پلوامہ کے ایک نوجوان کی کاوشوں کی وزیر اعظم نے تعریف کی : ریڈیو پروگرام ’’من کی بات ‘‘میں مودی نے نوجوان کو ’’انڈین پنسل مین‘‘کا خطاب دیا

سرینگر/25اکتوبر: وزیر اعظم نے پلوامہ کے ایگریکلچر پرونیور کی ریڈیو پروگرام من کی بات میں تعریف کی ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کے روز ضرورت مند طلبا کو مفت کتابیں فراہم کرنے اور موبائل جیسے جدید تصورات کے ساتھ آنے جیسے اقدامات کرنے والے لوگوں کی تعریف کی۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وزیر اعظم مودی نے اتوار کے روز اپنے ریڈیو پروگرام ’’مان کی بات‘‘ میں زراعت میں جدت پسندوں کی تعریف کی۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کے روز ضرورت مند طلبا کو مفت کتابیں فراہم کرنے اور موبائل جیسے جدید تصورات کے ساتھ آنے جیسے اقدامات کرنے والے لوگوں کی تعریف کی۔ وزیر اعظم مودی نے ریڈیو پروگرام میں پلوامہ کے منظور احمد الٰہی جو کہ بھارت کی بڑی پنسل بنانے والی فرموں کو پنسل سلیٹ فراہم کرتا ہے ۔ مودی نے کہا ہے کشمیر کا پلوامہ علاقہ ایجوکیشن میں اہم رول اداکررہا ہے ۔ بھارت کے مختلف پنسل فرموں کی 90فیصدی پنسل سلیٹ کی مانگ وادی کشمیر سے پوری ہوتی ہے جس میں ضلع پلوامہ سب سے آگے ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ایک وقت تھا جب ہم پنسل کیلئے درگار لکڑی کو برآمد کرتے تھے لیکن ضلع پلوامہ نے بھارت کو اس سلسلے میں خود مختار بنایا ہے اور اب پنسل کیلئے درکار لکڑی ہمیں کشمیر سے ہی حاصل ہورہی ہے اور ضلع پلوامہ اب پنسل گائوں سے جانا جانے لگا ہے ۔ بہت سے ادار ے پنسل سلیٹ بنانے میں مصروف ہے جو دیگر تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کررہے ہیںخاص کر ایسی فرموں میںخواتین کی بڑی تعداد کام کررہی ہے ۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ منظور احمد ایک عام لکڑ ہارا تھا لیکن اب یہ 200کے قریب نوجوانوں کو روزگار فراہم کررہا ہے ۔ اور منظور چاہتا ہے کہ کوئی بھی نوجوان پسماندگی میں زندگی نہ گزاریں اسلئے وہ نیا کچھ کرنا چاہتا تھا۔ اس کیلئے منظور نے اپنی آبائی جائیداد کو فروخت کرکے میوہ پیٹیوں کا کارخانہ شروع کیا ۔ اس دوران اس کو معلوم ہوا ہے چنار کی لکڑی پنسل بنانے میں استعمال ہوتی ہے جس کے بعد اس نے ملک کے ان فرموں سے رابطہ کیا جو پنسل بناتے ہیں اور انہیں پنسل بنانے کیلئے درکار لکڑی فراہم کرنے کا کام شروع کیا۔ اس کے بعد اس نے ملک کی بڑی فرموں کو پنسل سلیٹ فراہم کرنے کا کام بڑے پیمانے پر شروع کردیا ۔ منظور اس وقت قریب دو سو نوجوانوںکو روزگار فراہم کررہا ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ میں منظور کی کاوشوںکو سلام پیش کرتا ہوں اور انہیں اسی طرح آگے بھی محنت اور لگن سے کام کرنے کا مشورہ دیتا ہوں ۔ اس دوران وزیر اعظم مودی نے ملک کی افواج کو وجئے دشمی کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس بار دیوالی میں ایک دیا سرحد پر تعینات فوجی کے نام جلائیں۔ وزیر اعظم نے لوگوں سے ایک بار پھر اپیل کی کہ وہ تہواروں کے دوران سماجی دوری پر عمل کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے ان جانباز فوجیوں کو بھی یاد رکھنا ہے جو ان تہواروں میں بھی سرحدوں پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ ہندستان کی خدمت اور تحفظ کر رہے ہیں۔ ہمیں ان کو یاد کر کے ہی اپنے تہوار منانے ہیں۔ میں اپنے بہادر جوانوں سے بھی کہنا چاہتا ہوں کہ آپ بھلے ہی سرحد پر ہیں، لیکن پورا ملک آپ کے ساتھ ہے، آپ کے لئے دعائیں کر رہا ہے، میں ان کنبوں کی قربانی کو بھی سلام کرتا ہوں جن کے بیٹے بیٹیاں آج سرحد پر ہیں۔وزیر اعظم نے کورونا وبا کی وجہ سے ملک میں عائد لاک ڈاؤن کے دورکا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس دوران معاشرے کے مختلف طبقہ کے لوگوں کا ایک نیا روپ دیکھنے کو ملا ، جس طرح انہوں نے لوگوں کی خدمت کی اور زندگی کو چلانے میں مدد فراہم کی، وہ قابل ستائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ تہوار مناتے وقت ہمیں ان لوگوں کو بھی یاد رکھنا ہوگا اور انہیں بھی اپنی خوشیوں میں شامل کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا، ساتھیو ، ان تہواروں کے جشن کے دوران لاک ڈاؤن کے دور کے وقت کو بھی یاد رکھنا چاہئے۔ لاک ڈاؤن میں ہم نے معاشرے کے ان ساتھیوں کو قریب سے جانا ہے ، جن کے بغیر ہماری زندگی بہت مشکل ہو جاتی۔ صفائی ملازم ، گھر میں کام کرنے والے بھائی بہن، مقامی سبزی فروش، دودھ والے، سیکورٹی گارڈ ان سب کا ہماری زندگی میں کیا رول ہے ہم نے اب اچھی طرح محسوس کیا ہے۔ مشکل دور میں یہ آپ کے ساتھ تھے ، ہم سب کے ساتھ تھے۔ اب اپنے تہواروں میں یہاں تک کہ اپنی خوشیوں میں بھی ہمیں انہیں ساتھ رکھنا ہوگا۔ میری اپیل ہے کہ جیسے بھی ممکن ہو ان کو اپنی خوشیوں میں شامل کریں۔ کنبہ کے کسی فرد کی طرح کریں ، پھر آپ دیکھیں گے کہ آپ کی خوشیاں کتنی بڑھتی ہیں۔‘‘

Comments are closed.