اقتصادی بحالی عروج پر،بے روزگاری حد سے متجاوز; مرکز کے غلط اور غیر آئینی فیصلوں نے جموںوکشمیر اندھیروں دھکیل دیا/ نیشنل کانفرنس

سرینگر/22اکتوبر: سیاسی انتشار، انتظامی خلفشار اور اقتصادی بحالی نے جموں و کشمیر کو مکمل طور پر اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور یہ سب کچھ مرکزی حکومت کے غلط اور غیر آئینی اقدامات کا نتیجہ ہے جبکہ یہاں کی سیکورٹی صورتحال کو بد سے بدتر بنایا گیا ہے۔سی این آئی کو موصولہ بیا ن کے مطابق ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی نے پارٹی ہیڈکوارٹر پر آج نوجوانوں کے وفد کے علاوہ مختلف علاقوں سے آئے ہوئے لوگوں اور پارٹی عہدیداران و کارکنان کے کیساتھ تبادلہ خیالات کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں اس وقت بے روزگاری حد سے تجاوز کر گئی ہے کیونکہ انتظامیہ اس جانب کوئی بھی توجہ مرکوز کرنے سے قاصر ہے۔ خصوصی بھرتی عمل تو دور کی بات گذشتہ برسوں سے یہاں معمول کی بھرتیاں نہیں ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ برسوں سے جاری غیر یقینیت اور بے چینی سے یہاں کا نوجوان سب سے زیادہ متاثر ہوا ساور بڑھتی ہوئی بے روزگاری نے نئی پود کو مزید پشت بہ دیوار کر کے رکھ دیا ہے ۔گذشتہ ایک سال کے دوہرے لاک ڈائون سے یہاں کا پرائیویٹ سیکٹر بھی تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے اور ایک سروے کے مطابق کشمیر میں 5لاکھ افراد کو روزگار سے ہاتھ دھونا پڑا۔ یہ ایک سنگین صورتحال ہے اور حکومتی سطح پر بھی اس کا تدارک کرنے کیلئے کچھ نہیں ہورہا ہے۔ گذشتہ برسوں کے دوران یہاں معمول کی بھرتیاں بھی عمل میں نہیں آرہی ہیں جبکہ خصوصی بھرتیوں کے مسلسل اعلانات محض زبانی جمع خرچ ہی ثابت ہورہے ہیں۔ گذشتہ سال 5اگست 2019کے بعد بھی یہاں ایک لاکھ نوکریاں فراہم کرنے کے اعلانات کئے گئے لیکن ابھی تک اس اعلان پر بھی عملدرآمد نہیں ہوا جبکہ بڑے پیمانے پر غیر ریاستیوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ اجراء کی جارہی ہے جس کا مقصد یہاں کے نوجوانوں سے مقامی روزگار کے وسائل بھی چھیننا ہے۔ ناصر اسلم وانی نے کہا کہ مسلسل بے چینی اور غیر یقینیت نے سے یہاں کا ہر ایک شعبہ تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔ سیاحتی شعبہ ہو ، دستکاری شعبہ ہو یا پھر ٹرانسپورٹ سیکٹر، 5اگست 2019کے فیصلوں کے بعد وہ تمام شعبے فلوج ہوکر رہ گئے ہیں جو یہاں روزگار کے کلیدی ذرائع تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایک منصوبہ بند سازش کے تحت یہاں کے باغبانی شعبہ کو نقصان پہنچانے کیلئے شاہراہ پر مختلف بہانوں کے ذریعے ٹرکوں کو چلنے سے روکا جاتا ہے اور نتیجتاً میوہ منڈیوں کو پہنچنے سے پہلے ہی خراب ہوجاتا ہے۔

Comments are closed.