لاک ڈاون ختم ہونے کے باوجود بھی سیاحتی مقامات سنسان اور ویران : انتظامیہ اور مرکزی وزارت صحت وادی میں سیاحت کو بحال کرنے میں ناکام

سرینگر/26اکتوبر: لاک ڈاون ختم ہونے کے باوجود بھی وادی کشمیر کے سیاحتی مقامات پر اُلو بول رہے ہیں جبکہ بلوارڈ روڑ جہاں رات بھر سیاحوں کا کافی رش رہتا تھا بدستور سناٹا چھایا ہوا ہے اور شکارے اپنے اپنے گھاٹوں پر خالی پڑی دکھائی دی رہی ہے ۔ ادھر کئی ٹور آپریٹروںنے اس بات کاانکشاف کیا ہے کہ کووڈ19کے بعد بھی سرکار اس طرف کوئی اقدام نہیں اُٹھارہی ہے کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق کووڈ 19کے سلسلے میں لاک ڈاون اب اگرچہ ختم بھی ہوا ہے تاہم آج بھی سیاح یہاں آنے سے کتراتے ہیں جس کے نتیجے میں وادی کشمیر کے تمام سیاحتی مقامات سنسان اور ویران پڑے ہیں ۔جبکہ گزشتہ برس کی پانچ اگست کے بعد وادی کے تمام ہوٹل ، ریستوران، شکارے اور ہاوس بوٹ خالی پڑے ہیں ۔ اگرچہ وادی کشمیر میں اب حالات میں دن بدن بہتری آتی دکھائی دے رہی ہے اس کے باوجود بھی سیاحتی شعبہ سے وابستہ افراد ہنوز بے کار بیٹھے ہیں۔ ادھر کئی ٹور آپریٹروںنے اس بات کاا نکشاف کیا ہے کہ کووڈ 19کے سلسلے میں لاک ڈاون اگرچہ ختم ہوا ہے تاہم سرکار اب بھی کشمیر کی سیاحت کی طرف کوئی دھیان نہیں دے رہی ہے ۔ ۔ انہوںنے کہا کہ نہ ہی یوٹی انتظامیہ بیرون وادی سیاحوں کو یہاں لانے کیلئے کوئی اقدام اُٹھارہی ہے اور ناہی مرکزی سرکار اس میں کوئی دلچسپی لے رہی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ مرکزی سرکار صرف دعوے کررہی ہے کہ وادی کشمیرمیں سیاحت کو فروغ دیا جائے گا لیکن زمینی سطح پر کوئی بھی اقدام نہیں اُٹھایا جارہا ہے خاص کر مرکزی وزارت سیاحت باالکل خاموش بیٹھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ ایک برس سے ہم بے کار بیٹھے ہیں جس کے نتیجے میں ہمیں کئی طرح کی ذہنی بیماریوں نے جکڑ لیاہے ۔ ٹور آپریٹروںنے کہا کہ اگر یہاں سیاحتی ڈھانچہ کو پھر سے مضبوط کرنا ہے۔

Comments are closed.