تو پھر جموںوکشمیر میں ایسا کیوں کیا جارہا ہے؟ ۔سی این آئی کو موصولہ بیان کے مطابق اراکین پارلیمان نے کہا کہ ہندوستان کی بہت سی ریاستوں کو خصوصی درجہ حاصل ہے اور دیگر ریاستوں کے لوگ وہاں زمینیں نہیں خرید سکتے ہیں اور نہ ہی نوکریاں حاصل کرسکتے ہیں لیکن بدقسمتی سے جموں وکشمیر کو ایسے مراعات سے جبری طور پر محروم کیا گیا۔ اگر باقی ریاستوں کے خصوصی اختیارات مرکز کو منظور ہیں تو پھرجموں وکشمیر کے خصوصی اختیارات ہی برداشت نہیں ہورہے ہیں؟ کیا ایسا اس لئے ہے کہ جموں وکشمیر ایک مسلم اکثریتی ریاست ہے؟اراکین پارلیمان نے کہا کہ مرکز کے 5اگست 2019اور اس کے بعد کے یکطرفہ فیصلوں نے جموں وکشمیر کے عوام اور ملک کے درمیان اتنی دوریاں پیدا کردیں ہیں جن کو پاٹنا ناممکن بن گیا ہے۔ ملک کے بڑے بڑے لیڈران بشمول بھاجپا کے رہنمائوں نے جموں وکشمیر کے عوام کو گلے لگانے ، جمہوریت ، انسانیت اور کشمیریت اور آزادی سے کم کچھ بھی دینے کے وعدے کئے اس کے برعکس 5اگست 2019کے بعد یہاں جمہوریت اور آئین کا قلع قمع کرکے یہاں کے عوام کا اعتماد اور بھروسہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ختم کیا گیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ملک کے عوام کو جموں وکشمیر کے بارے میں جھوٹ اور فریب کے ذریعے گمراہ کیا جارہا ہے اور غیر جمہوری اور غیر آئینی اقدامات کو جواز بخشا جارہا ہے۔ دونوں اراکین پارلیمان نے کہا کہ مرکزی حکومت کو خبردار کیا کہ جموںوکشمیر خصوصی پوزیشن کو فوری طور پر بحال کیا جائے اور 5اگست2019اور اس کے بعد کے تمام یکطرفہ اقدامات کو یکسر منسوخ کیا جائے۔
Comments are closed.